0
Wednesday 10 Apr 2019 22:54

بلوچستان اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کا احتجاج جاری

بلوچستان اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کا احتجاج جاری
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں امن و امان پر بحث کے دوران وزیر داخلہ اور محکمہ داخلہ کے اعلٰی حکام کی عدم موجودگی پر اپوزیشن کا احتجاج، حکومتی و اپوزیشن ارکان کے درمیان سخت جملوں کے تبادلے مسلسل جاری رہے۔ 
تفصیلات کے مطابق منگل کے روز پینل آف چیئرمین کے رکن قادر علی نائل کی زیر صدارت ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ نے حالیہ بارشوں سے ہونے والے نقصانات اور امن و امان سے متعلق بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ بارشوں سے متعدد علاقوں میں ڈیمز ٹوٹ گئے، کئی علاقے زیر آب آگئے بارشوں اور برفباری سے ہونے والے نقصانات کا مکمل جائزہ لے کر رپورٹ ایوان میں پیش کی جانی چاہیئے تھی جو تاحال پیش نہیں ہوئی اور نہ ہی متاثرین کی داد رسی کی گئی ہے۔ ہاں البتہ ایک دو لوگوں کو کچھ ریلیف فراہم کیا گیا ہے، تاہم مکمل تفصیلات اب تک سامنے نہیں آئیں، پورے صوبے میں قدرتی آفات سے نمٹنے اور نقصانات کی رپورٹ مرتب کرنے کے لئے انتظامیہ موجود ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان سے تفصیلات طلب کرکے ایوان کو آگاہ کرتی اور مستقبل میں ایسے واقعات کے لئے پیشگی اقدامات اٹھاتی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کا مسلمہ اصول ہے کہ کسی بھی معاشرے میں اس وقت تک استحکام نہیں آسکتا جب تک اس میں عدل و انصاف اور قانون کی حکمرانی قائم نہ ہو، مگر بلوچستان میں ان چیزوں کا فقدان ہے اگر قانون استعمال ہوتا ہے تو بھی مخصوص لوگوں کے خلاف استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والے جرائم اور ڈکیتی کی واردتیں باعث تشویش ہیں، چند روز قبل 83 دکانوں کا صفایا کیا گیا، جب چور جتھے بنا کر لوگوں کو لوٹنا شروع کردیں تو اس حکمرانی کا کیا فائدہ جو عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی نہ بنائے۔ حالیہ واقعے سے حکومت کی امن و امان سے متعلق ناکامی کو صوبے کے عوام کے سامنے آشکار کردیا ہے، قائد حزب اختلاف بلوچستان اسمبلی نے کہا کہ بیرونی مداخلت کی وجہ سے ایک عرصے سے بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے، موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لئے حکومت پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرے۔ بی این پی کے اختر حسین لانگو نے کہا کہ آج امن و امان سے متعلق اپوزیشن کی ریکوزیشن پر اجلاس منعقد ہورہا ہے مگر افسوس ہے کہ انتہائی اہم مسئلے پر بلائے گئے۔ اجلاس میں وزیراعلٰی بلوچستان، صوبائی وزیر داخلہ، سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پولیس موجود نہیں، اگر خالی کرسیاں صوبے میں امن و امان بحال کرسکتی ہیں تو ہم ضرور بحث میں حصہ لیں گے، ورنہ اجلاس کو مؤخر کیا جائے۔
 
خبر کا کوڈ : 788041
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش