0
Saturday 30 May 2015 23:22
واقعے میں ملوث 2 دہشتگردوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے

بلوچستان میں امن و امان سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائیگی، بلوچستان حکومت و اپوزیشن

برادر اقوام کے مابین اور شیعہ سنی فساد کروانے کی سازش ناکام بنائینگے
بلوچستان میں امن و امان سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائیگی، بلوچستان حکومت و اپوزیشن
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ مستونگ کا واقعہ ہمارے لئے انتہائی دکھ کا باعث ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ یہ عمل بلوچستان میں برادر اقوام کیخلاف گہری سازش ہے۔ واقعہ میں متاثرہ افراد کے لواحقین کے غم میں حکومت اور اپوزیشن پارٹیاں برابر کی شریک ہیں۔ لواحقین کے جو تحفظات ہیں ان کو حل کرنے کی یقین کرائی ہے۔ طے شدہ فارمولے کے تحت معاوضے کی ادائیگی سے زائد معاوضہ دینے کی کوشش کرینگے۔ لواحقین نے وزیراعظم کو کوئٹہ آنے اور آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جس کو ہم نے منظور کر لیا ہے، ایک دو روز میں آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائیگی۔ وزیراعظم نے بھی کانفرنس میں شرکت کرنے کی مثبت یقین دہانی کرائی ہے۔ لواحقین کے دکھ کو ختم نہیں کرسکتے لیکن ذمہ دار حکومت کی حیثیت سے ملزمان کی گرفتاری اور ان کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائینگے۔ کوئٹہ، خضدار، ژوب، کراچی اور جیکب آباد میں جانیوالی شاہراہوں پر سکیورٹی کے انتظامات کے حوالے سے نظرثانی کرینگے تاکہ آئندہ اس طرح کے بھیانک واقعات رونما نہ ہو سکیں۔ جو واقعہ پیش آیا ہے، اس کے ردعمل میں بہت کچھ ہوسکتا تھا لیکن اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع، انجینئر زمرک، جمعیت علماء اسلام نظریاتی کے قاری مہر اللہ، پشتونخوامیپ، وزیر داخلہ اور نواب محمد خان شاہوانی نے اہم کردار ادا کرکے معاملے کو خوش اسلوبی سے طے کرایا۔ ہم ذمہ دار حکومت کی حیثیت سے تمام وسائل ملزمان کی گرفتاری اور لواحقین کی امداد کیلئے بروئے کار لائینگے۔ ہم نے تین روزہ سوگ کا اعلان پہلے ہی کر رکھا تھا۔ لہٰذا لواحقین سے اظہار ہمدردی کیلئے آج پورے صوبے میں شٹر ڈاؤن کی جائیگی۔

اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ اس المناک واقعہ میں حکومت اور اپوزیشن ایک ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا واقعہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ ہم متاثرہ لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ حکومتی کمزوریوں پر تنقید ضرور کرینگے، لیکن ملک صوبے اور جمہوریت کیخلاف ہونیوالی سازشوں پر ہم حکومت کا ہر ممکن ساتھ دینگے۔ گزشتہ رات کا واقعہ برادر اقوام کو لڑانے کی خوفناک سازش ہے اور یہ ایک بین الاقوامی سازش کا حصہ ہے۔ روز اول سے ہی سازشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اپوزیشن ملک اور صوبے کے وسیع تر مفاد کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیگی۔ وزیراعلٰی اور حکومتی ارکان نے بھی مثبت طرز عمل کا مظاہرہ کیا ہے اور لواحقین کے مطالبات مان لئے۔ وزیراعظم، آرمی چیف واقعہ کا سنجیدگی سے نوٹس لیں۔ کراچی اور پشاور کی طرح یہ واقعہ بھی کسی خوفناک واقعہ سے کم نہیں۔ 20 افراد کی شہادت ایک گہری سازش ہے۔ یہ بین الاقوامی سازشوں کی ایک کڑی ہے جو یہاں کی برادر اقوام کو لڑانے چاہتے ہیں۔ اس عمل میں اسلام اور پاکستان دشمن قوتیں ملوث ہیں۔ حکومت ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے بھرپور اقدامات اٹھائے۔ آج ہونیوالی ہڑتال میں کاروباری حضرات سیاسی جماعتیں اور تاجر تنظیمیں بھرپور حصہ لیکر دشمنوں کو یہ پیغام دیں کہ اس طرح کی سازشوں سے ملک اور صوبے کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔ اے این پی کے زمرک اچکزئی نے کہا کہ واقعہ انتہائی درد ناک ہے اور ملک اور صوبے کیخلاف گہری سازش ہے۔ ماضی میں بھی بلوچ پشتون کو لڑانے کی سازشیں کی گئیں یہ واقعہ بھی انہی واقعات کا تسلسل ہے۔

یہاں پر رہنے والے بلوچ، پشتون، ہزارہ اور سیٹلرز تمام بھائی ہیں۔ اس طرح کے واقعات میں ملوث نہ ہی بلوچ، ہیں اور نہ مسلمان بلکہ دہشت گرد ہیں، جو ملک اور صوبے کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ مسئلے کو مثبت انداز میں حل کرنے کی کوشش کی ہے، جو خوش آئند ہے۔‌ بعض عناصر دھرنے میں بیٹھ کر ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کررہے تھے لیکن حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ حکمت عملی سے یہ سازش ناکام ہوگئی۔ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔ خامیوں کی نشاندہی ضرور کرینگے، لیکن عوام کیخلاف ہونیوالی سازشوں کا حصہ نہیں بنیں گے۔ عوام پرامن رہیں اور سازشی عناصر پر کڑی نظر رکھیں۔ بلوچ پشتون اقوام کے درمیان رشتہ داریاں ہیں۔ بیرونی مداخلت ان رشتہ داریوں اور تعلقات کو ختم نہیں کر سکتی۔ وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ گذشتہ روز کا واقعہ انتہائی دردناک ہے۔ دہشت گردی کا واقعہ ہے انسانیت اسلام اور قومی روایات میں اس طرح کے واقعات کی مثالیں موجود نہیں۔ واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں اور متاثرہ خاندانوں نے جس تدبر، صبر اور تعاون کا مظاہرہ کیا وہ قابل تحسین ہے۔ اے این پی جمعیت علماء اسلام، جمعیت علماء اسلام نظریاتی اور دیگر جماعتوں کے مثبت کردار کے باعث معاملات درست سمت کی جانب گامزن ہوئے ہیں۔ آج پورے صوبے میں مشترکہ طور پر احتجاج کیا جائیگا۔ سیاسی جماعتیں اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ صوبائی حکومت کی جانب سے طے کردہ معاوضے کے علاوہ بھی متاثرہ خاندانوں کو اضافی معاوضہ دینے کیلئے وفاق سے رابطہ کیا گیا ہے۔ لواحقین کے تمام مطالبات کو تسلیم کیا گیا ہے۔ کوشش کرینگے کہ صوبے کو امن کا گہوارہ بنا دیں۔ کچھ دنوں سے واقعات شروع ہوئے ہیں جن کا مقصد حکومت کو کریش کرنا ہے۔ ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے ان واقعات کو ختم کرنے کی کوشش کرینگے اور واقعات میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائینگے۔ معاشرہ صوبہ اور ملک مشکل حالات سے دوچار ہیں ہم سب کو اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی۔

مسلم لیگ کے شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا ک جو برادر اقوام کو لڑانے کیلئے ظلم اور بربریت کی گئی یہ ایک بین الاقوامی سازش کا حصہ ہے۔ جمہوریت کے چیمپئن کے دعویداروں پر انٹرنیشنل سطح پر ایسے قوانین لاگو ہونے چاہئیں جو دوسرے ملک کے معاشرے کو خراب نہ کرسکیں۔ بےگناہ لوگوں کو مار دیا گیا ہے۔ صوبے کی تاریخ کا یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ اپوزیشن اور حکومت نے تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہر اور صوبے کو خوفناک سازش سے بچایا۔ کراچی کے صفورا گوٹھ اور پشاور آرمی پبلک سکول پر حملے کی طرح یہ واقعہ بھی کسی لحاظ سے کم نہیں۔ عوام ان سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے میدان میں آئیں۔ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ فنڈڈ عناصر ملک اور صوبے کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں لیکن عوام کی تائید و حمایت سے وہ اپنی سازشوں میں ناکام ہونگے۔ دہشت گردوں کا پیچھا جاری ہے۔ واقعہ میں براہ راست ملوث دو دہشت گردوں کو مار دیا گیا ہے۔ آج صبح ان کے کیمپ پر حملہ کیا گیا۔ 5 سو ایف سی کی نفری جنہیں 4 ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل ہے۔ جنہوں نے دہشت گردوں کو محاصرے میں رکھا ہے۔ آپریشن آخری دہشت گرد تک جاری رہے گا۔ ہم ایک پاکستانی اور ایک قوم ہیں اور ایک ہی رہیں گے۔ اپوزیشن کا کردار قابل تحسین ہے۔
خبر کا کوڈ : 464127
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش