0
Tuesday 7 Apr 2015 09:45

ایران کیساتھ جامع ایٹمی معاہدے میں اسرائیل کو تسلیم کرنیکی بات غیر منطقی ہے، اوباما

ایران کیساتھ جامع ایٹمی معاہدے میں اسرائیل کو تسلیم کرنیکی بات غیر منطقی ہے، اوباما
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ مجوزہ جامع ایٹمی معاہدے میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات غیر منطقی ہے۔ باراک اوباما نے پیر کے دن امریکی ریڈیو این پی آر سے انٹرویو میں کہا ہے کہ حتمی ایٹمی معاہدے کو اسرائیل کے تسلیم کرنے سے مشروط کرنا اسی طرح ہے جیسے فرض کر لیا جائے کہ ایران کی حکومت، مکمل طو پر تبدیل ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بنیادی غلطی اور غلط سوچ ہے۔ واضح رہے کہ صیہونی حکومت، ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان جامع ایٹمی معاہدے کی مخالف ہے۔ صیہونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاھو نے کہا ہے کہ وہ، ایران کے ساتھ جامع ایٹمی معاہدے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرتے رہیں گے۔ یاد رہے کہ بنیامین نیتن یاہو نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ جب تک ایران اسرائیل کے وجود کو سرکاری طور پر جائز تسلیم نہیں کر لیتا، اس وقت تک ایران سے کوئی حتمی معاہدہ نہ کیا جائے۔ صیہونی وزیراعظم کی کوششوں کے برخلاف امریکی صدر چاہتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ہوجائے۔ دوسری جانب امریکی مبصر مارک گلن نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت، ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے ایٹمی مذاکرات کو نقصان پہنچانے کی توانائی نہیں رکھتی۔ انہوں نے پریس ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ ایران اور پاںچ جمع ایک گروپ کے مشترکہ لوزان بیانیہ پر صیہونی وزیراعظم کے شدید ردعمل سے کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں انٹلیجنس کمیٹی کے ڈیموکریٹ رکن، ڈیان فاین اشتائین نے نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے مذاکرات میں رکاوٹیں کھڑی کرنے سے دور رہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکہ نے ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے میں اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کرنے سے مشروط کرنے کی اسرائیلی تجویز مسترد کر دی ہے۔ امریکی ریڈیو پر خطاب میں امریکی صدر نے اسرائیلی تجویز مسترد کرتے ہوئے اسے اسرائیل کی بنیادی غلط فہمی قرار دیا۔ اوباما کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کی ایران سے اسرائیل کو تسلیم کئے جانے کی تجویز جوہری معاہدے سے باہر ہے اور یہ بالکل ایسا ہی ہے کہ جیسے یہ کہا جائے کہ عالمی طاقتیں ایران سے اس وقت تک کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگی جب تک ایران کا نظام حکومت مکمل طور پر تبدیل نہ ہوجائے۔ ادھر امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہاف کا کہنا ہے کہ جوہری معاہدہ ایک پیچیدہ معاہدہ ہے، امریکہ کو ایران کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی، دہشتگردی کی حمایت سمیت مختلف مسائل پر تحفظات ہیں، لیکن امریکہ نے جوہری معاہدے کو دیگر معاملات سے علیحدہ رکھا ہے۔
خبر کا کوڈ : 452637
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش