0
Saturday 26 Jan 2019 11:54

ذیشان کی گاڑی پر فائرنگ کرنیکا حکم سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی جواد قمر نے دیا

ذیشان کی گاڑی پر فائرنگ کرنیکا حکم سی ٹی ڈی کے ایس ایس پی جواد قمر نے دیا
اسلام ٹائمز۔ سانحہ ساہیوال میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں جن کے مطابق محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس افسر (ایس ایس پی) جواد قمر نے فائرنگ کا حکم دیا تھا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے اہلکاروں کو ہدایت کی تھی کہ ذیشان کے پاس دھماکہ خیز مواد ہوسکتا ہے دیکھتے ہی گولی ماری جائے۔ اطلاعات ہیں کہ  ایس ایس پی جواد قمر واقعہ کے 45 منٹ بعد موقع پر پہنچے اور انہوں نے ہی حکم دیا تھا کہ میتوں کو اسپتال کی بجائے پولیس لائنز بھجوایا جائے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ میتوں کو چھ گھنٹوں بعد اسپتال منتقل کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے آپریشن کو کم سے کم ڈی ایس پی یا ایس پی رینک کا افسر لیڈ کرتا ہے۔ ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی ذیشان کو  زندہ پکڑنا ہی نہیں چاہتی تھی، کارمیں سوار افراد کو گولی مارنے کا حکم ایس ایس پی جواد قمر نے دیا تھا۔

کار کے ڈارئیور ذیشان کے متعلق سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔ سانحے پر ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا گیا، جس کے بعد حکومتی مشینری حرکت میں آئی۔ وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے آپریشن کو 100 فیصد درست قرار دیا تھا، لیکن ساتھ ہی محکمہ انسداد دہشت گردی کے سربراہ کو معطل کرنے کا بھی اعلان کیا۔ سانحہ ساہیوال کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ فائرنگ کرنے اور بچوں کو گاڑی سے نکالنے والوں کی ویڈیوز موجود ہونے کے باوجود مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ کار پر فائرنگ کرنے والے سی ٹی ڈی کے کسی اہلکار یا ٹیم کے سربراہ کو نامزد نہیں کیا گیا۔ حکومت نے واقعہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی میں جن افراد کو رکھا ہے، ان کا تعلق بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ہے۔ ایسے میں جے آئی ٹی کی پر تحقیقات قبل از وقت ہی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکام نے ایس ایس پی سی ٹی ڈی کی شمولیت کا معاملہ گول کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے، پولیس افسران پیٹی بھائی کو بچانے کے لیے متحرک ہوگئے. خیال رہے کہ جے آئی ٹی نے 13 عینی شاہدین، 7 سی ٹی ڈی اہل کاروں کے بیانات قلم بند کر لیے ہیں۔

 
 
خبر کا کوڈ : 774299
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش