0
Monday 14 Dec 2015 23:13

مذہبی قوتوں کا سیاسی مستقبل روشن ہے، علامہ ساجد نقوی

مذہبی قوتوں کا سیاسی مستقبل روشن ہے، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ متحدہ مجلس عمل کی بحالی مذہبی قوتوں کے ووٹ بینک کو محفوظ بنا سکتی ہے، حالیہ بلدیاتی انتخابات کے تینوں مراحل میں مذہبی قوتوں کو علیحدہ علیحدہ وہ پذیرائی نہیں ملی جو ایم ایم اے کے پلیٹ فارم کے باعث ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے کی بحالی ہماری بھی خواہش ہے اور کچھ رہنما اس پر کام بھی کر رہے ہیں لیکن حالات سازگار نظر نہیں آتے، ابھی شاید کچھ مزید وقت درکار ہوگا۔ علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل نے امت مسلمہ کے مکاتب فکر کی نمائندگی اور اتحاد و وحدت کا عملی مظاہرہ کیا، جو شاید پاکستان کے علاوہ کسی اور ملک میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایم اے نے جہاں فرقہ واریت کے خاتمے میں کردار ادا کیا، وہیں یہ ثابت بھی کیا کہ فقہی اختلافات کے باوجود اسلام کے عادلانہ نظام کیلئے جدوجہد کی جا سکتی ہے اور مشترکہ پلیٹ فارم پر سیاسی کردار بھی ادا کیا جا سکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مذہبی قوتوں کا سیاسی مستقبل روشن ہے، پاکستان کی ترقی کا راز آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی میں ہے، بڑھتی ہوئی مہنگائی، بیروزگاری کے باعث عوام دو وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے شکنجوں میں جکڑا یہ نظام صرف سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کو تحفظ فراہم کر رہا ہے، غریب کا کوئی پرسان حال نہیں۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ فرقے متفق نہیں ہوتے لیکن ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کی قیادت نے عملی طور پر ثابت کیا ہے کہ مختلف مکاتب فکر کے پیروکار ایک امام کے پیچھے نماز باجماعت ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلامی مکاتب فکر کے درمیان مشترکات زیادہ اور اختلافات کم ہیں، لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ حکمرانوں کی ترجیحات سامراجی نظام اور استعماری تابعداری ہے، اس لئے ماضی میں ایک ڈکٹیٹر نے اسلامی نظام کا نعرہ تو لگایا لیکن عملی طور پر قوم کو صرف تقسیم کیا اور فرقہ وارانہ اور لسانی متشدد گروہوں کی سرپرستی کی، جس کا خمیازہ قوم آج تک بھگت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ شاہ احمد نورانی مرحوم کی اتحاد امت کیلئے خدمات قابل تعریف ہیں، جنہوں نے تمام مکاتب فکر کے درمیان اتفاق و اتحاد کیلئے کام کیا اور قوم کو امید کا راستہ دکھایا، وہ صرف اہل سنت ہی نہیں، دوسرے مکاتب فکر میں بھی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ اسلامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ تشدد پسندانہ کارروائیاں دیرپا نہیں ہوتیں، ہم تشدد پر نہیں، جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور اس کیلئے بڑے صبر و تحمل سے مفتی جعفر حسین مرحوم اور شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی سے اب تک اسی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، ہم نے سینکڑوں جنازے اٹھائے مگر کبھی امن و امان کا مسئلہ پیدا نہیں کیا، اب ریاست کو بھی اپنی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے، جو افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہیں نظر نہیں آ رہی۔
خبر کا کوڈ : 505122
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش