0
Tuesday 12 Mar 2019 20:15

مشال قتل کیس، انسداد دہشتگردی عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

مشال قتل کیس، انسداد دہشتگردی عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا
اسلام ٹائمز۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مردان یونیورسٹی کے طالب علم مشال قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ مشال خان کے قتل کیس میں بعد میں گرفتار کئے جانے والے مرکزی ملزم عارف کونسلر کے بارے میں عدالت 16 مارچ کو اپنا فیصلہ سنائے گی۔ اس کیس میں پہلے ہی ایک ملزم کو سزائے موت اور 6 ملزمان کو عمر قید کی سزا عدالت سنا چکی ہے۔ فاضل عدالت میں کیس کے سلسلے میں فریقین کے وکلاء نے اپنے دلائل مکمل کرلئے مجموعی طور پر اس کیس میں مقتول مشال خان کے والد اقبال خان سمیت 46 گواہوں کے بیانات قلم بند کئے گئے۔ 13 اپریل 2017ء کو خیبر پختونخوا کے شہر مردان میں عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل طلبا نے توہین رسالت کے الزام میں مشال خان کو تشدد کرکے قتل کردیا تھا۔ بعد ازاں پولیس کے مطابق تحقیقات کے دوران مشال خان اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے توہین آمیز کلمات کے استعمال کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے 16 اپریل 2017ء کو مردان یونیوسٹی کے طالب علم مشال خان کے قتل کے معاملے کا از خود نوٹس لیا اور 36 گھنٹوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کی۔ سپریم کورٹ نے 19 اپریل 2017ء کو مشال قتل کیس میں پشاور ہائی کورٹ کو جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے روک دیا ساتھ ہی وزیراعلٰی خیبر پختونخوا پرویز خٹک سے وضاحت طلب کی کہ جب تحقیقاتی ٹیم کام کر رہی ہے تو جوڈیشل کمیشن کی کیا ضرورت ہے؟

19 اپریل 2017ء کو اقوام متحدہ نے عبدالولی خان یونیورسٹی میں طالب علم مشال خان کے قتل پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔پولیس نے مشال خان قتل کے الزام میں 58 افراد کو گرفتار کیا جن میں سے بیشتر کا تعلق عبدالولی خان یونیورسٹی سے ہی تھا ان میں یونیورسٹی کے ملازمین بھی شامل ہیں۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج جسٹس فضل سبحان نے 19 ستمبر 2017ء کو مشال قتل کیس میں گرفتار 57 ملزمان پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے 17 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کی۔ ایبٹ آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج فضل سبحان خان نے مقدمے کی سماعت کے بعد 27 جنوری کو کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جو 7 فروری کو سنایا گیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے مشال خان قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مقتول پر گولی چلانے والے عمران علی کو سزائے موت جبکہ 5 مجرموں کو 25، 25 سال قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے 25 مجرموں کو 4، 4 سال قید کی سزا سنائی جبکہ 26 ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 782918
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش