0
Tuesday 24 Oct 2017 18:43

فاٹا میں ساڑھے 5 ہزار آسامیاں ملازمین کے منتظر

فاٹا میں ساڑھے 5 ہزار آسامیاں ملازمین کے منتظر
اسلام ٹائمز۔ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں اس وقت ساڑھے 5 ہزار سے زائد سرکاری ملازمین کے آسامیاں خالی پڑی ہیں۔ یہ انکشاف آج قومی اسمبلی میں سیفران کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا گیا ہے، جو چیئرمین مولانا جمال الدین کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر فاٹا سیکرٹریٹ حکام نے کہا کہ اس وقت قبائلی علاقوں میں 55 ہزار سرکاری ملازمین مختلف اداروں میں تعینات ہیں جن میں سب سے زیادہ 35 ہزار محکمہ تعلیم اور 8 ہزار تک محکمہ صحت سے منسلک ہیں تاہم اس میں لیویز اور خاصہ دار شامل نہیں ہیں۔ زیادہ ملازمین ہونے کے باوجود بھی تعلیم کی ابتر صورتحال کے حوالے سے کمیٹی کے رکن قیصر جمال نے فاٹا سیکرٹریٹ کی کارکردگی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اس حوالے سے مزید کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی، فاٹا کے سکولز میں 70 فیصد طلباء سائنس کے مضامین پڑھ رہے ہیں لیکن سائنس مضمون پڑھانے کےلئے اساتذہ کی شرح 30 فیصد ہیں جس پر فاٹا سیکرٹریٹ نے کہا کہ نئی پالیسی کے مطابق ہر سکول میں 2 سائنس ٹیچرز تعینات کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ فاٹا سیکرٹریٹ حکام نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ فاٹا کے مختلف سرکاری محکموں و شعبہ جات میں اس وقت 5 ہزار 540 آسامیاں خالی پڑی ہیں جس پر سیفران کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ 2 ہزار 292 آسامیوں پر بھرتیوں کےلئے وزارت خزانہ کو درخواست کی گئی ہے۔ اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ فاٹا میں کام کرنے کے لئے 19 نان گورنمنٹ آرگنائزیشنز (این جی اوز) کو اجازت نامے دیئے گئے ہیں جس پر قیصر جمال نے ایک بار پھر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان این جی اوز کو فاٹا میں کام کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی جو ملک کے دیگر حصوں میں کام کررہی ہیں تاہم اس کے جواب میں فاٹا سیکرٹریٹ نے کہا کہ سکیورٹی کلیئرنس کی وجہ سے ان این جی اوز کو اجازت نامے ملنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 678919
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش