0
Sunday 23 Dec 2018 22:17

سیوریج کی صفائی اور کچرا اٹھائے بغیر کراچی کو ”خوبصورت“ بنانیکا انوکھا منصوبہ

سیوریج کی صفائی اور کچرا اٹھائے بغیر کراچی کو ”خوبصورت“ بنانیکا انوکھا منصوبہ
رپورٹ: ایس حیدر

شہر قائد میں بیوٹی فیکیشن کے نام پر سندھ حکومت اور شہری ادارے ایک پیج پر آگئے، جبکہ کراچی میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر حکام کی نظروں سے اوجھل، پانی فراہمی پر بھی توجہ نہیں، عام آدمی کی پرواہ کئے بغیر تجاوزات کے نام پر شروع کیا گیا آپریشن مسائل بڑھانے کا باعث بن گیا۔ رپورٹ کے مطابق یہ کون سا جادو ہے کہ کراچی کو کچرے سے پاک کرنے، پانی اور سیوریج مسائل دور کرنے پر سندھ حکومت سمیت اداروں کو کوئی پرواہ نہیں ہے، لیکن بیوٹی فیکیشن کے نام پر کراچی میں حکومتِ سندھ سمیت تمام شہری ادارے ایک پیج پر دکھائی دے رہے ہیں۔ بنیادی مسائل کو ایک طرف رکھ کر کراچی کی ایمپریس مارکیٹ کو اچانک گل و گلزار بنانے کی حکمت عملی سامنے آنے کے بعد تاریخی عمارتوں کو محفوظ بنانے کے ساتھ خوبصورت بنانے کے فیصلے کرنے کے ساتھ شہر کراچی میں بدنمائی کا سبب بننے والے کچرے اور سیوریج گندگی کو نظرانداز کرکے پلوں پر رنگ و روغن کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں، اسی طرح تاریخی عمارتوں کی بالکونیوں میں آرائش کیلئے گملے نصب کرنے کے بھی فیصلے کئے جا رہے ہیں، جبکہ شہر کراچی میں گذشتہ کئی سالوں سے ناکام شجرکاری پر کسی قسم کی بات سامنے نہیں آرہی ہے۔

شہریوں کی جانب سے اس بات پر بھی تعجب کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ کچرے سے اٹے شہر کراچی میں سٹی ٹور میپ تیار کرکے سٹی ٹور اوپن ڈیکر بسیں چلانے کے فیصلے کئے جا رہے ہیں، مگر بنیادی مسئلوں سے نظریں چرا کر کوئی واضح یا قابل عمل منصوبہ پیش نہیں کیا جا رہا ہے، جو کہ شہر کراچی کا اہم ترین کام ہے، جسے وقت ضائع کئے بغیر ہونا چاہیئے۔ ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے میئر کراچی وسیم اختر کو جاتے جاتے تجاوزات و ناجائز تعمیرات ختم کرنے کے اختیارات حد سے تجاوز کرکے دے دیئے گئے ہیں، تاکہ ان کو جاتے جاتے دوبارہ نہ آنے کا مکمل سرٹیفیکٹ دیا جا سکے، بات تجاوزات جس کا تعلق اضافی گھیری زمین، فٹ پاتھ یا سروس روڈز تک ہوتا تو ہر سطح پر قبول کیا جاتا، مگر گھروں و دکانوں کے گرائے جانے پر انہیں بھی یہ سمجھ میں آنے لگا ہے کہ یہ ان کے ساتھ ہو کیا رہا ہے، کراچی میں کئی شہری مسائل موجود ہیں، جس میں پہلی ترجیح کچرا، سیوریج کی گندگی ہے، دوسری ترجیح پانی کی فراہمی ہے، اس کے بعد تیسری، چوتھی ترجیحات آتی ہیں۔

اعلیٰ عدلیہ نے اگر تجاوزات ہٹانے کے احکامات صادر فرمائے ہیں، تو اس سے قبل عدلیہ ہی احکامات صادر کرچکی ہے کہ شہر کو کچرے اور سیوریج کی گندگی سے آزاد کیا جائے، مگر ان احکامات کو ہوا میں اڑا دیا گیا ہے، جس سے براہ راست عام آدمی کی روزمرہ کی زندگی اور صحت کا تعلق ہے، پھر جادوئی طرز عمل اختیار کرکے شہر کراچی کو تجاوزات سے پاک کیا جانے لگا، جسے اس وقت تک پذیرائی ملتی رہی، جب تک بات دکانوں و گھروں کے توڑنے تک نہیں پہنچی، اعلیٰ حکومتی حکام اگر کراچی کی خوبصورتی کو ہر سطح پر بحال کرنا چاہتے ہیں، تو پہلے کچرے کو صاف کرنے کے ساتھ مستقل بنیادوں پر صفائی کے اقدامات کریں، سیوریج کی گندگی نے شہر کراچی کو اپنے لپیٹ میں لے رکھا ہے، بلدیاتی نمائندگان جہاں بھی ترقیاتی کام کرنے جاتے ہیں، وہاں سیوریج کی گندگی ان کا استقبال کرتی ہے۔

ایسے میں کسی اور کام کو اہمیت اور اصل کام کو ثانوی درجے پر رکھنا معیوب دکھائی دے رہا ہے اور عوام انہیں حیرانگی و پریشانی کا شکار بنی ہوئی بے بسی کے عالم میں اپنی انگلیاں منہ میں دبائے دیکھ رہی ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ شہر کراچی کی صفائی کیلئے ایمرجنسی نہیں لگائی جا سکتی، کیا کوڑا کرکٹ یا سرعام کچرا پھینکنے والوں کی گرفتاری اور جرمانے جیسی سزائیں نہیں ہوسکتیں، تو پھر صوبائی اور شہری حکومت ایسے اقدامات نہیں اٹھاتی۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ کراچی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ضروری ہے کہ صوبائی و شہری انتظامیہ شہر کراچی کی رونقیں بحال کرنے اور اسے عروس البلاد کا لقب بجا طور پر واپس دلوانے کیلئے انقلابی اقدام اٹھائے۔
خبر کا کوڈ : 768316
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش