0
Sunday 29 May 2011 13:03

پی این ایس مہران کے ایئر بیس پر دہشت گردوں کے حملے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وفاقی وزارت داخلہ کو ارسال

پی این ایس مہران کے ایئر بیس پر دہشت گردوں کے حملے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وفاقی وزارت داخلہ کو ارسال
کراچی:اسلام ٹائمز۔ پی این ایس مہران کے ایئر بیس پر دہشت گردوں کے حملے کی تفتیش کرنے والے انویسٹی گیشن افسران نے حملے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وفاقی وزارت داخلہ کو ارسال کر دی ہے، تحقیقاتی رپورٹ میں حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تعداد 4 بتائی گئی ہے جبکہ دہشت گردوں کے حملے میں مکمل تباہ ہونے والے پی تھری سی اورین طیاروں کی تعداد 2 جبکہ تیسرے طیارے کو جزوی نقصان پہنچنے کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ مہران ایئر بیس حملے کی تحقیقات کے حوالے سے تحقیقاتی ٹیم کے ذرائع نے بتایا کہ پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے مہران ایئر بیس پر ہونے والے حملے کی 8 سے 10 صفحات اور تصاویر پر مشتمل ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وفاقی وزارت داخلہ کو ارسال کردی گئی ہے۔
 پولیس ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 22 مئی کی شب مہران ایئر بیس کی مشرقی حدود سے دہشت گرد سیڑھیوں کی مدد سے دیوار پھلانگ کر داخل ہوئے اور وہاں سے مہران ایئر بیس میں طیاروں اور عمارتوں کے قریب پہنچ گئے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہران بیس میں گھسنے والے دہشت گردوں کو نیوی کے طیاروں اور اندر موجود غیرملکی ماہرین کے بارے میں بھی معلومات تھیں، اس لیے وہ چاند کی روشنی پھیلنے سے قبل مہران ایئر بیس میں داخل ہوئے تھے اور کاروائی شروع کر دی، دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ اور راکٹ فائر کیے جانے کے بعد نیوی کے وائرلیس آپریٹر نے سندھ پولیس کے مدد گار 15 پر مہران بیس پر دہشت گردوں کے حملے کے بارے میں پیغام نوٹ کرایا، پیغام ملتے ہی پولیس حرکت میں آ گئی، جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بھی بڑی تعداد مہران ایئر بیس پہنچ گئے۔
 رپورٹ میں بتایا گیا کہ دہشت گردوں نے راکٹ فائر کر کے پاکستان نیوی کے پی تھری ون اورین طیاروں کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دو پی تھری سی اورین طیارے مکمل طور پر جبکہ تیسرے طیارے کو جزوی نقصان پہنچا، پولیس ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مہران ایئر بیس پر حملے کی اطلاع ملنے کے بعد ڈسٹرکٹ ایسٹ پولیس اور انویسٹی گیشن پولیس ایسٹ فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے پہنچنے کے بعد دہشت گردوں سے مقابلہ شروع ہو گیا، اس دوران نیوی اور پاکستان رینجرز کے 10 افسران و اہلکار جاں بحق جبکہ 15زخمی ہوئے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 4 نامعلوم دہشت گرد ہلاک ہوئے، رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے قبضے سے 4 کلاشنکوف، 2 راکٹ لانچر، 7 آر پی جی راکٹ گولے، 12 دستی بم، ایک واکی ٹاکی سیٹ، کلاشنکوف کی 55 گولیاں، ایک خودکش جیکٹ، ایک نامکمل خودکش جیکٹ، زخموں پر باندھنے والی پٹیاں اور 2 سیڑھیاں برآمد ہوئیں ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ انویسٹی گیشن پولیس نے مہران ایئر بیس پر حملے کے بعد ایئر بیس کے اطراف شاہ فیصل کالونی چوکور نالے سے متصل آبادی کا مکمل سروے کیا، جس کے مطابق مذکورہ آبادی میں 75فیصد اردو بولنے والے جبکہ 25فیصد پنجابی، پشتو، سرائیکی، ہزارے وال اور دیگر زبان بولنے والے افراد رہائش پذیر ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مہران ایئر بیس پر حملے سے قبل 3بجے دن شاہ فیصل کالونی کچی آبادی سے ایک ٹویوٹا کرولا کار لاوارث حالت میں کھڑی ملی تھی جسے پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کار شاہ فیصل کالونی کے علاقے سے شاہ محمد نامی شخص سے اسلحے کے زور پر چھینی گئی تھی۔ علاقے کے لوگوں نے پولیس کو بتایا کہ مذکورہ کار میں مشکوک افراد چند روز قبل آئے تھے۔ جن کے پاس بڑے بڑے بیگ تھے اور دیگر سامان بھی موجود تھا۔ ابتدائی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت کے لیے لاشوں کے اجزاء ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے امریکہ روانہ کردیے گئے ہیں۔

خبر کا کوڈ : 75341
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش