0
Thursday 9 Dec 2010 15:36

کوہاٹ خودکش دھماکے میں عزاداران امام حسین ع کو نشانہ بنایا گیا، رپورٹ

کوہاٹ خودکش دھماکے میں عزاداران امام حسین ع کو نشانہ بنایا گیا، رپورٹ
کوہاٹ [اسلام ٹائمز]- کوہاٹ سے اسلام ٹائمز کے نمائندے کے مطابق گذشتہ روز بس اسٹینڈ پر کھڑی ایک ویگن میں ہونے والے خودکش بم حملے میں تقریباً 18 شیعہ مسلمان شہید ہو گئے جنکا تعلق اورکزئی کے طوری اور بنگش قبائل سے تھا اور وہ کلایا میں محرم الحرام کی پہلی مجلس میں شرکت کی غرض سے ویگن پر سوار تھے۔ طوری بنگش قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کرم ایجنسی، اورکزئی ایجنسی، ہنگو اور کوہاٹ میں رہائش پذیر ہیں۔
کچھ ہی دن قبل قبائلی عمائدین کونسل نے خیبر پختونخواہ پولیس کے اس فیصلے کو مسترد کر دیا تھا جس میں قبائلی علاقہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد پر پشاور سمیت دوسرے شہروں میں مجالس عزاداری میں شرکت کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ قبائلی عمائدین کا پولیس انتظامیہ سے یہ سوال ہے کہ اتنی سخت سیکورٹی کے باوجود خودکش بمبار کیسے کوہاٹ شہر میں داخل ہو گیا اور اسے لاجسٹک سپورٹ کس نے فراہم کی؟۔
محرم الحرام کی مناسبت سے پاراچنار میں ہونے والی قبائلی عمائدین کی میٹنگ میں صوبہ خیبر پختونخواہ انتظامیہ کے اس فیصے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے مکین پاکستانی شہری ہونے کے ناطے ملک کے کسی کونے میں بھی مجالس عزاداری میں شرکت کرنے کے حقدار ہیں۔ اسکے علاوہ پاراچنار گذشتہ 4 سالوں سے تحریک طالبان جیسی دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے محاصرے کا شکار ہے جسکی بنا پر پشاور اور دوسرے شہروں میں رہنے والے قبائلی مکین مجبور ہیں کہ وہ محرم الحرام کی مناسبت سے اپنی مذہبی رسوم یہیں پر ادا کریں۔ پاراچنار اور کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے پشاور یونیورسٹی کے طلباء نے کہا ہے کہ اگر انہیں شہر میں برپا کی گئی مجالس میں شرکت کی اجازت نہ دی گئی تو وہ یونیورسٹی کے احاطے میں ہی مجالس عزاداری برپا کریں گے۔
قبائلی عمائدین نے موقف اختیار کیا کہ مجالس عزاداری کے علاوہ مساجد، بازار، مزارات اور حتی حساس اداروں کے دفاتر بھی دہشت گردی سے محفوظ نہیں ہیں، کیا حکومت ان جگہوں پر بھی لوگوں کی آمد و رفت پر پابندی لگاتی ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کا بہترین طریقہ دہشت گرد تنظیموں تحریک طالبان، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے خلاف موثر کاروائی اور پاراچنار کا محاصرہ ختم کروانے میں ہی مضمر ہے۔ عمائدین نے کہا کہ یہ دہشت گرد تنظیمیں خود انتظامیہ نے امریکی سی آئی اے کی ہدایات اور وہابی رژیم کے مالی تعاون سے بنائی ہیں۔ قبائلی عمائدین نے انتظامیہ اور خفیہ اداروں کے بعض عناصر پر الزام لگایا کہ وہ پاراچنار کے محاصرے اور دہشت گردانہ اقدامات کے ذریعے طوری اور بنگش قبائل کی نسل کشی میں مصروف ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ وہ ان مسائل کو عالمی سطح پر اٹھائیں گے۔
اجلاس کے آخر میں قبائلی عمائدین نے ایک قرارداد بھی منظور کی جس میں حکومت سے پاراچنار کا محاصرہ ختم کرانے کیلئے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 46379
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش