0
Wednesday 5 Nov 2014 20:05

طاہر القادری کے جانے سے یہ نہ سمجھا جائے کہ ہم بھی چلے جائیں گے، عمران خان

طاہر القادری کے جانے سے یہ نہ سمجھا جائے کہ ہم بھی چلے جائیں گے، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف ایک نظریاتی جماعت ہے۔ ہماری پاکستان کو اسلامی ریاست بنانے کیلئے جماعت اسلامی سے ہم آہنگی ہے۔ ہم پاکستان میں اسلامی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں ہمارا جماعت اسلامی کیساتھ اتحاد ٹھیک جا رہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات میں تاریخ کی بدترین دھاندلی ہوئی۔ دھاندلی میں ملوث افراد کو سزا دی جائے صرف قانون بنا دینے سے دھاندلی ختم نہیں ہوگی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت دھاندلی ختم کرنے میں مدد کے بجائے ایک سٹے آرڈر کے پیچھے چُھپ رہی ہے۔ الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسران سب مسلم لیگ (ن) کیساتھ ملے ہوئے ہیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ طاہر القادری کے جانے سے یہ نہ سمجھا جائے کہ ہم بھی چلے جائیں گے۔ انصاف کے حصول تک اسلام آباد میں تحریک انصاف کا دھرنا جاری رہے گا۔ دھرنا تب تک جاری رہے گا جب تک ہمیں انصاف نہیں ملتا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ غیر جانبدار طریقے سے سپریم کورٹ کی قیادت میں الیکشن کی انکوائری ہوئی تو دھرنا ختم ہو سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کے استعفوں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی اپنی رکنیت سے استعفے دے چکے ہیں۔ ہم نواز شریف کو وزیراعظم ہی نہیں مانتے تو اس پارلیمنٹ کو کس طرح مان لیں۔ یہ ڈرے ہوئے لوگ ہیں اس لئے ہمارے استعفے منظور نہیں کر رہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ یہ دو افراد نہیں بلکہ دو جماعتوں کے درمیان ملاقات تھی۔ دونوں جماعتوں کے درمیان مشترکہ چیز سٹیٹس کا خاتمہ اور اسلامی ریاست کا قیام ہے۔

ہم ملک میں ایسا نظام چاہتے ہیں جہاں ایک شخص دوسرے کا استحصال نہ کر سکے۔ دونوں جماعتیں ملک میں عدل اور اںصاف کی حکمرانی چاہتی ہیں۔ تاہم تحریک انصاف اور جماعت اسلامی اپنے اپنے فیصلوں میں بالکل آزاد ہیں۔ ہم تحریک اںصاف کیساتھ اپنا سیاسی تعلق خراب نہیں کرنا چاہتے۔ دونوں جماعتوں کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ کو بہتر بنایا جائے گا۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ موجودہ نظام میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔ گزشتہ انتخابات میں دھاندلیوں کے الزامات نے انتخابات کو مشکوک بنا دیا تھا۔ اس نظام کے تحت دوبارہ الیکشن ہونگے تو وہ بھی مشکوک ہونگے۔ اگر ووٹ کا احترام ختم ہوا تو پاکستان کو بہت بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ہم نے پہلے دن سے ہی الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے مطالبے کی تائید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا موقف ہے کہ حکومت کیساتھ مذاکرات جاری رہنا چاہیں لیکن اب حکومت مذاکرات کے سلسلے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔ حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی۔
خبر کا کوڈ : 418109
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش