0
Friday 15 Mar 2019 09:43

دو لاکھ بلدیاتی نمائندے جمہوریت کے بہترین نگہبان ثابت ہو سکتے ہیں، پلڈاٹ ماہرین

دو لاکھ بلدیاتی نمائندے جمہوریت کے بہترین نگہبان ثابت ہو سکتے ہیں، پلڈاٹ ماہرین
اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں مقامی حکومتوں کے قوانین کے تقابلی جائزے کے معاملے پر اسلام آباد میں پلڈاٹ کے تحت قومی مکالمہ ہوا۔ خیبرپختونخوا کے وزیر بلدیات شہرام خان تراکئی نے اپنے صوبے اور پنجاب کی نمائندگی کی اور بتایا کہ دونوں صوبوں میں ضلعی حکومتیں نہیں ہوں گی، تحصیل ناظمین اور ویلج کونسلوں کے براہ راست انتخابات کی تجویز ہے۔ قومی مکالمے میں تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، جمعیت علمائے اسلام اور قوم پرست جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے اپنی تجاویز دیں۔ شرکاء نے واضح کیا کہ بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں دو لاکھ نمائندے جمہوریت کے بہترین نگہبان ثابت ہو سکتے ہیں۔ شہرام خان نے کہا قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ارکان اور سینیٹرز کا کوئی کام نہیں کہ وہ گلی کوچے بنائیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آئین کے تحت ہر صوبے کا اختیار ہے کہ وہ بلدیاتی انتخابات کا قانون بنائے۔

سندھ اور بلوچستان کی نمائندگی سیکرٹریز بلدیات جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی نمائندگی جوائنٹ سیکرٹری نے کی۔ مرکز اور چاروں صوبوں کے بلدیاتی قوانین کا تقابلی جائزہ، ڈھانچہ، انتخابی عمل، مقامی حکومتوں کے اختیارات پر شرکاء نے کھل کر اظہار خیال کیا۔ قومی مکالمے میں قرار دیا گیا ہے کہ جمہوریت کو مقامی حکومتوں کے ذریعے مضبوط کیا جا سکتا ہے، جمہوریت کی بنیاد ہی مقامی حکومتیں ہیں اگر جمہوریت کی ان نرسریوں کو مضبوط نہیں کیا گیا تو جمہوریت کے استحکام کا چیلنج درپیش رہے گا۔ صوبائی حکومتوں کا مقامی حکومتوں پر زیادہ کنٹرول نہیں ہونا چاہیے اس سے بلدیاتی ادارے کمزور ہوں گے۔ یہ بھی قرار دیا گیا کہ مقامی حکومتوں کے نافذ قوانین میں اہم مسئلہ کمزور مالی اختیارات ہیں۔ صوبائی حکومتیں اپنا محتاج بناتی ہیں۔ متعلقہ صوبائی مالیاتی کمیشن اور ترقیاتی کمیٹیوں میں بھی مقامی حکومتوں کی نمائندگی بہت کم ہے جبکہ بلوچستان میں گرانٹس کمیٹی کے اختیارات صوبائی وزرا اور بیورو کریسی کے پاس ہیں۔
خبر کا کوڈ : 783390
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش