0
Monday 21 Dec 2015 14:45

دہشتگردی کیخلاف کیا جانیوالا ہر اقدام بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں ہونا چاہیئے، ایرانی وزارت خارجہ

دہشتگردی کیخلاف کیا جانیوالا ہر اقدام بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں ہونا چاہیئے، ایرانی وزارت خارجہ
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابری انصاری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کیا جانے والا ہر اقدام بین الاقوامی قوانین کے دائرے، خاص طور پر دوسرے ممالک کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلٰی کا احترام مدنظر رکھ کر کیا جانا چاہیئے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پیر کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں عراق میں ترکی کی فوجی موجودگی جاری رہنے کے بارے میں میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم ترک حکومت سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے اپنی کارروائی عراق اور شام کی حکومتوں سے ہم آہنگی کے بعد انجام دے گی، تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کا راستہ ہموار ہوسکے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ عراقی اور شامی حکومتوں کی اجازت اور ہم آہنگی کے بغیر ان ممالک کے اندر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے کوئی بھی اقدام غلط ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی اور علاقے کے بحران میں دخیل سبھی قوتوں سے یہی توقع ہے کہ وہ عراق میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے کوئی بھی اقدام انجام دینے سے پہلے عراق کی مرکزی حکومت سے ہم آہنگی کریں گی۔

انہوں نے ایران کا سفر کرنے والے دوسرے ممالک کے شہریوں کے لئے امریکہ کے سفر کے لئے سخت قانون بنانے کے کانگرس کے اقدام کے بعد ایرانی وزیر خارجہ کے نام امریکی وزیر خارجہ کے خط کے بارے میں کہا کہ امریکی کانگریس میں جو قانون پاس کیا گیا ہے، وہ صیہونی لابی اور ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کی مخالف قوتوں کے دباؤ میں پاس کیا گیا اور یہ قانون امریکہ کے سالانہ بجٹ کے متن کی ایک شق میں شامل کیا گیا، جس پر امریکی صدر نے بھی دستخط کر دیئے ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے جمہوریہ آذربائجان کے تجارتی وفد کے دورہ تہران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریہ آذربائجان ایران کا ہمسایہ ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بعض مواقع پر نشیب و فراز آتے رہے ہیں لیکن یہ تعلقات روز بروز بہتر ہو رہے ہیں۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شام میں دہشت گرد گروہوں اور شامی حکومت کے مخالف گروہوں کے درمیان فرق کئے جانے کی ضرورت کے بارے میں بھی کہا کہ سلامتی کونسل کے ذریعے پاس کی گئی تازہ ترین قرارداد میں جو میکانزم تیار کیا گیا ہے اور اسی طرح شام سے متعلق ویانا ایک اور ویانا دو کانفرنس میں بھی جو سب سے اہم ایجنڈا تھا، وہ شامی حکومت کے مخالفین اور دہشت گرد گروہوں کے درمیان فرق کا قائل ہونا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ دہشت گرد گروہوں اور شامی حکومت کے ان سیاسی مخالفین کے درمیان فرق کو واضح کیا جائے، جو پرامن طریقے سے شام کے بحران کا حل چاہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 506780
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش