0
Tuesday 5 Apr 2011 14:53

القاعدہ کا ہائی ویلیو دہشتگرد زندہ گرفتار، پاتیک کی گرفتاری انٹیلی جنس اداروں کیلئے سونے کی کان ہے، امریکی اخبار

القاعدہ کا ہائی ویلیو دہشتگرد زندہ گرفتار، پاتیک کی گرفتاری انٹیلی جنس اداروں کیلئے سونے کی کان ہے، امریکی اخبار
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔پاکستان میں پاتک کی گرفتاری باراک اوباما کے دورصدارت کی سب سے بڑی پیش رفت ہے۔ پاتک انٹیلی جنس معلومات کی ایک سونے کی کان ہے۔ پاتک سے القاعدہ کی قیادت اور اس کی آپریشنل منصوبہ بندی کی موجودہ حیثیت کے بارے میں پتہ چلایا جا سکتا ہے۔ اگر پاکستانی حکام نے اسے انڈونیشین حکام کے حوالے کر دیا تو یہ امریکا کی قومی سلامتی کے لیے تباہ کن ہو گا۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون میں کہا گیا کہ اس وقت جب دنیا لیبیا میں فوجی کارروائی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے تھی، پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم پیشرفت ہوئی۔ دہشتگردی کے سب سے بڑے دہشتگرد کو زندہ گرفتار کر لیا گیا۔ پاکستانی حکام نے حال ہی میں اسے حراست میں لیا ہے اور اس کی گرفتاری اوباما انتظامیہ کے لئے ایک بڑا امتحان لائی ہے۔ کیا اوباما انتظامیہ اس ہائی ویلیو دہشتگرد کو امریکا میں لا کر تفتیش کر سکے گی۔ ا سکا جواب ہمیں مسقتبل میں ملے گا کہ کتنی شدت سے اوباما اگلے حملے کو روک پائیں گے۔ گرفتار دہشتگرد عمر پاتیک القاعدہ کے جنوب مشرقی ایشیا کا ایک سینئر کمانڈر ہے، جس کا تعلق جامعہ اسلامیہ سے ہے اور اس کا شمار دنیا کے انتہائی مطلوب دہشتگردوں میں سے ہے۔ وہ 2002ء کے بالی نائٹ کلب بم دھماکوں کا فیلڈ کوارڈینیٹر اور بدنام زمانہ ہمبالی نیٹ ورک کا بڑا رکن ہے۔ جنہوں نے خالد شیخ محمد کے ساتھ مل کر 11 ستمبر 2001ء کے امریکہ پر حملوں کا منصوبہ بنایا۔ ہمبالی اور اس کا نیٹ ورک 2003ء میں پکڑا گیا۔ پاتک انڈونیشیا سے فرار ہو گیا اور جنوبی فلپائن پناہ لی۔
 امریکا نے اس کی گرفتاری کے لئے دس لاکھ ڈالر انعام رکھا تھا۔ ایک سابق امریکی سینئر انٹیلی جنس عہدیدار نے بتایا کہ اس قسم کے دہشت گرد کو بش انتظامیہ کے دوران پوچھ گچھ کے لیے سی آئی اے کے حوالے کر دیا جاتا تھا، لیکن صدر اوباما نے سی آئی اے کے تفتیشی پروگرام کا خاتمہ کر دیا ہے اور ایجنسی کی بلیک سائٹس بند کر دی ہیں۔ اب اس کی تفتیش کیسے ممکن ہے اور اس شخص سے پوچھ گچھ کون کرے گا؟ ایک سینئر پاکستانی انٹیلی جنس عہدیدار نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وہ پاتک کو انڈو نییشن حکام کے حوالے کرنے جا رہے ہیں۔ اسے امریکیوں کے حوالے کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ اگر ایسا ہوا تو یہ امریکہ کی قومی سلامتی کے لئے تباہ کن ہو گا۔ صرف درست طریقے سے امریکا ہی اس سے پوچھ گچھ کر سکتا ہے۔ کیا اوباما انتظامیہ پاکستانی حکام سے اس کی حوالگی کی درخواست کرے گی۔ پاتک جنوب مشرقی ایشیا میں صرف پاکستان میں گیا۔ القاعدہ کے رہنماوٴں سے ملاقات کرنے کے لیے وہاں کا سفر اس نے کیا۔ گزشتہ سال سی آئی اے کے ڈائریکٹر لیون نے کہا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقے میں القاعدہ کے خلاف جارحانہ حملوں کے بعد القاعدہ رہنماوٴں کو رپوش ہونے پر مجبور کر دیا ہے۔ بین الاقوامی کرائسس گروپ کے مطابق ایسی قابل اعتماد رپورٹیں ہیں کہ پاتک کے پاکستان کا سفر کرنے سے قبل وہ یمن میں تھا۔ اگر درست ہو تو وہ وہاں کیا کر رہا تھا۔
خبر کا کوڈ : 63295
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش