0
Thursday 31 Jul 2014 21:47
نور بخشی پیشوا پر حملہ، متعدد زخمی

بلتستان کے ضلع گنگچھے میں مسلمانوں کے درمیان فسادات برپا کرنیکی کوشش

بلتستان کے ضلع گنگچھے میں مسلمانوں کے درمیان فسادات برپا کرنیکی کوشش
رپورٹ: حمیداللہ گنگچھے

اسکردو کے بعد اب گنگچھے میں بھی ایک ہی مکتب فکر کے ماننے والوں کے درمیان شدید کشیدگی پھیل گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق گنگچھے کے شدت پسندوں نے ضلع کے اکثریتی فرقے کے روحانی پیشوا سید محمد شاہ نورانی کے گھر پر حملہ کر دیا ہے اور گھر کے شیشے توڑ دیئے ہیں اور عمارت کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ اس دوران نوربخشیوں کے مذہبی رہنماؤں کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔ دفاعی مزاحمت کے دوران کئی حملہ آور اور دفاع کرنے والے زخمی ہوگئے ہیں۔ دوسری طرف دوسرے پیشوا بوا فقیر پر حملے کی کوشش بھی کی جانے کی اطلاع ہے۔ مذہبی حلقوں کے درمیان فسادیوں کو کھلی چھٹی دینے پر زبردست تشویش پائی جاتی ہے۔ مقامی انتظامیہ فسادیوں کو قابو کرنے کے لیے پوری کوشش کر رہی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق شدت پسندوں نے انتظامیہ کے اراکین پر بھی حملہ کرکے بعض کو زخمی کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی شدت پسندوں نے نوربخشیوں کے مذہبی رہنماء سید محمد شاہ نورانی کی گاڑی میں دھماکہ کیا تھا اور کچھ عرصے بعد ان کی رہائش گاہ واقع کریس میں آگ لگا کر ان کی ذاتی لائبریری میں موجود سینکڑوں کتابوں بشمول قرآن مجید، تفاسیر قرآن اور درجنوں قیمتی قلمی نسخوں کو نذرآتش کیا تھا۔ لیکن اس وقت کی انتظامیہ کی جانب سے سنجیدہ اقدامات اٹھائے نہ جانے کے باعث آج ایک دفعہ پھر فسادی عناصر کو علاقے کے امن و امان سے کھیلنے کی ہمت ہوئی ہے۔

بعض حلقوں کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ان فسادات کے پیچھے تکفیری سوچ اور شدت پسندی پر مبنی حکمت عملی کار فرما ہے اور دو سال قبل اسی قسم کے عناصر کی غلط وال چاکنگ اور اخباری بیان کے باعث اسکردو میں علماء کی مداخلت کی وجہ سے مذہبی فسادات ہوتے ہوتے  رہ گئے تھے۔ یاد رہے کہ پندرہ رمضان کو بھی اسی گروہ سے مربوط تکفیری سوچ رکھنے والے ایک مولوی کی توہین آمیز کتاب کے باعث علاقہ شگر میں فساد برپا ہوگیا تھا لیکن علاقائی عمائدین اور شیعہ و نور بخشی علمائے کرام اور انتظامیہ کی بروقت کوششوں کے باعث فساد کا بڑا خطرہ ٹل گیا تھا۔ ان عمائدین نے انتظامیہ کو لکھ کر دیا تھا کہ کچھ عرصہ سے ان فسادات کی اصل جڑ تکفیری سوچ رکھنے والے عناصر ہیں۔ محب وطن عوام کا کہنا ہے کہ فساد کے ان سرغنوں کو قرار واقعی سزا دیئے بغیر امن کی بحالی مشکل ہے۔ اس وقت جبکہ ایک طرف بلتستان بھر میں عشرہ اسد کی مجالس کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور دوسری طرف سے افواج پاکستان دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار اور مشغول جہاد  ہے، اس قسم  کی شرپسندی ملک کے خلاف ایک سازش ہوسکتی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق حالیہ فساد کا آغاز اس وقت ہوا جب نور بخشیوں کے مذہبی پیشوا سید محمد شاہ نورانی کے پاس عید ملنے جانے والوں کی گاڑی پر شدت پسندوں کی جانب سے شدید پتھراؤ ہوا اور غلیظ نعرہ بازی ہوئی۔ محب وطن اور امن پسند  نور بخشی، شیعہ اور سنی علماء و زعماء اور عوام نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور محب وطن انتظامیہ سے فوری غیر جانبدارانہ اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 402340
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش