0
Wednesday 17 Jun 2015 14:55

سندھ کے تمام محکموں میں اربوں کی کرپشن کا انکشاف

سندھ کے تمام محکموں میں اربوں کی کرپشن کا انکشاف
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ کی انسپکشن ٹیم کے کو آرڈینیٹر حاجی مظفر علی شجرہ نے کہا ہے کہ سندھ کے محکموں میں اربوں روپے کی کرپشن ہو رہی ہے، محکمہ خزانہ سمیت تمام محکموں کا ایک نیٹ ورک بنا ہوا ہے، جو کرپشن میں ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں، محکمہ صحت، خزانہ، تعلیم اور بلدیات سب سے زیادہ کرپٹ ہیں، ان محکموں میں خلاف ضابطہ بھرتیاں بھی کی گئی ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کی منظور شدہ سمری پر محکمہ داخلہ کے افسران نے وائٹو لگا کر 20 کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن کی، 284 انکوائریز پر کارروائی کی جا رہی ہے، اب تک 18 کروڑ روپے کی رقم واپس کرائی گئی ہے، صوبائی وزراء سے گزارش کرتا ہوں کہ اپنے محکموں پر نظر رکھیں، جن کی کرپشن سے پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت بدنام ہو رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روز سندھ سیکریٹریٹ میں واقع اپنے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مظفر شجرہ نے کہا کہ میرے پاس 18 محکمے ہیں، جن میں 284 شکایات پر تحقیقات جاری ہیں۔

مظفر علی شجرہ نے بتایا کہ محکمہ بلدیات میں خلاف ضابطہ ہزاروں بھرتیاں کی گئی ہیں، جس سے محکمے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، ٹنڈو غلام حیدر میں محکمہ بلدیات میں 1500 بھرتیاں ایک ہی دن کی گئیں، جس کے ذمہ دار مقامی افسران ہیں، جنھوں نے بھاری رقم کے عوض بھرتیاں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوشہرو فیروز میں محکمہ تعلیم میں 105 ملازمین ایسے ہیں، جنھوں نے محکمہ خزانہ کے اکاؤنٹس افسر سے مل کر 20، 20 لاکھ تک جی پی فنڈ منظور کرائے، جس میں چوکیدار، قاصد، نائب قاصد اور اساتذہ شامل ہیں، جبکہ ان کے اکاؤنٹس میں 20 ہزار سے زائد رقم بھی نہیں تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ خصوصی تعلیم کے وزیر کے پی ایس محمد علی خاصخیلی کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث ہیں، ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے، اور مقدمہ بھی درج کیا جائے گا، محکمہ تعلیم کے اپنے ہی ملازمین کی درخواست پر ترقیاں کی گئیں، اور پھر ان ملازمین کو بقایا جات کی مد میں لاکھوں روپے دیئے گئے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے مظفر شجرہ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو محکمہ داخلہ کی جانب سے سندھ بھر کے اضلاع میں نئے پولیس اسٹیشنز تعمیر کرنے اور ان کی مرمت کیلئے سمری بھیجی تھی، جس پر وزیراعلیٰ نے شکارپور ضلع کے سوا باقی اضلاع میں نئے تھانے تعمیر کرنے کی منظوری نہیں دی ہے، انکوائری جاری ہے، اب تک تین سابق سیکریٹری داخلہ کے بیانات ریکارڈ کئے جا چکے ہیں، جیسے ہی انکوائری مکمل ہوگی، وزیراعلیٰ کو ارسال کر دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ قمبر شہداد کوٹ ضلع میں 283 ملازمین کو دگنی تنخواہ دی جا رہی تھی، سندھ میں محکمہ خوراک کے افسران کی جانب سے پرائیویٹ فیکٹری میں گندم ذخیرہ کرکے، اسی ذخیرہ کی گئی گندم پر مختلف ناموں سے بینکوں سے قرضے لئے جاتے ہیں، اور بعد میں قرضوں کی بندر بانٹ کی جاتی ہے۔ اس موقع پر انکوائری کمیٹی کے رکن نذیر دھوند نے کہا کہ محکمہ خزانہ کے افسران اور دیگر محکموں کے افسران مل کر کروڑوں روپے کی رقم کرپشن میں ملوث پائے گئے ہیں، ملازمین کے ایڈجسٹمنٹ بل بنائے جاتے ہیں جس کی رقم کروڑوں میں ہوتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 467251
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش