0
Wednesday 17 Jan 2018 12:40

مردان میں 2 روز قبل قتل کی گئی بچی سے بھی جنسی زیادتی کی گئی

مردان میں 2 روز قبل قتل کی گئی بچی سے بھی جنسی زیادتی کی گئی
اسلام ٹائمز۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر مردان کے ضلعی ناظم کا دعوٰی ہے کہ 2 روز قبل قتل کرکے کھیتوں میں پھینکی گئی 3 سالہ بچی کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا۔ یاد رہے کہ مردان کے گاؤں گوجر گڑھی کے علاقے جندر پار سے اتوار کو لاپتہ ہونے والی ایک 3 سالہ بچی کی لاش رواں ہفتے 15 جنوری کو کھیتوں سے برآمد ہوئی تھی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ بچی کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں تھا تاہم گلے پر نشان تھے، جس سے اس شبہ کا اظہار کیا گیا کہ بچی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا۔ ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) مردان میاں سعید کا موقف ہے کہ بچی کی موت گلا گھونٹنے سے ہوئی ہے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ریپ کی کوئی نشاندہی نہیں کی گئی، تاہم ضلع ناظم مردان حمایت اللہ مایار کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے خود پوسٹ مارٹم رپورٹ دیکھی ہے جسکے مطابق بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کیا گیا ہے، اسی لئے رپورٹ چھپائی جارہی ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں ضلع ناظم کا کہنا تھا کہ بچی کا تعلق غریب خاندان سے ہے، جس کے والد بیرون ملک مزدوری کرتے ہیں، ہم اسے انصاف دلا کر رہیں گے اور ضلعی حکومت متاثرہ خاندان کی ہر ممکن مدد کریگی۔ ضلعی ناظم کا کہنا تھا کہ بچی کو جنسی ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد مارا گیا، یہ وحشیانہ واقعہ ہے اور خیبر پختونخوا حکو​مت مجرمانہ غفلت برت رہی ہے۔ حمایت اللہ مایار کا کہنا تھا کہ قصور واقعے پر پی ٹی آئی مظاہرہ کررہی ہے لیکن مردان واقعے کا نوٹس نہیں لیا گیا اور نہ ہی کے پی حکومت کا کوئی عہدیدار متاثرہ خاندان کا غم بانٹنے آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے واقعے کو چھپانے ​کی دانستہ کوشش کی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ قصور کی طرح مردان میں لوگ احتجاج نہ کریں۔ دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر امیر مقام نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مردان کے واقعے نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی مثالی پولیس کی کارکردگی بےنقاب کردی ہے۔
خبر کا کوڈ : 697702
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش