0
Friday 22 Feb 2019 12:04

افغانستان، امریکی اسلحہ سے لیس طالبان کی باوردی اسپیشل آپریشنز فورسز کی کاروائیاں

افغانستان، امریکی اسلحہ سے لیس طالبان کی باوردی اسپیشل آپریشنز فورسز کی کاروائیاں
اسلام ٹائمز۔ شورش زدہ ملک افغانستان میں باقاعدہ فوجی وردیوں میں ملبوس افغان طالبان گشت اور کاروائیاں کر رہے ہیں، یہ افغان طالبان کی خصوصی یونٹس کے اہلکار مغربی طرز کی فوجی وردیوں، بیجز اور مغربی اسلحے کے ساتھ مصروف عمل ہیں۔ قندھار کے قریب حملے کی تیاری کرنے والے وردی پوش افراد کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی، جو حقیقت میں طالبان کا دستہ تھا، اگرچہ اس کی وردی افغان فوج کے اسپیشل آپریشز فورسز کے اہلکاروں کی وردی سے ملتی جلتی تھی۔ افغان فورسز سے ان دستوں کی واحد علیحدہ شناخت طالبان کا وہ سفید پرچم ہے، جس پر کلمہ طیبہ لکھا ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے پاس اب عام گاڑیوں کے علاوہ امریکی بکتر بند ہمویز کی بھی بڑی تعداد ہے، مغربی اسلحے سے لیس اور مغربی طرز کی وردیاں پہنے طالبان دستوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
 
واضح رہے کہ طالبان نے پہلا مغربی طرز کا دستہ 2016ء میں صوبہ ہلمند بنایا تھا جسے ریڈ گروپ کا نام دیا گیا۔ ہلمند کے ضلع سنگین میں تعینات اس دستے کو ڈینجر گروپ بھی کہا گیا۔ جب کہ افغان اسپیشل آپریشز فورسز (ایس او ایف) کی طرز پر ان اہلکاروں کو طالبان اسپیشل آپریشنز فورسز کہا گیا۔ ریڈ گروپ نے صوبے میں لڑائی کا پانسہ طالبان کے حق میں پلٹنے میں اہم کردار ادا کیا۔ برطانوی ادارے بی بی سی کے ایک رپورٹر نے جون 2017ء میں ہلمند کا دورہ کیا۔ اس وقت ریڈ گروپ کے بیشتر ارکان وردیوں میں نہیں تھے البتہ ان کے پاس امریکی ایم فور  رائفلیں موجود تھیں۔ تاہم اب تمام ریڈ یونٹ اہلکار باقاعدہ یونیفارمز، ایم فور رائفلوں اور کاربائن رائفلوں سے لیس ہیں۔ ماضی کے برعکس طالبان اب کھلے عام تربیتی مشقیں کرتے ہیں۔

ستمبر 2017ء سے طالبان ان خصوصی دستوں کی ویڈیوز جاری کر رہے ہیں، اسی وقت پہلی بار ان خصوصی دستوں کو شہرت ملی، تاہم اس وقت ان کی تعداد کم تھی، لیکن اب ان دستوں کی تعداد بڑھ چکی ہے اور کئی قوتوں پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مغربی میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان ان یونٹس کی ویڈیوز طاقت دکھانے اور یہ ثابت کرنے کیلئے جاری کر رہے ہیں کہ وہ کابل فتح کر لیں گے۔ امریکی جریدے ملٹری ٹائمز کا کہنا ہے کہ یہ طالبان کا پروپیگنڈہ ہتھیار ہے۔ تاہم مغربی جرائد ایم فور رائفلوں اور نائٹ وژن گاگلز سے لیس خصوصی طالبان دستوں کی بہتر تربیت کے بھی معترف ہیں۔ افغان صدر اشرف غنی گذشتہ برس ایک انٹرویو میں یہ خدشہ ظاہر کر چکے ہیں کہ امریکی فوج کے بغیر افغان فوج 6 ماہ بھی نہیں گزار سکے گی، خدانخواستہ افغانستان کے مسئلے کا حل مذاکرات کی میز پر نہ نکل سکا تو طالبان کے خصوصی دستے فیصلہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔
 
خبر کا کوڈ : 779357
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش