اسلام ٹائمز۔ پشاور میں خواتین کی سائیکل ریلی روکنے کا معاملہ عدالت پہنچ گیا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت اور ڈپٹی کمشنر پشاور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 27 فروری کو جواب طلب کرلیا۔ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں سماجی تنظیم کی جانب سے 19 جنوری کو خواتین اور خواجہ سراؤوں کیلئے سائیکل ریس کا اعلان کیا گیا اور اس کیلئے تمام تر تیاریاں مکمل ہوچکیں تھیں، مگر مذہبی جماعتوں نے خواتین کے سائیکل چلانے پر اعتراض کیا اور احتجاج کی دھمکی دی۔ ڈپٹی کمشنر پشاور نے مبینہ طور پر مذہبی جماعتوں کے دباؤ میں آکر اپنا ہی جاری کردہ اجازت نامہ واپس منسوخ کردیا جس کے باعث سماجی تنظیم نے سائیکل ریس ملتوی ہونے کا اعلان کیا۔ سائیکل ریلی کا اہتمام کرنے والی سماجی تنظیم کی سربراہ زرتاشہ جمال نے اس معاملے پر پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت پاکستان کے ہر شہری کو ہر اس کام کی آزادی ہے جو قانون کے مطابق ہو۔ درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر مسرور شاہ نے عدالت کو بتایا کہ منتظمین 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک بار پھر سے ریس کا انعقاد کروانا چاہتے ہیں جس کیلئے عدالت اجازت دے اور انتظامیہ کو سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم جاری کرے۔ پشاور ہائی کورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت اور ڈپٹی کمشنر کو نوٹس جاری کرکے 27 فروری کو جواب طلب کرلیا ہے۔