0
Sunday 20 Dec 2015 01:18

عدلیہ ہر قسم کی مصلحتوں اور نام نہاد دباﺅ سے آزاد ہے، چیف جسٹس آف پاکستان

عدلیہ ہر قسم کی مصلحتوں اور نام نہاد دباﺅ سے آزاد ہے، چیف جسٹس آف پاکستان
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ عدلیہ ہر قسم کی مصلحتوں اور نام نہاد دباﺅ سے آزاد ہے، اور عدلیہ پر کسی قسم کا کسی بھی جانب سے کوئی دباﺅ نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی محتسب سندھ کی جانب سے گورنر ہاؤس کراچی میں منعقدہ تقریب بعنوان ”سندھ میں انتظامی انصاف کی فراہمی میں محتسب کا کردار“ کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ بھی موجود تھے، جبکہ تقریب سے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم، جسٹس (ر) اسلم جعفری، صوبائی محتسب سندھ اسد اشرف ملک، معروف صحافی خورشید حیدر اور قائم مقام چیف سیکرٹری سندھ اعجاز علی خان نے بھی خطاب کیا۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ اگر آپ کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں، تو پھر کوئی دباﺅ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ وقتوں میں مزید بہتری آئی گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ قانون کی تشریح کرسکتی ہے، آئین عدلیہ کو قانون سازی کے اختیار تفویض نہیں کرتا۔

جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ دنیا کی تاریخ شاہد ہے کہ جن قوموں میں عدل و انصاف نہیں ہوتا، تو وہ قومیں مٹ جاتی ہیں، اور جن معاشروں کی بنیاد انصاف پر ہوتی ہے، تو وہ ترقی کرتی ہیں، عوام کو سستا انصاف نہ ملے، تو وہ مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں، لہٰذا عوام کو انصاف کی فراہمی کو مزید آسان بنایا جا رہا ہے، جبکہ عدلیہ کے نظام اور انصاف کی فراہمی میں مزید بہتری آتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نومبر 2015ء تک سپریم کورٹ ہیومن رائٹس سیل میں 54 ہزار نئی شکایات ملیں، جبکہ گزشتہ شکایات کو لیکر 64 ہزار کا ازالہ کر دیا گیا ہے۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ بدعنوانی معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ معاشی نظام میں اصلاحات کریں، تاکہ استحصال نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ محتسب کے ادارے کے قیام کی گنجائش 1973ء کے آئین میں رکھی گئی تھی، اور 1983ء میں وفاق کی سطح پر قیام عمل میں آیا، اور پھر صوبوں کی سطح پر صوبائی محتسب کے اداروں کا قیام عمل میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ محتسب ایک آزاد ادارہ ہے، تفتیش کا حق استعمال کرتا ہے، اور قانون کے مطابق مسائل کے حل کی کوشش کرتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 506385
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش