0
Monday 8 May 2017 19:44

موبائل فون کمپنیوں کیجانب سے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں سروس کا آغاز

موبائل فون کمپنیوں کیجانب سے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں سروس کا آغاز
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں جہاں اب تک موبائل فون کا استعمال ممکن نہیں ہو سکا، وہاں موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے سروس کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت بننے والے منصوبوں اور تیزی سے بہتر ہونے والی سکیورٹی صورتحال کے پش نظر بلوچستان کے کئی اضلاع میں موبائل فون اور ٹیلی کام سروس کا آغاز ہو جائے گا جبکہ موبائل کمپنیاں پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں نئے کاروباری مواقعوں پر بھی نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ یونیورسل سروس فنڈ (یو ایس ایف) کی جانب سے بلوچستان کے سات اضلاع میں موبائل سروس کے پھیلاؤ کی منظوری دیئے جانے کے بعد یہ پیشرفت سامنے آئی۔ پاکستان میں موبائل فون سروس کے آغاز سے لے کر اب تک بلوچستان میں سکیورٹی کی بدتر صورتحال اور عسکریت پسندی کے خطرات نے ٹیلی کام کمپنیوں کو صوبے میں سرمایہ کاری سے ہمیشہ دور رکھا۔ حالیہ توسیع شدہ منصوبہ بندی کی تفصیلات کے حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یو ایف سی کے بلوچستان میں پائیدار ترقی کے منصوبوں کے تحت یوفون آواران، لسبیلہ، خضدار، چاغی، قلات اور سبی کے اضلاع میں اپنی سروس کو بڑھا رہا ہے، اسی طرح ٹیلی نار بھی ژوب میں اپنی سروس کا اعلان کرے گا، یہ علاقے ملک کے اُن خطوں میں شمار کئے جاتے ہیں جہاں اب تک موبائل فون سروس دستیاب نہیں ہے۔
 
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان ابتدائی منصوبوں میں وائس سروس کے ساتھ ساتھ تھری جی لائسنس کے تحت تمام ویلیو ایڈڈ سروسز شامل ہوں گی۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان اور اس کے اضلاع فائبر آپٹک، دیہی ٹیلیفونی، براڈ بینڈ اور ای سروس منصوبوں کے پیش نظر توجہ کا مرکز ہیں جبکہ انفارمیشن اور مواصلاتی ٹیکنالوجی میں آنے والی جدت نے پسماندہ علاقوں میں انفرا اسٹرکچر کو فعال کیا تاکہ ایسے علاقے جو موبائل سروس سے محروم ہیں، انہیں موبائل سروس مہیا کی جائے تاکہ وہ سی پیک کے منصوبے میں مددگار ثابت ہو سکیں۔ مذکورہ عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ کاروباری مواقعوں اور موبائل فون کی بڑھتی ہوئی مانگ کے برعکس ان کمپنیوں کے اس پھیلاؤ کے منصوبے کے پیچھے سب سے اہم طاقت سکیورٹی ایجنسیز کی جانب سے دی جانے والی منظوری ہے کیونکہ اب ان اضلاع میں امن و امان کی صورتحال پہلے سے کہیں بہتر اور پائیدار امن کے نشانات واضح ہیں۔ یوفون کو دیئے جانے والے 6 اضلاع میں 383 ٹرانسیور اسٹیشن جنہیں عام زبان میں موبائل فون ٹاور کہتے ہیں، لگائے جا رہے ہیں جن کی مدد سے موبائل براڈ بینڈ انٹرنیٹ اور تھری جی سروس کا آغاز کیا جائے گا، تاہم اس حوالے سے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں پاکستان میں سکیورٹی کی ابتر صورتحال نے خاص طور پر بلوچستان میں کارپوریٹ فیبرک کو بری طرح متاثر کیا اور ٹیلی کام سروس کا دور دراز علاقوں تک پہنچنا بھی تاخیر کا شکار ہوگیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 634791
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش