0
Tuesday 7 Jun 2016 22:55

سندھ کے نئے بجٹ پر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مذاکرات ناکام ہوگئے

سندھ کے نئے بجٹ پر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مذاکرات ناکام ہوگئے
اسلام ٹائمز۔ سندھ کے نئے بجٹ پر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مذاکرات ناکام ہوگئے، سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے سندھ بجٹ میں نئے ٹیکس لگانے کی مخالفت کردی ہے اور کہا ہے کہ صوبائی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس لگایا گیا اور کراچی سمیت دیگر شہروں کے لیے ترقیاتی بجٹ کا اعلان نہ کیا گیا تو بجٹ اجلاس میں بھرپور احتجاج کریں گے۔ بجٹ اجلاس میں احتجاج کی ایم کیو ایم کی دھمکی کام دکھائی گئی، پیپلز پارٹی نے سندھ حکومت کے بجٹ سے پہلے اپوزیشن کورام کرنے کے لیے مذاکرات شروع کردیے۔ سندھ کے وزیر خزانہ مراد علی شاہ اور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے ایم کیو ایم رہنماؤں سید سردار احمد اور خواجہ اظہار الحسن سے نئے بجٹ پر تبادلہ خیال کیا جبکہ ایم کیو ایم رہنماؤں نے پیپلز پارٹی کے وفد کو شیڈو بجٹ پیش کیا۔ پیپلز پارٹی کی ٹیم نے سندھ اسمبلی میں مسلم لیگ فنکشنل اور مسلم لیگ نون کے پارلیمانی لیڈرز سے بھی مذاکرات کیے اور سندھ کے نئے بجٹ پر تبادلہ خیال کیا۔ ایم کیو ایم رہنماؤں نے نئے بجٹ میں کسی بھی قسم کا نیا ٹیکس لگانے کی مخالفت کی اور حکومتی ٹیم کو بجٹ کے موقع پر کسی قسم کا احتجاج نہ کرنے کی یقین دہانی کرانے سے انکار کردیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ ستر فیصد ترقیاتی بجٹ خرچ نہ ہونے سے عوام کو ریلیف نہیں ملا، سندھ بجٹ میں پہلے ہی ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ ہوچکا ہے گذشتہ برس لگائے گئے ٹیکس کے بدلے عوام کو بجٹ میں کچھ نیا نہ ملا تو بجٹ اجلاس میں بھرپور احتجاج ہوگا۔

خواجہ اظہارالحسن کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ میں پانچ لاکھ روپے سے زائد زرعی آمدنی پر ٹیکس عائد کیا جائے جس سے حکومت سندھ کو بیس ارب روپے کی آمدنی ہوگی۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ سید مراد علی شاہ کی درخواست پر ان سے ملاقات کی اور انھیں شیڈو بجٹ کی کاپی بھی پیش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مراد علی شاہ پر واضح کردیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے طرز حکمرانی کی وجہ سے سندھ کا برا حال ہے اڑتیس محکموں میں سے کوئی ایک محکمہ ایسا نہیں جس کا عملہ مکمل ہو، کسی محکمہ کا وزیر ہے تو سیکریٹری نہیں اور سیکریٹری ہے تو وزیر کا پتہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سو باسٹھ ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے اٹھاون ارب روپے خرچ نہیں ہوسکے، بجٹ خرچ نہ ہونے سے عوام کو ریلیف نہیں ملا، حکومت اپنے ہی اعلانات پر عملدرآمد نہیں کراسکی۔ انہوں نے کہا کہ مراد علی شاہ کو بتایا ہے کہ محکمہ خوراک سمیت کچھ محکموں کی کارگردگی صفر ہے حکومت اپنی کارگردگی بہتر بنائے اور بجٹ میں نئے ٹیکس کے نفاذ کی ضد چھوڑ دے۔ خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ اگر بجٹ میں کراچی سمیت شہری علاقوں کے لئے نئے منصوبے شامل نہیں کئے گئے تو یہ عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 544093
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش