0
Sunday 4 Aug 2019 13:59

سوشل میڈیا ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کیلئے اعلٰی عدلیہ میں درخواست

سوشل میڈیا ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کیلئے اعلٰی عدلیہ میں درخواست
اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ کے ایک وکیل نے ملک میں مبینہ طور پر فحاشی اور پورنوگرافی کو فروغ دینے کا باعث بننے والی سوشل میڈیا ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے لئے اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرلیا۔ ایڈووکیٹ ندیم سورو نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر اپنی درخواست میں کہا کہ ٹک ٹاک حالیہ دور کا بہت بڑا فتنہ ہے، یہ نوجوان نسل کو تباہ کر رہا ہے اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کو فروغ دے رہا ہے۔ درخواست گزار نے اپنی پٹیشن میں وفاقی وزارت قانون، پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو فریق بنایا ہے۔ درخواست میں عدالت کو بتایا گیا کہ مذکورہ ایپ چائینیز کمپنی نے بنائی ہے اور اسے گذشتہ سال دنیا بھر میں استعمال کے لئے پیش کیا گیا تھا۔ وکیل نے استدعا کی کہ مذکورہ ایپ کے باعث ملک میں منفی معاشرتی اثرات مرتب ہورہے ہیں، اس کے علاوہ یہ وقت، توانائی اور رقم کا زیاں ہے اور اس سے فحاشی پھیل رہی ہے جبکہ یہ ایپ ہراساں اور بلیک میل کرنے کے ذرائع کے طور پر بھی استعمال ہورہی ہے۔ درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ ایپ پر اس کے نامناسب مواد، پورنوگرافی اور لوگوں کا مذاق اٹھانے کے باعث بنگلہ دیش اور ملائیشیا میں پابندی عائد ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہاں رہنے والے مسلمان شہریوں کی زندگیوں کو اسلام کے نظریات کے مطابق ڈھالنے کے لئے اقدامات کرے۔ انہوں نے بتایا کہ متعدد بلیک میلنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں لوگوں نے خفیہ طور پر ویڈیوز بنائیں اور بعد ازاں انہیں ٹک ٹاک پر وائرل کردیا گیا۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ دوست کی جانب سے کلاس روم میں ڈانس کی ویڈیو ریکارڈ کئے جانے اور بعد ازاں یہ ویڈیو مذکورہ ایپ پر وائرل ہونے کے بعد ایک لڑکی نے اہلخانہ کے ردعمل کے خوف سے خودکشی کرلی تھی۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ایسے مزید واقعات کی روک تھام کے لئے حکومت فوری اور لازمی طور پر ٹک ٹاک ایپ پر پابندی عائد کرے۔ وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ فریقین کو حکم دیں کہ پاکستان میں ثقافت کو نقصان پہنچانے اور پورنوگرافی کی حوصلہ افزائی کرنے پر ٹک ٹاک پر مکمل پابندی لگائی جائے۔ اس کے علاوہ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ وزارت قانون کو ہدایت دے کہ ملک میں بچوں کی آن لائن پرائیویسی سے متعلق قانون سازی کے لئے اقدامات کریں، انہوں نے درخواست کی کہ پیمرا کو حکم دیا جائے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ٹک ٹاک پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز ٹی وی چینلز پر نہ نشر کی جائیں۔
خبر کا کوڈ : 808840
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش