0
Monday 9 May 2011 20:12

کیا پاکستانی قیادت کو پتہ تھا کہ اسامہ یہاں ہے؟اگر پتہ نہیں تھا تو کیوں پتہ نہیں تھا؟ دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کاروائی کرنی ہے، امریکی سفیر

کیا پاکستانی قیادت کو پتہ تھا کہ اسامہ یہاں ہے؟اگر پتہ نہیں تھا تو کیوں پتہ نہیں تھا؟ دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کاروائی کرنی ہے، امریکی سفیر
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں امریکا کے سفیر کیمرون منٹر نے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف ہمارا عزم پختہ ہے۔ پاکستان میں ہمارے دوست بھی یہی عزم رکھتے ہیں۔ اب پاکستان کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ہمیں دہشت گردی کے خلاف کاروائی مشترکہ طور پر کرنی ہے، کیا ہم اس طرح مل جل کر کام کر سکتے ہیں جس طرح ہمیں کرنا چاہیے، کیونکہ ہمارا عزم یہی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز نے سینئر اینکر پرسن کامران خان کے ساتھ انٹرویو کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا پیچھا کرنا پاکستان اور امریکا کا مشترک مقصد ہے۔ اس لیے ہمیں دونوں طرف سے یہ کوشش کرنا ہوگی کہ ہم مل جل کر کام کریں اور ان لوگوں کا پیچھا کریں جو ہم سب کیلئے مصیبت ہیں۔ یہاں سے کچھ ہی میل دور پاک بحریہ کے اسپتال میں ایسے لوگ موجود ہیں جو زخمی ہیں کیونکہ ان پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔ یہ بہت ہول ناک چیز ہے اور ہمارے دل ان لوگوں کے لیے افسردہ ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاک بحریہ کے ان نوجوانوں کا نقصان کیا معنی رکھتا ہے۔ 
امریکی سفیر نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان نے دہشت گردی کی کیا قیمت ادا کی ہے۔ اس لیے ہمارے لیے اس بات کی بڑی اہمیت ہے کہ پاکستان کے ساتھ مل کر اب دہشت گردوں کے نمبر دو، تین، چار، پانچ آدمی کو پکڑیں۔ اور ان لوگوں کا پیچھا کریں جو نہ صرف ہماری سلامتی کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ہماری اقدار کے لیے بھی خطرہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس خیال سے اتفاق نہیں کرتے کہ پاک امریکا تعلقات نچلی ترین سطح پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں پاکستانی اور امریکی عوام میں ایک اتفاقِ رائے پایا جاتا ہے۔ دونوں ملکوں کے عوام پاکستانی قیادت سے کچھ سخت سوالوں کے جواب چاہتے ہیں۔ کیا پاکستانی قیادت کو پتہ تھا کہ اسامہ یہاں ہے؟ اور اگر نہیں پتہ تھا تو کیوں نہیں پتہ تھا؟ اور اس طرح کے سوالوں کے جواب دینا ضروری ہے۔ لیکن وہ پرامید ہیں اور میرا خیال ہے کہ امریکی عوام بھی پرامید ہیں۔ ہم اس وقت کو ایک چیلنج کے بجائے موقع کے طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ اگر سخت سوالوں کے جواب واضح طور پر اور دیانت داری سے دے دیے جائیں تو یہ ہم سب کیلئے آگے بڑھنے کا موقع ثابت ہو سکتے ہیں اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ پہلے سے بہتر انداز میں کام کر سکتے ہیں۔ یہ وقت آگے بڑھنے کا ہے اور ہمارے پاس صرف یہی ایک راستہ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اسامہ کی ہلاکت کے بعد مل جل کر آگے بڑھیں۔
خبر کا کوڈ : 70813
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش