0
Saturday 30 Apr 2016 00:00

پانامہ کے بعد چھوٹو لیکس آنیوالی ہیں، حکمرانوں کا مواخذہ اللہ کی جانب سے ہوگا

پانامہ کے بعد چھوٹو لیکس آنیوالی ہیں، حکمرانوں کا مواخذہ اللہ کی جانب سے ہوگا
اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ میرا خیال ہے کہ احتساب ضرور ہو گا۔ سزائیں بھی ہوں گی اور اس بار حکمران بحران سے نہیں نکل سکیں گے۔ اللہ کی طرف سے مواخذہ ہو گا۔ پانامہ کے بعد چھوٹو گینگ لیکس بھی آئینگی۔ جن کی سرپرستی پنجاب کے حکمران کرتے رہے ہیں۔ نجی ٹی وی کو دیئے جانے والے خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ سول کورٹ کے اختیار رکھنے والے کمیشن کی سربراہی شاید چیف جسٹس سپریم کورٹ قبول نہیں کریں گے۔ حکمرانوں کی کرپشن کے اس کیس کی انکوائری انسداد کرپشن ایکٹ 1947 کے تحت بھی کی جا سکتی ہیں۔ یہ ایکٹ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے نافذ کروایا تھا۔ انہوں نے مذکورہ ایکٹ کی دفعہ 5-A، 5-B ، 5-C کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان شقوں کے تحت ہر اس شخص کا احتساب کیا جا سکتا ہے، جس کے اثاثے خواہ وہ اس کے نام ہوں یا اسکے بیوی بچوں کے نام ہوں۔ اگر اثاثوں، ٹیکس کی ادائیگی اور لائف سٹائل میں مطابقت نہ ہو تو وہ کرپشن ہے اور قابل احتساب ہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں 5 قسم کے گینگ متحرک ہیں، جن میں چھوٹو گینگ کے علاوہ فیصل آباد، طالبان، لشکر جھنگوی، فراری گینگ اور ایک گینگ غیر پاکستانیوں پر مشتمل ہے، یہ گینگز لوٹ مار کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مفاد کے خلاف بھی متحرک ہیں۔ ان گینگز کو پنجاب کے حکمرانوں اور سیاستدانوں کی سرپرستی حاصل ہے۔ یہ ایک دوسرے کیلئے کام کرتے ہیں۔ پنجاب حکومت نے دو اڑھائی ہزار پولیس والوں کے ذریعے پولیس مقابلوں میں ان گینگز کے بندوں کو مارنے کی کوشش کی، کیونکہ پنجاب کے حکمران چاہتے تھے کہ اس گینگ کا کوئی مہرہ زندہ نہ پکڑا جائے، مگر فوج کے آپریشن سے اس گینگ کے اہم لوگ زندہ پکڑ ے گئے ہیں۔ وقت آنے پر یہ اہم’’ لیکس‘‘ بھی آئینگی اور بڑے بڑے اہم لوگ گرفت میں آئینگے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ کمیشنز انکوائری ایکٹ کے تحت پانامہ لیکس کی انکوائری نہیں ہو سکتی۔ اس کیلئے حکومت اور اپوزیشن جماعتیں مل کر ٹرمز آف ریفرنس بنائیں اور پھر اتفاق رائے سے بااختیار کمیشن کیلئے آرڈیننس جاری کیا جائے۔ جسے انٹرنیشنل فرانزک فرم کا تعاون بھی حاصل ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک ایسا کمیشن چاہتی ہے، جو رپورٹ مرتب کرکے حکومت کے حوالے کرنے کے اختیار تک محدود ہو جیسے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کمیشن تھا۔ جس نے رپورٹ مرتب کرکے حکومت کو دی اور وہ آج تک منظر عام پر نہیں آئی۔
خبر کا کوڈ : 535916
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش