0
Monday 18 Jun 2018 12:24

طورخم سرحد پر دو طرفہ تجارتی سرگرمیوں میں توازن آنا شروع

طورخم سرحد پر دو طرفہ تجارتی سرگرمیوں میں توازن آنا شروع
اسلام ٹائمز۔ حکومتِ پاکستان کی جانب سے 2016ء سے افغانستان کے ساتھ درآمدات اور برآمدات پر عائد پابندی میں نرمی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان طورخم سرحد سے دو طرفہ تجارت اپنا توازن حاصل کر رہی ہے۔ قومی انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اس وقت کشیدگی کا آغاز ہوا تھا جب پاکستان نے طورخم سرحد پر اپنی حدود میں گیٹ کی تعمیر شروع کی تھی جس کے خلاف افغان سکیورٹی فورسز کی جانب سے مزاحمت دیکھنے میں آئی تھی۔ مذکورہ واقع کے بعد سے 2015ء میں 2 ارب 30 کروڑ ڈالر تک کی تجارت 2017ء میں کم ہوکر 80 کروڑ ڈالر تک محدود ہو گئی تھی۔ علاوہ ازیں پاکستان نے افغان باشندوں کی نقل و حمل پر بھی پابندی عائد کر دی تھی جو مختلف وجوہات کی وجہ سے پاکستان کا سفر کرتے تھے اور صرف انہی افغانی باشندوں کو پاکستان آنے کی اجازت دی جاتی تھی جن کے پاسپورٹ پر باقاعدہ پاکستانی ویزا موجود ہوتا تھا۔

اسی طرح طورخم سرحد کے نزدیک رہنے والے پاکستانیوں کو افغانستان جانے کیلئے خیبر انتظامیہ کی جانب سے ایک "روٹ پاس" دیا جاتا تھا جس کی مدد سے وہ اپنے کاروبار کیلئے افغانستان جاتے تھے، تاہم اب ان کارڈز کا بھی اجرا ختم کر دیا گیا ہے، جبکہ ان افراد کو بھی سرحد پر اپنا قومی پاسپورٹ دکھانا لازمی ہے۔ ایک مقامی تاجر صابر خان کا کہنا ہے نئی پالیسی نے مقامی تاجروں، اور سامان پہنچانے والوں کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ سرحد کے نزدیک تقریباً 10 ہزار سے زائد افراد ایسے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی وجہ سے اپنی گزر بسر کرتے تھے، تاہم اب نئی پالیسی کی وجہ سے یہ افراد اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ مقامی تاجر نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ انہوں نے ابھی تک امیدیں نہیں چھوڑیں اور اس معاملے میں تمام متعلقہ پلیٹ فارمز اور حکام کے سامنے آواز اٹھائی جائے گی کہ افغانستان کے ساتھ تجارت میں کمی کے پیشِ نظر نئی سرحدی پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔

تاہم مقامی تاجروں، ٹرانسپورٹرز، مقامی افراد، سیاسی اور سماجی تنظیموں کی کوششوں کے بعد بالآخر کور کمانڈر پشاور لیفٹننٹ جنرل نذیر احمد بٹ نے اعلان کیا تھا کہ افغانستان کے ساتھ براہِ راست دو طرفہ تجارت میں نمایاں نرمی کی جائے گی۔ بعدِ ازاں کسٹم حکام کو ہدایات دی گئی کہ وہ طورخم سرحد پر تجارتی مقاصد کیلئے تاجروں کو 24 گھنٹے سروس فراہم کریں اور کلیئرنگ کے کمپیوٹرائزڈ نظام کو مزید بہتر بنائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حکام کو یہ بھی ہدایات جاری کی گئیں کہ رات گئے افغانستان سے سامان کی کھیپ آنے کی صورت میں سرحد کو دیر تک کھولا جائے، اس کے علاوہ افغانستان سے خالی آنے والی گاڑیوں کی کلیئرنس میں بھی نرمی کی جائے تاکہ مقامی سطح پر گاڑیوں کی کمی پر بھی قابو پایا جا سکے۔ کور کمانڈر پشاور کے اس اعلان کو مقامی تاجروں کی جانب سے ایک خوش آئند اعلان قرار دیا گیا۔ طورخم کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر حیات اللہ شنواری کا کہنا تھا کہ مذکورہ اعلان کو ایک ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس اعلان کا نفاذ عمل میں نہیں آیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 732037
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش