0
Wednesday 7 Aug 2019 18:18

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیرآئینی اقدام پر جواب دینے کے لیے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں دوسرے روز بھی جاری ہے جس میں حکومت و اپوزیشن ارکان کی جانب سے بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں غیرآئینی اقدام پر شدید مذمت کی گئی جبکہ وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور مشاہد حسین سید نے بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اجلاس شروع ہوا تو وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یو این سیکرٹری جنرل کو خط لکھا ہے، مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کو بھی استعمال کریں گے، کشمیری مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر مسلمان ممالک کیوں خاموش ہیں اور آواز کیوں نہیں اٹھا رہے، ہم مسلم امہ کی بات کرتے ہیں، کدھر ہے وہ مسلم امہ جب مسلمانوں پر ظلم و تشدد ہو رہا ہے، او آئی سی کو فعال کرنے کی سخت ضرورت ہے۔

رہنما (ن) لیگ راجہ ظفرالحق کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی خواہش ہے کہ اسے سیکیورٹی کونسل کا مستقل رکن بنا لیا جائے، پاکستان کو بھی اپنے فرائض پورے کرنے چاہیے تھے، یہ بدقسمتی ہے کہ داخلی مسائل میں اتنے الجھے ہوئے ہیں، اپوزیشن کو نیچا دکھانے کے لیے تمام توانائیاں صرف کی جا رہی ہیں جب کہ ہمارے دوست ممالک نے بھی اس معاملے پر کوئی جواب نہیں دیا، ترکی اور ملیشیا نے مؤثر جواب دینے کے بجائے کہا کہ گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم قدم بڑھائیں اپوزیشن اور قوم ان کے ساتھ ہیں، اچھا ہوتا اگر حکومت تیاری کے ساتھ اجلاس بلاتی، مسئلہ کشمیر اور وہاں قیام امن سے پوری دنیا کا امن وابستہ ہے، قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا، کچھ عرصہ میں ایک لاکھ کشمیری شہید ہوگئے جبکہ کشمیری اس وقت پاکستان کی جانب دیکھ رہے ہیں، کشمیر کا مسئلہ حل نہ ہوا تو پوری دنیا متاثر ہوسکتی ہے، کشمیر ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 809397
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش