0
Monday 18 Jun 2018 12:07

افغانستان، طالبان کا سکیورٹی فورسز کیخلاف کارروائیاں شروع کرنیکا اعلان

افغانستان، طالبان کا سکیورٹی فورسز کیخلاف کارروائیاں شروع کرنیکا اعلان
اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں عیدالفطر کے موقع پر جاری 3 دن کی جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد طالبان نے جنگ بندی میں مزید توسیع کو مسترد کر دیا ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ اتوار کی شب یعنی آج پیر کے روز جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد وہ سکیورٹی فورسز کے خلاف اپنی کارروائیوں کا دوبارہ آغاز کر دیں گے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل امن کونسل نے جنگجوؤں پر زور دیا تھا کہ وہ دوبارہ سے جنگ کی جانب نہ لوٹیں۔ واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں یک طرفہ طور پر توسیع کا اعلان کیا اور کہا کہ حکومت طالبان کے ساتھ جامع مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ جنگ بندی کے دوران درجنوں غیر مسلح طالبان جنگجو کابل اور دوسرے شہروں میں داخل ہوئے اور شہریوں سے عید ملے۔ دوسری جانب حکام کے مطابق مغربی صوبے ننگرہار کے شہر جلال آباد میں گذشتہ روز ایک خودکش حملے میں کم سے کم 18 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔ یہ دھماکہ گورنر کے دفتر کے باہر ہوا ہے۔

حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ دھماکہ اُس وقت ہوا جب عید پر ہونے والی جنگ بندی کے دوران گورنر طالبان کے ایک گروہ سے ملاقات کر رہے تھے۔ اس سے ایک روز قبل ہونے والے بم دھماکے میں کم سے کم 36 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس بم دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں طالبان جنگجو اور عام شہری شامل تھے، جبکہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے اس بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ تاریخ میں پہہلی مرتبہ عیدالفطر کے موقع پر 3 روزہ جنگ بندی کے دوران افغان طالبان اور حکومتی افواج کو ایک دوسرے سے گلے ملتے دیکھا گیا۔ عیدالفطر کے موقع پر 3 روزہ جنگ بندی کے دوران دارالحکومت کابل میں افغان طالبان جنگجوؤں نے وزیر داخلہ اویس برمک کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ صدر اشرف غنی نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ مقدس ماہِ رمضان کے اختتام پر عیدالفطر کے موقع پر طالبان اور حکومتی فورسز ایک دوسرے کے ساتھ بغل گیر ہوئے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم سب امن چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے چند طالبان قیدیوں کو رہا کیا ہے اور جنگ بندی کے دوران طالبان جنگجو طبی اور انسانی امداد حاصل کر سکتے ہیں اور اس کے علاوہ قید میں طالبان اپنے خاندان سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپئیو نے کہا ہے کہ امن مذاکرات میں بین الاقوامی فورسز اور فریقین کے کردار کے بارے میں بھی بات ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ فریقین کے ساتھ امن معاہدے اور سیاسی حل کیلئے مل کر کام کرنے پر تیار ہے اور اس کے نتیجے میں اس جنگ کا مستقل طور پر خاتمہ ہو جائے گا۔ افغان حکومت کی جانب سے بدھ تک یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے بعد افغان طالبان نے بھی 3 روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ گذشتہ سنیچر کو افغان طالبان نے اپنے گروپ میں شامل تمام جنگجوؤں کو ہدایت کی تھی کہ عیدالفطر کی تعطیلات میں اپنی تمام کارروائیاں روک دیں، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ انہیں حملے کی صورت میں اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ خیال رہے کہ 2001ء میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی افغانستان میں کارروائیوں کے آغاز سے لے کر اب تک طالبان نے پہلی بار جنگ بندی کی ہے۔ امریکہ کے محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی افواج اور اتحادی جنگ بندی کا احترام کریں گے۔ واضح رہے کہ فروری میں اشرف غنی نے طالبان کو پیشکش کی تھی کہ اگر طالبان قانون کی پاسداری کرتے ہیں تو وہ پیشگی شرائط کے بغیر امن مذاکرات اور طالبان کو قانونی سیاسی گروہ تسلیم کر سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 732033
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش