0
Saturday 27 Dec 2014 20:15

دہشتگردی سمیت تمام مسائل اشرافیہ کے پیدا کردہ ہیں، سراج الحق

دہشتگردی سمیت تمام مسائل اشرافیہ کے پیدا کردہ ہیں، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ منصورہ میں کام کرنے والے مسیحی کارکنوں اور ان کے خاندانوں کے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ سے خطاب اور بعد ازاںمیڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حالات کا تقاضا ہے کہ تمام جماعتیں مل کر قومی امن مارچ کریں، ملک میں امن کا قیام اس وقت سب سے اہم قومی معاملہ ہے، جماعت اسلامی سمیت تمام جمہوری جماعتوں نے فوجی عدالتوں کے فیصلے کو بہ امر مجبوری قبول کیا ہے، فوجی عدالتوں کا قیام کوئی آئیڈیل صورتحال نہیں، ملٹری کورٹس صرف دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کریں گی، پارلیمانی جماعتوں نے حکومت کو ملک میں امن کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف موثر ترین اقدامات کا مینڈیٹ دیا ہے، اب حکومتی صلاحیتوں کا امتحان ہے کہ وہ ملک سے دہشت گردی اور بدامنی کے خاتمہ کیلئے کیا کرتی ہے، سانحہ پشاور کے بعد سب نے مل بیٹھ کر طے کیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے سب کو پارٹی اور سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر ملک و ملت کیلئے سوچنا ہو گا۔ ملک میں قوانین بنتے ہیں مگر ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا، عدالتی نظام کے نقائص کو دور کرنا، ججز کی اسامیوں کو پر کرنا اور عدلیہ کو وسائل مہیا کرنا بھی حکومت کا کام ہے، دہشت گردی سمیت تمام ملکی مسائل کا حل اسلامی نظام حکومت میں ہے، اسلامی ریاست مسلم اور غیر مسلم کی تفریق کے بغیر اپنے شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری پوری کرتی ہے، جو حکومت اپنے شہریوں کو جان و مال کا تحفظ نہ دے سکے، اسے حکومت کا کوئی حق نہیں۔ کوٹ رادھا کشن میں جب مسیحی میاں بیوی کو جلانے کا افسوسناک واقعہ رونما ہوا تھا میں سب سے پہلے وہاں پہنچا تھا اور غمزدہ خاندان کے ساتھ اظہار تعزیت کیا۔ 

سراج الحق نے کہا کہ حکومت اور تحریک انصاف کا مل بیٹھنا دونوں کے مفاد میں ہے، قوم چاہتی ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان جاری مذاکرات جلد کامیابی سے ہمکنار ہوں تاکہ ملک غیر یقینی اور بحرانی کیفیت سے نکل سکے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے حکومت اور فوج اور تمام قومی قیادت متحد ہو چکی ہے، پشاور کا واقعہ صرف پاکستان نہیں بلکہ عالم اسلام کے لئے ایک ناقابل فراموش سانحہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے طے کیا ہے کہ 2015ء امن کا سال ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم نے فرمایا تھا کہ پاکستان میں مسلم اور غیر مسلموں کے حقوق برابر ہونگے اور ریاست سب کے جان و مال کے تحفظ کی ضامن ہو گی لیکن حکمرانوں کے آئین سے انحراف اور نظریہ پاکستان سے بے وفائی و روگردانی کے رویے نے نہ صرف ملکی جغرافیہ کو تبدیل کیا بلکہ نظریہ پاکستان کو بھی سبوتاژ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کے خوف میں مبتلا ہے، ہر فرد اپنی جان کے تحفظ کیلئے پریشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے خیبر پختونخواہ اسمبلی کے ممبر کی حیثیت سے اسمبلی میں یہ تجویز دی تھی کہ اقلیتوں کو پاکستانی برادری کہا جائے اور ہندو، سکھ اور مسیحی برادری بھی اپنے آپ کو اقلیت نہیں بلکہ پاکستانی برادری کہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ پاکستان میں بسنے والی تمام برادریوں کو تحفظ فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سمیت تمام مسائل اقتدار پر مسلط وی آئی پی طبقے کے پیدا کردہ ہیں جنہوں نے تمام اداروں کو یرغمال بنا کر اقتدار کے ایوانوں پر قبضہ کیا اور جو عوام کو کیڑے مکوڑوں سے زیادہ حیثیت دینے کو تیار نہیں ہیں، یہی طبقہ اشرافیہ ہے جس نے ملک پر ایک استحصالی نظام مسلط کردیا ہے جس میں ہر امیر وی آئی پی اور ہر غریب قابل گردن زدنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون اور آئین کی پامالی کا ذمہ دار بھی یہی اشرافیہ ہے، ہم ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں صدر پاکستان اور ایک چوکیدار کے حقوق برابر ہوں اور سب کیلئے ایک قانون ہو۔ انہوں نے کہا سب کو تعلیم ،صحت اور روز گار کی برابر سہولتیں ملنی چاہئیں، دہشت گردی کے خاتمہ کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ملک سے معاشی اور سیاسی دہشت گردی کو بھی ختم کیا جائے، جب تک لوگوں کے حقوق غصب ہوتے رہیں گے، بدامنی اور انتشار کا خاتمہ خواب و خیال کی باتیں رہیں گی۔
خبر کا کوڈ : 428566
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش