0
Wednesday 27 Feb 2019 10:26

بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر واقع شہری آبادی پر حملہ

بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر واقع شہری آبادی پر حملہ
اسلام ٹائمز۔ بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر واقع شہری آبادی پر حملہ کیا گیا ہے۔ ایل او سی کے کھوئی رٹہ سیکٹر پر شدید گولہ باری کی جس میں 6 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر واقع شہری آبادی پر حملہ کیا گیا ہے۔ بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کے کھوئی رٹہ سیکٹر پر شدید گولہ باری کی ہے۔ بھارتی فوج کی شدید گولہ باری کے باعث 6 شہری شدید زخمی ہوئے ہیں۔ بھارتی فوج کے حملے کے بعد پاک فوج کی جانب سے بھی بھرپور جواب دیا گیا ہے۔ دوسری جانب بھارتی دراندازی کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پاک بھارت کشیدگی پلوامہ واقعے سے شروع ہوئی۔ وزیراعظم، وزیر خارجہ اور پھر میں نے بھی پریس بریفنگ میں پلوامہ واقعے سے متعلق تفصیلاً بتایا۔ بے وقوف دوست سے عقلمند دشمن بہتر ہوتا ہے۔ دشمنی میں بھی بے وقوفی اور جھوٹ کا سہارا لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم نے کہا کہ آپ نے حملہ کیا تو ہم سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے۔ اس کے بعد میں نے بھی تین چیزیں کہیں تھیں۔ 21 منٹس تک وہ پاکستان میں موجودگی کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے خبردار کیا کہ اللہ پاک کی ذات سب سے بڑی ہے لیکن ہم ان کو کہتے ہیں کہ آئیں 21 منٹس رہ کر دکھائیں؟

انہوں نے کہا کہ ہماری پوری ایئر فورس ہر وقت فضاء میں نہیں رہ سکتی۔ جنگ کی حالت میں زمینی، فضائیہ اور بحری اپنے اپنے سیف گارڈز لیتی ہے۔ ایئر فورس کی کشیدگی کے باعث معمول کی پٹرولنگ ہوتی رہی، کل رات بھی معمول کی پٹرولنگ جاری تھی۔ ریڈار سسٹم بھی ہمیں بتا رہا تھا کہ کس طرح وہ بارڈر کراس کرتے ہیں۔ پہلے بھی وہ بارڈر کے قریب آتے رہے، لیکن اتنے نہیں آتے تھے کہ حدود کے اندر ہوں۔ سیالکوٹ اور لاہور سیکٹر میں خطرہ تھا، بہاولپور میں بھی خطرہ تھا۔ بھارت سیالکوٹ اور لاہور سیکٹر میں حملہ کرنا چاہتا تھا۔ ریڈار پر بھارتی طیاروں کی پہلی پوزیشن لاہور سیالکوٹ سیکٹر کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھی گئی، ہمارے ریڈار سسٹم نے پک کیا کہ ان کے طیارے نے مظفر آباد سیکٹر میں ہماری ایل او سی کو کراس کیا۔ وہاں پر جا کر ہماری ایئرفورس نے چیلنج کیا اور وہ واپس بھاگ گئے۔ بھارتی فضائیہ کی دراندازی سے کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔ جبہ کے مقام پر بھارتی فضائیہ نے 4 بم پھینکے اور بھاگ گئے، اگر تو وہ اسٹرائیک کرتے تو پھر باقاعدہ لڑائی ہوتی۔ اگر ان کا ٹارگٹ ہمارے فوجیوں پر ہوتا تو فوجی یونیفارم میں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستانی فوجی تنصیب پر حملہ کرنے کا فیصلہ کرتا تو وہ ایل اوسی کراس کیے بغیر کر سکتا تھا۔ بھارت کا یہ مقصد نہیں تھا بلکہ ان کا ٹارگٹ ایسی جگہ تھی کہ سویلین آبادی پر اٹیک کرتے تاکہ وہ دعویٰ کر سکتے کہ ہم نے دہشتگردوں کو مارا ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ وہ دعوٰی کرتے ہیں کہ ہم نے 350 دہشتگرد مارے ہیں لیکن ان کا خون کا کوئی ڈیڈ باڈی تو وہاں موجود ہوتی؟ اگرکوئی انفرااسٹرکچر تباہ ہوتا تو وہاں ملبہ ہوتا۔ کوئی ایک اینٹ بھی نہیں ٹوٹی۔ جھوٹ کے کوئی پاؤں نہیں ہوتے۔ جائے وقوعہ سب کیلئے کھلا ہے، وہاں جا کر تصدیق کی جا سکتی ہے۔ جھوٹ کے تو کوئی پاؤں نہیں ہوتے۔ انہوں نے پہلے بھی اسٹرائیک کرکے جھوٹ بولا۔ وزیراعظم نے کہا تھا کہ ہم سوچیں گے نہیں جواب دیں گے، جبکہ میں نے کہا تھا کہ سرپرائز دیں گے۔ ہم انہیں سرپرائز دیں گے۔ ہم بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب ضرور دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایئرفورس کا پہلا کام حملے کو ناکام بنانا ہوتا ہے۔ ہماری ایئرفورس نے وہی کام کیا اور ان کے حملے کو ناکام بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ثابت کیا ہے کہ وہاں جمہوریت نہیں ہے لیکں ہمارے ہاں جمہوریت ہے ہمارے یہاں اتفاق رائے ہے۔ بھارتی جارحیت کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں اور عوام متحد ہیں۔ ہم نے خطے میں امن کیلئے قربانیاں دیں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 780318
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش