0
Thursday 9 Jun 2016 23:43
امریکا کا حمایت یافتہ سعودی اتحاد یمن میں بچوں، اسکولوں اور ہسپتالوں پر حملوں میں ملوث ہے

سعودی اتحاد کو بلیک لسٹ سے نکالنے کا "تکلیف دہ اور مشکل" فیصلہ دھمکیوں کے باعث کیا، بان کی مون

سعودی اتحاد کو بلیک لسٹ سے نکالنے کا "تکلیف دہ اور مشکل" فیصلہ دھمکیوں کے باعث کیا، بان کی مون
اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے انکشاف کیا ہے کہ جنگ کے دوران بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے بلیک لسٹ سے یمن میں سعودی اتحاد کو عارضی طور پر نکالنے کا "تکلیف دہ اور مشکل" فیصلہ انہوں نے اتحادیوں کی جانب سے بے جا دباؤ کی وجہ سے کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بان کی مون کا کہنا تھا کہ عالمی ادارے کو دھمکی دی گئی تھی کہ اگر سعودی اتحاد کو بلیک لسٹ سے نہ نکالا گیا تو بہت سے پروگراموں کی فنڈنگ روک دی جائے گی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں اس حقیقی پہلو کو بھی مدنظر رکھنا تھا کہ فلسطین، جنوبی سوڈان، شام، یمن اور دیگر ممالک میں موجود لاکھوں بچے اقوام متحدہ کے پروگراموں کی فنڈنگ بند ہونے سے شدید متاثر ہوں گے۔ بان کی مون کا یہ بیان انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے تنظیموں کی جانب سے عالمی ادارے کے مذکورہ فیصلے پر شدید ردعمل کے بعد سامنے آیا، جن میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر سعودی عرب کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کا حمایت یافتہ سعودی اتحاد بچوں، اسکولوں اور ہسپتالوں پر حملوں میں ملوث ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل اقوام متحدہ نے یمن میں حوثیوں سے لڑنے والے سعودی اتحاد کا نام اُس بلیک لسٹ سے نکال دیا تھا، جس میں جنگ کے دوران بچوں کے حقوق پامال کرنے والے ممالک شامل ہیں۔ رپورٹس کے مطابق عالمی ادارے نے یہ فیصلہ سعودی عرب کی جانب سے کئے جانے والے احتجاج کے بعد کیا تھا۔ اقوامِ متحدہ میں تعینات سعودی سفیر عبداللہ المعلمی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سعودی اتحاد کا نام غیر مشروط طور پر بلیک لسٹ سے نکالا گیا۔ واضح رہے کہ حال ہی میں اقوام متحدہ کی جانب سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2015ء میں یمن میں مجموعی طور پر 1953 بچے جاں بحق ہوئے جن میں اکثر بچوں کی ہلاکتیں سعودی اتحاد کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہوئیں۔
خبر کا کوڈ : 544700
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش