0
Wednesday 18 Apr 2018 15:57

بھرتیوں پر پابندی، بلوچستان ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا

بھرتیوں پر پابندی، بلوچستان ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد کامران ملاخیل پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے سرکاری محکموں میں بھرتیوں پر پابندی کی اجازت اگر آئین دیتا ہے تو انہیں بتایا جائے۔ الیکشن کمیشن کے لاء آفیسرز مہلت نہ مانگیں، انہیں صرف کتاب دیکھ کر ہمیں جواب دینا ہے۔ گذشتہ روز الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری محکموں میں بھرتیوں پر الیکشن کمیشن کی پابندی کیخلاف صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل کامران مرتضٰی ایڈووکیٹ، ڈپٹی اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان رؤف عطاء ایڈووکیٹ اور صوبائی الیکشن کمیشن کے لاء آفیسر بلوچستان ہائیکورٹ کے روبرو پیش ہوئے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل اور صوبائی الیکشن کمیشن کے لاء آفیسر کی جانب سے جواب داخل کرنے کیلئے مہلت طلب کی گئی، جبکہ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان رؤف عطاء ایڈووکیٹ نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کا اقدام منتخب وزیراعلٰی کا مینڈیٹ چھیننے کی کوشش کے مترادف ہے جبکہ کامران مرتضٰی ایڈووکیٹ بولے کہ یہ عوامی مفاد عامہ کا معاملہ ہے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ اتنے کم عرصے میں صاف اور شفاف انداز سے فیصلہ ممکن نہیں، تو ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ بھرتیوں کا نظام بالکل شفاف ہوگا۔

اس موقع پر جسٹس کامران ملاخیل نے استفسار کیا کہ خالی آسامیاں بجٹ میں شامل تھیں یا ان کو بعد میں منظور کیا گیا تھا۔؟‌ لوگوں کو بھرتی کرو گے، مگر آپ ان سے ڈیوٹی کی پابندی تو نہیں کراسکتے۔ خود حکومتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں سینکڑوں اسکول نان فنکشنل ہے، جبکہ درجنوں کا کوئی وجود ہی نہیں۔ جسٹس کامران ملاخیل نے ریمارکس دیئے کہ بلوچستان میں ووکیشنل ٹریننگ پروگرام کے نام پر ایم پی ایز فنڈز حاصل کر رہے ہیں، جبکہ عالم یہ ہے کہ صوبے کے اضلاع میں ٹریننگ سینٹرز کا نام و نشان بھی نہیں۔ اس دوران الیکشن کمیشن کے لاء آفیسر کی جانب سے جواب داخل کرنے کیلئے 2 روز مہلت کی استدعا کی گئی تو جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 2 روزہ مہلت بہت زیادہ ہے، آپ کو صرف کتاب دیکھ کر ہمیں جواب دینا ہے اگر آئین بھرتیوں پر پابندی کی اجازت دیتا ہے تو ہم آپ کے ساتھ ہیں، ورنہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔ بعدازاں آئینی درخواست کی سماعت کو 19 اپریل تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 718799
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش