0
Saturday 27 Dec 2014 19:43

کالعدم جماعتوں سے رابطہ ختم کئے بغیر دہشتگردی ختم نہیں ہو سکتی، تحریک انصاف

کالعدم جماعتوں سے رابطہ ختم کئے بغیر دہشتگردی ختم نہیں ہو سکتی، تحریک انصاف
اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پنجاب کے صدر اعجاز چودھری کا کہنا ہے کہ کثیر الجماعتی کانفرنس کی سفارشات اور نیشنل ایکشن کمیٹی کی جانب سے منظوری دیئے جانے کی روشنی میں دہشت گردی کے خاتمے کا آغاز سب سے پہلے پنجاب سے کیا جانا چاہیے۔ اعجاز چودھری کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کو دہشت گردوں کے خلاف ایک صوبائی ایکشن پلان بنانا چاہیے، کیونکہ دہشت گردی نے صرف صوبہ خیبر پختونخوا یا بلوچستان کو ہی متاثر نہیں کیا بلکہ اس کی جڑیں پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک پنجاب امن و امان کی صورتحال پر توجہ مرکوز نہیں کرے گا اور کالعدم جماعتوں کو بالواسطہ سپورٹ فراہم کرنا بند نہیں کرے گا، دہشت گردی کی لعنت کا خاتمہ نہیں ہو سکتا۔ پی ٹی آئی پنجاب کی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور، بڑے اسٹیک ہولڈرز کو قریب لے آیا ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ پنجاب اور دیگر صوبےدہشت گردوں کے ٹھکانوں کے حوالے سے حساس معلومات کے تبادلے کے لیے آپس میں روابط اور کورآرڈی نیشن بڑھائیں۔

واہگہ بارڈر دھماکے کا تذکرہ کرتے ہوئے سیکرٹری اطلاعات عندلیب عباس نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ابھی تک اس واقعے کی تفتیش اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کو عوام کے سامنے پیش نہیں کیا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر اس بات کو واضح کرے کہ دہشت گردی کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کیا اقدامات کیے گئے ہیں اور پنجاب کی ایلیٹ فورس کو شریف خاندان کے بجائے صوبے کے عام شہریوں کی حفاظت کی اجازت کب دی جائے گی۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف لاہور کے صدر عبد العلیم خان نے پارٹی کے ان عہدیداروں کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے جنھوں نے لاہور سمیت 126 دنوں پر مشتمل اسلام آباد دھرنے کے دوران اچھی کارکردگی نہیں دکھائی۔ لاہور کے مختلف ٹاؤنز کے صدور کے ساتھ میٹنگ کے دوران عبدالعلیم خان نے کہا کہ فعال کارکنوں کو عمران خان سے ملاقات کے موقع کے ساتھ ساتھ سرٹیفیکیٹس اور کیش پرائزز دیئے جائیں گے۔ محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر اعجاز چودھری نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پر بینظیر بھٹو کے قاتلوں کی تاحال شناخت نہ ہونے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی ان کے قتل کے بعد پانچ سال تک دورِ حکومت میں رہی لیکن بی بی کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔
خبر کا کوڈ : 428559
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش