0
Sunday 15 Jan 2017 13:42

حزب اللہ کے نامور کمانڈر عماد مغنیہ کی شہادت میں موساد اور سی آئی اے کی ہمکاری کا انکشاف

حزب اللہ کے نامور کمانڈر عماد مغنیہ کی شہادت میں موساد اور سی آئی اے کی ہمکاری کا انکشاف
اسلام ٹائمز۔ ایرانی خبر رساں ادارے فارس نیوز کے مطابق صهیونی اخبار "معاریو" نے حزب الله کے مشہور کمانڈر عماد مغنیہ کی شہادت میں امریکن انٹلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) اور صهیونی انٹلیجنس ایجنسی (موساد) کے تعاون اور ہمکاری کا انکشاف کیا ہے۔ صهیونی اخبار نے حزب الله کے سینیئر کمانڈر عماد مغنیہ کی شہادت جو کہ 12 فروری 2008ء میں ہوئی تهی، کے بارے میں نئی اطلاعات دی ہیں۔ اس اخبار کے تجزیہ کار یوسی ملمان کی تحقیقات کے مطابق دو امریکی اخباروں واشنگٹن پوسٹ اور نیوزویک نے شائع کیا کہ فروری 2008ء میں، جب امریکی صدر باراک اوباما کو منصب صدارت سنبهالے ہوئے صرف چند ماہ ہی گذرے تھے کہ باراک اوباما نے امریکن انٹلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) اور صهیونی انٹلیجنس ایجنسی (موساد) کیجانب سے حزب اللہ لبنان کے معروف کمانڈر عماد مغنیه کے قتل کے مشترکہ آپریشن پر رضامندی کا اظہا کیا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں ان دونوں خفیہ ایجنسیوں کے درمیاں طویل مدت کے کئی معاہدوں پر اتفاق ہوا تها، جن میں مشترکہ کارروائیاں، اطلاعات و تحقیقات کا تبادلہ اور بالخصوص دہشتگردی کے خلاف مشترکہ جنگ شامل تھے، لیکن باراک اوباما کو امریکن انٹلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) اور صهیونی انٹلیجنس ایجنسی (موساد) کا پہلا مشترکہ آپریشن بتایا گیا تها۔

یوسی ملمان نے مزید لکها ہے کہ اوباما کے دور میں دونوں خفیہ ایجنسیوں کے مشترکہ آپریشنز میں ایران کی ایٹمی تاسیسات کو نقصان پہنچانے اور ایٹمی پیشرفت کو روکنے کی کوششیں وغیرہ بھی شامل تھے۔ اس دور میں امریکہ اور اسرائیل کی آرمی کے تعلقات مشترکہ فوجی مشقوں سے کہیں بڑھ کر تھے۔ یو سی ملمان کا کہنا ہے کہ باراک اوباما کے دور صدارت میں کئی اشتباہات کا ارتکاب کیا گیا ہے، جن میں سے ایک وہ روش ہے، جس سے شام میں کام لیا گیا۔ ملمان نے امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرامپ کے بارے میں لکها ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو اور دائیں بازو کا اتحاد پرامید ہیں کہ ٹرامپ تین ڈپلومٹیک و ڈرامیٹک اقدام کرے۔ ایک یہ کہ امریکہ مستقل فلسطینی حکومت کے قیام کے مطالبے سے دست بردار ہو جائے۔ دوسرا یہ کہ امریکی سفارت خانے کو کو تل ابیب سے قدس منتقل کرے اور تیسرا یہ کہ ایران پر دباو مزید بڑھائے اور ایٹمی معاہدے کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کے خلاف دوباره سخت پابندیاں لگا دے۔ یو سی ملمان کے مطابق مذکورہ بالا اقدامات کے مطالبے کی چند وجوہات ہیں۔ ایک یہ کہ ڈونلڈ ٹرامپ نے اپنی انتخابی مهم کے دوران ایسے اعلانات کئے تھے۔ دوم یہ کہ جن لوگوں کو ٹرامپ نے نئے عهدے دیئے ہیں، جیسے جارڈ کوشنر (انکا یہودی داماد) کا خصوصی مشیر کے طور پر انتخاب اور ڈیویڈ فریڈمن یهودی مشیر کو اسرائیل کے لئے نیا سفیر نامزد کرنا۔ ملمان کے مطابق تیسری اہم وجہ ڈونلڈ ٹرامپ کی دولت ہے، کیونکہ نئے امرکی صدر کا شمار دنیا کے دولت مند ترین اشخاص میں ہوتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 600521
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش