0
Sunday 3 May 2009 13:11

اپنے وطن واپسی فلسطینیوآں کا مسلمہ حق ہے: اسماعیل ھنیہ کا اٹلی میں "حق واپسی کانفرنس" سے خطاب

اپنے وطن واپسی فلسطینیوآں کا مسلمہ حق ہے: اسماعیل ھنیہ کا اٹلی میں "حق واپسی کانفرنس" سے خطاب
فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے اٹلی کے شہر میلانو میں "وطن واپسی مسلمہ حق، پسپائی نا منظور" کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپ میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس نے ثابت کردیا ہے کہ حق واپسی فلسطینیوں کا مسلمہ حق ہے اور فلسطینی عوام اب بھی اپنے اس حق کے مطالبے پر مضبوطی سے قائم ہیں۔ اس حق کے مسلمہ ہونے کی یہی سب سے بڑی دلیل ہے کہ وقت گذرنے اور حالات بدلنے کے باوجود فلسطینیوں کی سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ وہ اب بھی اپنے اس حق کی حفاظت کے لیے اسی طرح قائم ہیں جس طرح ساٹھ برس قبل قائم تھے۔
اٹلی میں منعقدہ کانفرنس میں یورپ بھرسے فلسطینی شہریوں کی نمائندہ شخصیات اور یورپ میں مقیم ہزاروں افراد اور اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے یورپ میں مقیم فلسطینی شہریوں کی توجہ کئی اہم امور کی جانب مبذول کرائی۔ انہوں نے فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ یورپ کے جس ملک میں مقیم ہیں وہاں سے غزہ میں اسرائیلی جنگ کے حقائق معلوم کرنے کے لیے تحقیقاتی ٹیمیں ارسال کریں تاکہ وہ جنگ اور معاشی ناکہ بندی کے دوران ہونے والی تباہی کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں اور دنیا کو اس سے آگاہ کر سکیں۔ اس کے علاوہ یورپ میں مقیم فلسطینی شہری، اسرائیل کی جانب سے غزہ اور فلسطین میں ریاستی دہشت گردی کے خلاف آواز اٹھائیں اور جنگی جرائم کے ارتکاب پر قابض حکام کے خلاف عدالتوں میں مقدمات درج کرائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپ بھر میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی سے متعلق آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے فلسیطنی شہریوں سے اپیل کی کہ وہ یورپ میں رہتے ہوئے فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والی سازشوں کو بے نقاب کریں۔ فلسطینی، دنیا پر یہ ثابت کریں کہ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) فلسطینی عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے۔ 2006ء کے انتخابات میں حماس کی کامیابی شفاف جمہوری طریقے سے عمل میں آئی۔ ایسے میں عوامی نمائندہ جماعت سے دنیا کو تعاون کرنا چاہیئے۔
اسماعیل ھنیہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ دنیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ بیت المقدس ہی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہو گا۔ فلسطینی عوام نے جس طرح حق واپسی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اسی طرح بیت المقدس اور سرزمین فلسطین پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قیام اسرائیل کے بعد بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ خطرناک ترین دور میں داخل ہو گئے ہیں۔ اسرائیل ایک جانب مقبوضہ بیت المقدس کے شہریوں کو علاقہ بدر کر رہا ہے اور دوسری جانب مسجد اقصیٰ کو شہید کرنے کے لیے اس کی بنیادیں کھوکھلی کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہودیوں کی بڑی تعداد کو بیت المقدس میں آباد کر رہا ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل نے تباہ کن ہتھیاروں سے جنگ مسلط کر کے تاریخ کی بد ترین جارحیت کا ارتکاب کیا۔ اس دوران معصوم بچوں اور خواتین کو شہید کیا جاتا رہا تاہم جنگ میں فلسطینی عوام نے جس جرات اور بہادری کا مظاہرہ کیا وہ قابل تحسین ہے۔ اسرائیلی افواج کی جانب سے طاقت کے بہیمانہ استعمال کے باوجود فلسطینی عوام کے حوصلے پست نہیں کیے جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ تباہ حال غزہ کی تعمیر نو، جنگی بنیادوں پر کیے جانے کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے یورپ اور دنیا بھر میں موجود فلسطینی شہری غزہ میں حماس کی حکومت اور شہریوں کی مدد کریں تاکہ غزہ میں جنگ کی تباہ کاریوں کا ازالہ کیا جا سکے اور بحالی کے کاموں کو آگے بڑھایا جا سکے۔
وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ بعض یورپی ممالک نے حماس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال کر درست قدم اٹھایا ہے تاہم کئی ممالک کے ہاں حماس کو اب بھی دہشت گرد جماعت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ایسے میں یورپ میں مقیم فلسطینی شہری، حماس کو دہشت گرد جماعتوں سے نکالنے کے لیے مقامی حکومتوں پر دباؤ بڑھائیں۔ واضح ر ہے یورپ میں مقیم فلسطینی شہری ہر سال "فلسطینی مرکز العودہ" کے زیر اہتمام حق واپسی کانفرنس کا انعقاد کرتے ہیں جس میں یورپ بھر سے فلسطینی شخصیات، مختلف تنظیموں کے مندوبین اور انسانی حقوق سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 4156
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش