0
Saturday 7 Jul 2018 09:11

روس اور چین نے بھی امریکی درآمدات پر ٹیکس بڑھا دیا

روس اور چین نے بھی امریکی درآمدات پر ٹیکس بڑھا دیا
اسلام ٹائمز۔ چین اور روس نے امریکا کیخلاف تجارتی جنگ شروع کر دی ہے اور دونوں ملکوں نے جوابی وار کرتے ہوئے مختلف امریکی مصنوعات کی درآمد پر اضافی ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ امریکا کی جانب سے 34 ارب ڈالرز مالیت کی چینی مصنوعات کی درآمد پر اضافی 25 فیصد ڈیوٹی عائد کیے جانے کے بعد، چین نے بھی جوابی اقدامات کے طور پر مساوی ڈیوٹی بڑھا دی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کینگ کے مطابق، امریکا کے بعد ہم نے بھی جوابی اقدامات کرتے ہوئے مساوی ڈیوٹی عائد کی ہے۔ دوسری جانب روس نے بھی امریکی درآمدات پر 25 سے 40 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کی ہے۔ اکنامک ڈیولپمنٹ کے وزیر ماکسم اوریشکن کا کہنا تھا کہ جوابی اقدامات کے طور پر اضافی اور زیادہ ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ ان میں ایسی چیزیں بھی شامل ہوں گی جو امریکا سے درآمد کی جاتی ہیں اور ان کا متبادل روس میں بھی پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خصوصی طور پر سڑکوں کی تعمیر کیلئے استعمال ہونے والی مشینری، تیل اور گیس کے آلات، میٹل ورکنگ اور پتھروں کی ڈرلنگ کے آلات، فائبر آپٹک اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔

تفصیلات کے مطابق، چینی وزارت تجارت کی طرف سے کہا گیا ہے، ’’امریکا نے ایسے اقدامات کی ابتدا کر کے ’انسانی تاریخ کی سب سے بڑی تجارتی جنگ‘ کا خطرہ مول لیا ہے، جو عالمی سطح پر تجارتی مصنوعات کی اہمیت کے لیے نقصان دہ ہو گی، جس سے تجارتی منڈیاں بھی متاثر ہوں گی اور دنیا میں اقتصادی ترقی کے مجموعی عمل پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘ بیجنگ نے کہا ہے کہ اس تجارتی جنگ کا آغاز امریکا نے کیا تھا، جس کے ساتھ ’چین کو جوابی حملے پر مجبور‘ کر دیا گیا تھا۔ بیجنگ میں ملکی وزارت تجارت نے یہ بھی کہا کہ چین امریکا کے ساتھ اپنے اس تجارتی تنازعے کو عالمی ادارہ تجارت یا ڈبلیو ٹی او میں بھی لے کر جائے گا۔ چینی وزارت تجارت کے مطابق، ’’بیجنگ حکومت ڈبلیو ٹی او کو آگاہ کرے گی کہ چینی امریکی تجارتی تنازعے کی تازہ ترین صورت حال کیا ہے، چین نے اپنی طرف سے جوابی اقدمات کیوں کیے اور یہ کہ اس عالمی تنظیم کو یہ یقینی بنانا ہو گا کہ بین الاقوامی سطح پر آزاد تجارت کے کثیرالفریقی نظام کو ہر حال میں کام کرتے رہنا چاہیے۔‘‘

ماہرین کے مطابق واشنگٹن اور بیجنگ کے ایک دوسرے کے خلاف مجموعی طور پر 68 ارب ڈالر مالیت کے ان اقدامات سے ایک ایسی بڑی تجارتی جنگ شدید تر ہو گئی ہے، جو عالمی معیشت کو ایک نئے بحران سے دوچار کر سکتی ہے۔ چینی برآمدات پر نئے امریکی درآمدی ٹیکس لگائے جانے کے بعد جوابی کارروائی میں اب چین نے بھی اپنے ہاں امریکی درآمدات پر جمعہ چھ جولائی سے 34 ارب ڈالر مالیت کے اضافی محصولات عائد کر دیے ہیں۔ امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ نے چینی مصنوعات پر ان اضافی درآمدی محصولات کا اعلان کافی دن پہلے ہی کر دیا تھا اور یہ فیصلہ آج جمعہ چھ جولائی سے نافذالعمل ہو گیا ہے۔ دوسری طرف چین نے بھی اپنی طرف سے خبردار کر رکھا تھا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ کے اس ’یکطرفہ‘ فیصلے پر عمل درآمد کیا گیا تو بیجنگ حکومت بھی اپنے ردعمل میں کوئی تاخیر نہیں کرے گی۔ ساتھ ہی بیجنگ کی طرف سے یہ بھی واضح کر دیا گیا تھا کہ چین بھی اپنے ہاں درآمد کی جانے والی امریکی مصنوعات پر نئے اضافی محصولات لگا دے گا، جن کی مالیت اتنی ہی ہو گی، جتنی مالیت کے نئے درآمدی ٹیکسوں کے نفاذ کا اعلان امریکا نے چینی مصنوعات کی درآمد کے حوالے سے کر رکھا تھا۔ جمعہ سے جیسے ہی اضافی امریکی محصولات عملی طور پر نافذ ہو گئے، بیجنگ کی طرف سے بھی اسی وقت یہ کہہ دیا گیا کہ امریکی مصنوعات کی چین میں درآمد پر عائد کردہ اضافی محصولات بھی فوری طور پر مؤثر ہو گئے ہیں۔ چینی دارالحکومت سے ملنے والی مختلف خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق بیجنگ نے کہا ہے کہ اس تجارتی جنگ کا آغاز امریکا نے کیا تھا، جس کے ساتھ ’چین کو جوابی حملے پر مجبور‘ کر دیا گیا تھا۔

امریکا دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے جس کے بعد دوسرے نمبر پر چین کا نام آتا ہے۔ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے مابین باہمی تجارت کا موجودہ توازن واضح طور پر چین کے حق میں ہے۔ 2017ء میں چین اور امریکا کے مابین مصنوعات کی جتنی بھی تجارت ہوئی تھی، اس میں امریکا کو 375 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا، جو ایک نیا ریکارڈ تھا۔
 
خبر کا کوڈ : 736141
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش