0
Friday 17 Jul 2015 00:07

اشتعال انگیز تقریر، الطاف حسین کیخلاف مقدمات کی سنچری مکمل

اشتعال انگیز تقریر، الطاف حسین کیخلاف مقدمات کی سنچری مکمل
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے کیخلاف درج ہونے والے مقدمات کی تعداد 100سے تجاوز کر گئی ہے۔ الطاف حسین کی فوج کیخلاف اشتعال انگیز تقریر پر کراچی کے مختلف تھانوں میں 18مقدمات درج ہوئے، جن میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل ہیں۔ گڈاپ سٹی تھانے میں درج مقدمے میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے ساتھ روف صدیقی، ڈا کٹر فاروق ستار، خوش بخش شجاعت، وسیم اختر، قمر منصور، رشید گوڈیل، سیف یار خان، خالد مقبول صدیقی، ریحان ہاشمی، حیدر عباس رضوی، وسیم اختر، سلمان مجاہد بلوچ، طیب ہاشمی، اسلم ممتاز، کشور زہرہ، کیف الوری، عارف ایڈووکیٹ، امین الحق، وسیم قریشی، کامران حسین، نورجہان، زاہدہ بیگم، کاظم رضا سمیت پارٹی کے دیگر رہنما اور کارکنان بھی شامل ہیں۔ سچل تھانہ میں درج کروائے گئے مقدمے میں ایم کیو ایم کے قائد کے ساتھ 20 دیگر رہنماوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے تھانہ ڈیفنس اے، تھانہ پرانی انارکلی اور تھانہ ستوکلہ میں الطاف حسین کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا۔ سیالکوٹ کے تھانہ سول لائن اور تھانہ ڈسکہ میں دفعہ 122، 123 اور 7 اے ٹی اے کے تحت ایک شہری نے الطاف حسین کے خلاف مقدمہ درج کروایا ہے۔ بلوچستان اور پنجاب کے کئی شہروں میں بھی مقدمات درج کروائے گئے۔ سندھ کے شہروں سکھر، کندھ کوٹ اور میرپور ماتھیلو میں بھی الطاف حسین کے خلاف ایف آئی آرز درج کروائی گئیں۔ خیبر پختونخوا میں کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان، ہنگو اور کرک میں ایک ایک مقدمہ درج ہوا، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور بلوچستان میں بھی مقدمات درج کئے گئے۔ مقدمات کے متن میں تحریر ہے کہ الطاف حسین نے خطاب کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف اشتعال انگیز جملے ادا کیے اور شہریوں کو شرانگیزی پر اکسانے کی بھی کوشش کی، شہریوں کی جانب سے جمع کرائی گئی اکثر درخواستوں میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ الطاف حسین کی تقاریر پر پابندی عائد کی جائے۔
خبر کا کوڈ : 474325
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش