0
Tuesday 30 Jul 2019 11:09

پاکستان نے طالبان کیساتھ مذاکرات کیلئے تیاریاں شروع کر دیں

پاکستان نے طالبان کیساتھ مذاکرات کیلئے تیاریاں شروع کر دیں
اسلام ٹائمز۔ افغانستان سے امریکہ کے پُرامن انخلاء کیلئے پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کیلئے زمینہ سازی پر عمل شروع ہو گیا ہے، اس حوالے سے طالبان رہنماوں کو دعوت دینے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ مذاکرات کا مقصد افغانستان میں قیام امن اور امریکہ کا محفوظ انخلاء ہے۔ ذرائع کے کہنا ہے کہ معاملے کی حساسیت کے پیش نظر کوئی حکومتی وزیر مذاکراتی عمل کے حوالے سے بیان بازی نہیں کرے گا۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان باقاعدہ طور دعوت نامے طالبان نائب کمانڈر عبدالغنی برادر اور شیر عباس ستنگزئی کو دوحہ بھجوائے گا، کیونکہ طالبان کے یہی 2 رہنما امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے بھی مذاکرات کر رہے ہیں۔ طالبان نائب کمانڈر عبدالغنی برادر کئی سال تک پاکستان کی حراست میں رہے اور انہیں گزشتہ برس امریکا اور افغان حکومت کے کہنے پر رہا کیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق عبدالغنی برادر کی رہائی کے بعد سے افغٖان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کی راہ ہموار ہوئی جو اب ممکنہ طور پر ایک بڑی ڈیل کی طرف جا رہی ہے تاہم طالبان کو باقاعدہ دعوت دینے سے قبل پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ افغان حکومت بالخصوص صدر اشرف غنی کو اس معاملے پر اعتماد میں لیا جائے گا کیونکہ افغان حکومت نے اس معاملے پر طالبان کیساتھ پاکستان کے براہ راست مذاکرات پر تنقید کی تھی جس کی وجہ سے پاکستان کو مذاکرات ملتوی کرنا پڑے تھے۔
 
رواں برس فروری میں افغان طالبان کا وفد وزیراعظم عمران کی دعوت پر پاکستان آنیوالا تھا لیکن عین موقع پر طالبان کے دورے کو افغان صدر کے بیان کے بعد ملتوی کرنا پڑا تھا۔ پاکستان نے امید کا اظہار کیا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کے حالیہ دورہ اسلام آباد کے بعد افغانستان طالبان کی پاکستان آمد اور مذاکرات پر اعتراض نہیں اٹھائے گا۔ مزید برآں پاکستان کو طالبان کیساتھ بات چیت کو امریکی سپورٹ بھی حاصل ہے اور امریکا مسئلے کے حل کیلئے پاکستان سے ٹھوس اقدامات کا متمنی ہے۔ افغان طالبان پہلے ہی یہ عندیہ دے چکے ہیں کہ اگر پاکستان نے مذاکرات کی دعوت دی تو طالبان کا وفد ضرور بات چیت کیلئے پاکستان جائے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے طالبان کو مذاکرات کی باقاعدہ دعوت کا عمل وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کیساتھ ہونیوالی بات چیت کے سلسلے کی کڑی ہے، جہاں ذرائع کے مطابق امریکا نے پاکستان سے ممکنہ طور پر افغان تصفیے میں مدد مانگی ہے اور وزیراعظم نے بھی ممکنہ مدد کا بھرپور یقین دلایا تھا۔
 
افغان طالبان اور امریکا کے مابین دوحہ میں جاری مذاکرات کے کئی دور مکمل ہو چکے ہیں، جس میں کئی اہم ایشوز پر بات چیت تقریباً حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے، تاہم طالبان افغانستان سے امریکی فوجوں کے مکمل انخلاء اور امریکا افغانستان سے دہشتگردی کی مکمل روک تھام کی ضمانت چاہتا ہے۔ ان دونوں نکات پر مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ گزشتہ روز افغان حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ بہت جلد طالبان کیساتھ یورپ کے کسی ملک میں براہ راست بات چیت کرنیوالے ہیں لیکن افغان طالبان نے فی الحال افغان حکومت کیساتھ براہ راست بات چیت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ افغان حکومت کیساتھ صرف اس وقت بات چیت کریں گے جب ان کے امریکا کیساتھ مذاکرات فائنل ہو جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق امریکہ اور طالبان غیر ملکی فوجوں کے انخلاء اور افغان سرزمین کو کسی بھی قسم کی دہشتگردی کیلئے استعمال ہونے دینے کے بارے میں جلد معاہدہ کر لیں گے۔ ایک مرتبہ ایسا معاہدہ طے پا گیا تو پھر طالبان اس کے بعد افغان حکومت اور دیگر دھڑوں کیساتھ ایک وسیع قومی حکومت کے قیام کیلئے بات چیت پر تیار ہو جائیں گے۔
 
خبر کا کوڈ : 807883
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش