0
Monday 15 Apr 2019 23:58

کراچی میں دو شیعہ صحافی تاحال لاپتہ، صحافتی تنظیموں کا فوری بازیابی کا مطالبہ

"جنگ" کے مطلوب موسوی اور "ابتک" چینل کے علی مبشر نقوی کو لاپتہ ہوئے دو ہفتے سے زائد گزر گئے
کراچی میں دو شیعہ صحافی تاحال لاپتہ، صحافتی تنظیموں کا فوری بازیابی کا مطالبہ
رپورٹ: ایس حیدر

شہر قائد میں دو ہفتے قبل لاپتہ ہونے والے دو شیعہ صحافیوں کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا، روزنامہ "جنگ" سے تعلق رکھنے والے شیعہ صحافی مطلوب حسین موسوی کو نامعلوم مسلح افراد 30 مارچ ہفتے کی شب ان کے گھر سے اپنے ہمراہ لے گئے تھے، جبکہ "ابتک" نیوز چینل کے کیمرہ مین علی مبشر نقوی کو اس وقت اغوا کیا گیا، جب وہ یکم اپریل پیر کی شب ڈیوٹی سے فارغ ہو کر گھر کی جانب جا رہے تھے کہ پارکنگ سے نامعلوم افراد نے انہیں اغوا کر لیا، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ، کراچی یونین آف جرنلسٹ اور حیدرآباد یونین آف جرنلسٹ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے صحافی مطلوب حسین اور کیمرہ مین علی مبشر نقوی کی فوری بازیابی اور چیف جسٹس آف پاکستان سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق روزنامہ "جنگ" کے رپورٹر مطلوب حسین موسوی الفلاح تھانے کی حدود سلمان فارسی سوسائٹی میں رہائش پذیر تھے۔ مطلوب حسین کے اہل خانہ کے مطابق 30 مارچ ہفتے کی صبح 4 بجے 20 سے زائد نامعلوم مسلح افراد گھر میں داخل ہوئے، جنہوں نے گھر کے تمام افراد کو ایک کمرے میں بند کر دیا، مسلح افراد نے اپنے چہرے ڈھانپ رکھے تھے، انہوں نے گھر کی تلاشی لی اور مطلوب حسین موسوی کو اپنے ہمراہ لے گئے، معاملے پر علاقہ پولیس سے رابطہ کیا گیا، تو انہوں نے واقعے سے لاعلمی کا اظہار کیا، جبکہ انکے اہل خانہ نے ایف آئی آر درج کروانے کیلئے رپورٹ جمع کروا دی ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ مطلوب حسین کسی سیاسی و مذہبی سرگرمی میں ملوث نہیں رہے ہیں۔

مطلوب حسین موسوی کی جبری گمشدگی کے دو روز بعد یکم اپریل پیر کی شب "ابتک" نیوز چینل کے کیمرہ مین علی مبشر نقوی کو ڈیوٹی سے فارغ ہوکر گھر کی جانب جا رہے تھے کہ پارکنگ سے ڈبل کیبن گاڑی میں سوار مبینہ ریاستی اداروں کے افراد نے اغوا کر لیا، جن کا تاحال پتہ نہیں چل سکا۔ شیعہ صحافیوں کی جبری گمشدگی کے خلاف گذشتہ دنوں ورکرز جوائنٹ ایسوسی ایشن کے تحت کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج بھی کیا گیا، جس میں سیاسی جماعتوں، صحافتی تنظیموں، مزدور تنظیموں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے صحافی، سیاسی، سماجی رہنماؤں نے کہا تھا کہ اگر لاپتہ صحافیوں پر کوئی الزام ہے، تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔
رہنماؤں نے وزیراعظم اور چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا کہ دونوں لاپتہ صحافیوں کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔

کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز خان فاران نے بھی دونوں لاپتہ صحافیوں کی جبری گمشدگی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جلد آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر حاجی نواز رضا اور سیکرٹری سہیل افضل خان نے جنگ اخبار سے تعلق رکھنے والے صحافی مطلوب حسین موسوی اور ابتک نیوز کے کیمرہ مین علی مبشر نقوی کو تاحال بازیاب نہ کرائے جانے پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، پی ایف یو جے کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مطلوب حسین موسوی اور علی مبشر نقوی کی جبری گمشدگی کو دو ہفتے سے زائد گزر چکے ہیں، نہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی قسم کا تعاون کر رہے ہیں اور نہ ہی ان کے اہلخانہ کو ان کی گمشدگی سے متعلق کوئی معلومات فراہم کی جا رہی ہیں، کسی بھی شہری کو گھر سے لاپتہ کر دینا ناصرف قانون بلکہ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ کوئی شہری اور پاکستان کا کوئی ادارہ بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، سرکاری اداروں کو رات کے اندھیرے میں کسی بھی باعزت شہری کو گھر سے اغواء کرنا، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنا زیب نہیں دیتا، اگر آپ کو کسی صحافی پر شک ہے، تو اسے دن کی روشنی میں بھی تفتیش کیلئے بلایا جا سکتا ہے۔

پی ایف یو جے کے رہنماؤں نے کہا کہ صحافیوں کو جبری لاپتہ کرنے کا نیا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے، جس سے پوری صحافی برادری میں گہری تشویش اور غصہ پایا جاتا ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ تحریک انصاف نے اقتدار سنبھالتے ہی صحافیوں اور نیوز چینلز کو انتقام کا نشانہ بنانا شروع کر رکھا ہے، پی ٹی آئی حکومت صبر اور برداشت کا مظاہرہ کرے۔ پی ایف یو جے نے صدر مملکت، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ جبری طور پر لاپتہ کیے گئے صحافیوں کو فوری طور پر بازیاب کرانے میں اپنا کردار ادا کریں، یہ انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، چیف جسٹس آف پاکستان صحافیوں کی گمشدگی پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے ادراوں سے جواب طلب کریں۔ رہنماؤں نے کہا کہ اگر جبری گمشدہ کیے گئے صحافیوں کو بازیاب نہیں کیا گیا، تو صحافی برادری ملک گیر احتجاج کی کال دیں گے۔

لاپتہ صحافی مطلوب حسین موسوی اور کیمرہ علی مبشر نقوی کی عدم بازیابی پر حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس اور کراچی یونین آف جرنلسٹ نے بھی سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس (دستور) کے صدر عبدالحفیظ عابد اور جنرل سیکرٹری تجمل حسین خان نے دونوں صحافیوں کی جبری گمشدگی کی شدید مذمت کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان، صدر مملکت، وزیراعظم، وزیراعلیٰ سندھ اور سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں صحافیوں کو فوری رہا کیا جائے۔ صحافی رہنماؤں نے کہا کہ دو ہفتوں سے لاپتہ مطلوب حسین موسوی اور علی مبشر نقوی کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے ادارے کچھ بھی بتانے کیلئے تیار نہیں، جس کے باعث دونوں لاپتہ صحافیوں کے اہلخانہ انتہائی شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی قائم کرنے والے اداروں کو زیب نہیں دیتا کہ وہ لاقانونیت کا مظاہرہ کریں اور چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کریں۔ صحافی رہنماؤں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ صحافی قانون سے بالاتر نہیں ہیں، کسی کے بارے میں کوئی شبہ ہو، تو پوچھ گچھ کیلئے بلایا جا سکتا ہے، لیکن افسوس کہ صحافیوں کو بھی اب جبری لاپتہ کیا جا رہا ہے، جس سے پوری صحافی برادری میں سخت ردعمل پایا جاتا ہے۔

صحافتی تنظیموں کے رہنماؤں نے صدر مملکت، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لاپتہ صحافیوں کو فوری بازیاب کرائیں، اگر ان پر کوئی الزام ہے، تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، جبکہ چیف جسٹس پاکستان دونوں صحافیوں کی جبری گمشدگی کا فوری ازخود نوٹس لیں، اس لاقانونیت کا سدباب کیا جائے اور دونوں صحافیوں کی جبری گمشدگی میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران میڈیا کے تمام اداروں کو اپنا تابع بنانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، میڈیا کے جو ادارے اور صحافی آزادانہ اور غیرجانبدارانہ کام کرنا چاہتے ہیں، انہیں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس طرح صحافیوں کو ملک گیر سطح پر احتجاج پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ کسی بھی شخص کو اغوا کرنا پاکستان کے آرٹیکل 10 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ صحافیوں کی جبری گمشدگی کا یہ پہلا واقعہ نہیں، بلکہ ملک میں تسلسل کے ساتھ صحافیوں کی جبری گمشدگی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 788791
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش