0
Monday 10 Jan 2011 00:38

صدر مملکت نے تحفظ ناموس رسالت کے حوالے سے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کو تحلیل نہ کیا تو پھر”دما دم مست قلندر“ ہو گا

صدر مملکت نے تحفظ ناموس رسالت کے حوالے سے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کو تحلیل نہ کیا تو پھر”دما دم مست قلندر“ ہو گا
لاہور:اسلام ٹائمز-سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ فضل کریم نے کہا ہے کہ اگر صدر آصف علی زرداری نے تحفظ ناموس رسالت کے حوالے سے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کو تحلیل نہ کیا تو ”پھر دما دم مست قلندر ہو گا“ سول نافرمانی کی تحریک اور ٹیکس کی ادائیگی روک دی جائے گی، سنی اتحاد کونسل کے آج راولپنڈی میں منعقدہ اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، گستاخِ رسول کی حمایت کرنے والی کسی بھی سیاسی پارٹی کو ووٹ نہیں دیں گے، گورنر سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کے حوالے سے آئینی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
 سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ سرفراز نعیمی شہید، داتا دربار، عبداللہ شاہ غازی اور بابا فرید گنج شکر رہ کے مزارات پر حملوں کے موقع پر انسانی حقوق کیوں خاموش تھیں، ان دوہرا معیار رکھنے والی تنظیموں کو فنڈز کہاں سے آتے ہیں، وہ گزشتہ روز ایوان اقبال میں ادارہ صراط مستقیم کے زیراہتمام تحفظ ناموس رسالت کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، کانفرنس میں سید عظمت علیشاہ، چیئرمین بیت المال پنجاب اور جسٹس (ر) نذیر اختر، سابق جج نذیر غازی، سید کرامت علی، حافظ عبدالستار سعیدی، مولانا خادم حسین رضوی، مولانا رضائے مصطفی نقشبندی، صوفی غلام سرور، مولانا سردار احمد عالم، ڈاکٹر عبدالقدوس، شاداب رضا قادری، پیر محمد اطہر القادری، مولانا راغب حسین نعیمی اور محمد ضیاءالحق نقشبندی کے علاوہ ملک بھر سے کثیر تعداد میں علماءومشائخ ،مدرسین، واعظین، وکلاء، ڈاکٹرز ، تاجر رہنماﺅں کے علاوہ سول سوسائٹی کے حضرات نے شرکت کی۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حاجی محمد فضل کریم نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ جس دن گورنر پنجاب نے 295C کے حوالے سے غیر محتاط گفتگو کا آغاز کیا تھا تو ہم نے سول لائن تھانہ لاہور میں سلمان تاثیر کے خلاف درخواست جمع کرائی تھی، لیکن حکومت نے ڈیڑھ سال کے عرصے کے بعد ہماری درخواست کو داخل دفتر کر دیا، دوسری طرف ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب سمیت تمام پاکستانیوں سے اپیل کی کہ وہ آسیہ بی بی کے کیس کے حوالے سے ہائی کورٹ کے فیصلے تک کوئی گفتگو نہ کریں، لیکن گورنر پنجاب نے قانون کی مسلسل خلاف ورزی کی، دوسری طرف ہم نے ادارہ صراط مستقیم پاکستان، تحفظ ناموس محاذ اور سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے تحفظ ناموس رسالت کی تحریک کو جمہوری انداز میں جاری رکھا، لیکن حکومت وقت نے ہماری تحریک کو کوئی اہمیت نہ دی،جس کے نتیجہ میں عوام کے اندر پہلے کی نسبت زیادہ اشتعال پایا جانے لگا۔
صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ گستاخ ِ رسول کی سزا موت ہے انہوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اقتدار کے نشہ میں دھت حکمرانوں نے 295C کے خاتمہ کی کوشش کی،تو ملک کے عوام اسے ایسا نہیں کرنے دیں گے، ریاست اگر آئینی اور قانونی حق کو استعمال نہیں کرے گی تو پھر ایسے واقعات ہوتے رہیں گے، کس نے حق دیا تھا کہ تحفظ ناموس رسالت کے قانون کو کالا قانون کہے، صدر، وزیراعظم، وزیراعلیٰ، گورنرز، وزارء حلف دیتے ہیں کہ آئین پاکستان کے تحفظ کی ضمانت دیتے ہیں، صدر آصف علی زرداری نے حلف کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف کیا ایکشن لیا۔ ناموس رسالت کے خلاف جو زبان اٹھے گی وہ گتھی سے نکال دی جائے گی، انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں داتا دربار، عبداللہ شاہ غازی، بابا فرید گنج شکر رہ کے مزارت پر حملوں کے موقع پر کیوں خاموش تھیں، اس وقت کیوں احتجاج نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم برداشت کا سبق اپنی ذات کے لئے تو دے سکتے ہیں مگر ناموس رسالت کے خلاف بولنے والے کے لئے نہیں، انسانی حقوق کی تنظیموں کادوہرا معیار ہے ان کو رقم کہاں سے آتی ہے کروڑوں روپے کے فنڈز یورپی مغربی ممالک سے آتے ہیں، کچھ سیاستدانوں نے کہا کہ اسلامی سزائیں وحشیانہ ہیں ایسے بیانات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
تحفظ ناموس رسالت سیمینار میں منظور کی گئی قراردادیں
صدر پاکستان کی طرف سے بنائی گئی 295C کے بارے میں شہباز بھٹی کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کو تحلیل کر دیا جائے، پارلیمنٹ اور سینٹ سے 295C کو کبھی بھی نہ چھیڑنے کا بل پاس کرایا جائے، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ ممتاز قادری کے اہل خانہ کو تنگ کرنے کا ازحد نوٹس لیتے ہوئے ممتاز قادری کو باعزت بری کر کے دنیا و آخرت میں سرخروئی حاصل کرے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں پاکستان کے تمام مزارات پر جعلی پیروں، عریانی، فحاشی، ڈھول کی تھاپ پر ڈانس کرنے والوں اور دیگر غیر شرعی حرکات پر فوری طور پر پابندی عائد کرے، آزادی کی جنگ لڑنے والے فلسطینی فریڈم فائٹرز کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور غزہ کی ناکہ بندیوں اور اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے، امریکی فوجیں فی الفور افغانستان سے نکل جائیں اور افغان قوم کو آزادانہ ماحول میں اپنی حکومت سازی کا حق دیا جائے، پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کے لئے بہت بڑا چیلنج ہیں حکومت پاکستان ڈرون حملے بند کروانے کے لئے امریکہ کے ساتھ دو ٹوک بات کرے تاکہ بے گناہ انسانوں کو موت کے گھاٹ اترنے سے بچایا جا سکے۔
بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ نے ملکی معیشت کو تباہ اور عوام کو سخت پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے حکومت لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے ہنگامی اقدامات کرے، مہنگائی اور بے روزگاری نے غریب عوام کے لئے زندہ رہنا مشکل بنا دیا ہے، پاکستان بھر کے روحانی آستانوں ، اہل سنت کے مدارس، مراکز اور اہم شخصیات کی فول پروف سکیورٹی کا بندوست کیا جائے، حکومتی ڈھانچے میں ہر سطح پر طالبان نواز، دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے مخبروں، حامیوں اور سرپرستوں کو ان کے حکومتی منصبوں سے برطرف کر کے ان کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے، حکومتی سطح پر صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی امن کمیٹیوں سمیت تمام کمیٹیوں سے کالعدم تنظیموں کے افراد کو نکالا جائے، کالعدم تنظیموں کو نئے ناموں سے کام کرنے سے روکا جائے ان کے نیٹ ورک کو توڑا جائے اوران کے قائدین کو قانون کی گرفت میں لایا جائے۔
حضور نبی اکرم، صحابہ کرام، اہل بیت اطہار اور بزرگان دین کی گستاخیوں پر مشتمل کتابیں اور دوسرا منفی، زہر آلود اور فرقہ وارانہ لٹریچر ضبط کر کے اس کے آئندہ اشاعت پر پابندی لگائی جائے، افغان جہاد کے دوران باقاعدہ عسکری ٹریننگ لینے والوں کی فہرستیں بنا کر ان پر کڑی نگاہ رکھی جائے اور انہیں تھانوں میں روزانہ حاضری کا پابند بنایا جائے، جماعة الدعوة کے نام پر پنجاب حکومت کی تحویل میں لئے گئے تعلیمی اداروں کا نام اور نصاب تبدیل کیا جائے اور ان اداروں میں غیر جانبدارانہ اور غیر متعصب عملہ تعینات کیا جائے، ملک کے تمام مسائل کا حل نظام مصطفی کا نفاذ ہے، ہم حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک کو بحرانوں سے نجات دلانے کیلئے عملاً نظام مصطفی نافذ کیا جائے، تحریک پاکستان میں علماء و مشائخ کے شاندار کردار کو شامل نصاب کیا جائے، پنجاب یونیورسٹی میں داتا علی ہجویری چیئر قائم کی جائے، داتا دربار کے ساتھ علی ہجویری یونیورسٹی کے مجوزہ منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے۔

خبر کا کوڈ : 49832
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش