0
Saturday 4 Aug 2018 10:47

جام کمال کو وزیراعلٰی بلوچستان اور میر عبدالقدوس بزنجو کو اسپیکر اسمبلی کیلئے نامزد کیا گیا ہے، منظور خان کاکڑ

جام کمال کو وزیراعلٰی بلوچستان اور میر عبدالقدوس بزنجو کو اسپیکر اسمبلی کیلئے نامزد کیا گیا ہے، منظور خان کاکڑ
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل منظور خان کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے جام کمال عالیانی کو پارلیمانی لیڈر جبکہ میر عبدالقدوس بزنجو کو اسپیکر بلوچستان اسمبلی کیلئے نامزد کرتے ہوئے وفاق میں پاکستان تحریک انصاف کو سپورٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان نے بلوچستان ہاؤس آکر انہیں سپورٹ کیا، جس کا وہ انہیں بدلہ دینا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی انہیں بلوچستان جبکہ وہ پی ٹی آئی کو وفاق میں سپورٹ کرینگے۔ ڈپٹی اسپیکر وزراء اور دیگر کے ناموں کیلئے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ باپ کو دیگر اتحادی جماعتوں کے اراکین کیساتھ 29 سے 30 ممبران کی حمایت حاصل ہے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل منظور خان کاکڑ نے بی اے پی کے مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر جام کمال عالیانی، مرکزی سیکرٹری اطلاعات وسینیٹر انوارالحق کاکڑ، سینیٹراحمد خان خلجی، نومنتخب اراکین اسمبلی نوابزادہ طارق مگسی، میرعبدالقدوس بزنجو، سردار صالح بھوتانی، جان محمد جمالی، محمد خان لہڑی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل منظور خان کاکڑ نے کہا کہ گذشتہ روز بلوچستان عوامی پارٹی کا پارلیمانی اجلاس ہوا، جس میں اہم فیصلے کئے گئے۔ جمہوریت کا تقاضا ہے کہ تمام فیصلے مشاورت سے کئے جائیں۔ آج بلوچستان عوامی پارٹی نے پارلیمانی اجلاس میں متفقہ طور پر بی اے پی کے مرکزی صدر جام کمال عالیانی کو پارلیمانی لیڈر جبکہ میرعبدالقدوس بزنجو کو اسپیکر بلوچستان اسمبلی نامزد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح کا بلوچستان عوامی پارٹی کا منشور ہے، اس کے مطابق ہم صوبے کی پسماندگی، بے روزگاری ودیگر مسائل کو ترجیح دے رہے ہیں۔ جان محمد جمالی نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کیلئے اپنا نام واپس لے لیا ہے، جو خوش آئند بات ہے۔ اجلاس میں صرف وزیراعلٰی بلوچستان اور اسپیکر کے عہدے پر مشاورت کی گئی، تاہم ڈپٹی اسپیکر کے عہدے اور وزارتوں سے متعلق کوئی مشاورت نہیں ہوئی۔ بی اے پی کی جانب سے اتحادی جماعتوں عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی ودیگر کے علاوہ متحدہ مجلس عمل اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائدین سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے قائدین بنی گالہ صرف اپنا حق ادا کرنے کیلئے گئے تھے، کیونکہ ایک وہ دن تھا جب عمران خان خود بلوچستان ہاؤس اپنے سینیٹر ہمیں دینے آئے تھے۔ آج ہم اپنے 4 ایم این ایز انہیں دینے کیلئے بنی گالہ گئے، جس پر عمران خان اور ان کی پارٹی کی جانب سے موقف اپنا گیا کہ مرکز میں بی اے پی، پی ٹی آئی کی حمایت جبکہ صوبے میں پی ٹی آئی، بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت کریگی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے وزارت اعلٰی کے امیدوار پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کا فیصلہ جام کمال کرتے ہیں۔ اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر جام کمال عالیانی نے کہا کہ پی ٹی آئی اور سردار یار محمد رند نے ہمارا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے، تاہم انہیں صرف وزارت اعلٰی سے متعلق نام ڈکلیئر نہ ہونے پر اعتراض تھا۔

آج پارلیمانی اجلاس میں متفقہ طور پر وزیراعلٰی اور اسپیکر کے ناموں کا فیصلہ کیا گیا۔ بلوچستان عوامی پارٹی نے واضح اکثریت حاصل کی ہے، مگر اس کے باوجود ہم صوبے کے سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے قیام سے متعلق بہت سے اعتراضات لوگوں نے اٹھائے، کیونکہ بی اے پی اکثریت میں ہے۔ متحدہ مجلس عمل کے مولانا عبدالغفور حیدری اور مولانا فیض محمد، جبکہ بی این پی کے سردار اختر مینگل سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، وہ جو بھی فیصلہ کریں گے، ان کی اپنی مرضی ہے۔ ہمارا فوکس اس وقت بلوچستان کی ترقی ہے، جس کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔ پاکستان کے آئین کے اندر ملکی سالمیت اور قانون تسلیم کرنے والوں سے بات ہوگی، تاہم آزاد بلوچستان کا نعرہ لگانے والوں اور پاکستان کو نقصان پہنچانے والوں سے بات نہیں ہوگی۔ اس موقع پر میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہمارے لئے عہدے ضروری نہیں، بلکہ عوام کی خدمت ضروری ہے۔ جان محمد جمالی نے کہا کہ خوش اسلوبی کے ساتھ مشاورتی عمل جاری ہے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کی کوشش ہے کہ سب کو نمائندگی ملے اور سب کو ساتھ لیکر چلیں۔ یہ جمہوریت ہے، سب کو برابر فنڈز ملیں گے۔ یہ نہیں ہوگا کہ ایک حلقہ محروم جبکہ دوسرے کو زیادہ فنڈز ملیں گے۔
خبر کا کوڈ : 742262
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش