1
Friday 30 Aug 2019 22:48
موجودہ حکمران کشمیر کے سوداگر ہیں

ٹرمپ ثالثی کی پیشکش مقبوضہ کشمیر کیلئے نہیں بلکہ آزاد کشمیر کیلئے کر رہا ہے

کشمیریوں کو اپنی آزادی کی جنگ خود لڑنا پڑے گی، مولانا فضل الرحمٰن
ٹرمپ ثالثی کی پیشکش مقبوضہ کشمیر کیلئے نہیں بلکہ آزاد کشمیر کیلئے کر رہا ہے
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو اپنی آزادی کی جنگ خود لڑنا پڑے گی، کشمیر کی خصوصی حیثیت کی تبدیلی سے موجودہ حکومت باخبر تھی، کشمیریوں کی جدوجہد کا فیصلہ اندھیرے میں نہ کیا جائے۔ کشمیریوں کو خبر میڈیا سے ملتی ہے جبکہ وہ اس معاملہ میں فریق ہیں، کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف 19  ستمبر کو مظفر آباد میں آزادی کشمیر مارچ ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار مولانا فضل الرحمٰن نے جمعیت علماء اسلام آزاد کشمیر کی مجلس عاملہ اور تمام اضلاع کے امراء و سیکرٹری جنرل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جے یو آئی کا یہ اجلاس سب آفس آئی نائن اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری، جمعیت علماء اسلام جموں و کشمیر کے مرکزی رہنماؤں مولانا عبدالحئی، مولانا نذیر فاروقی، مولانا امتیاز عباسی، مولانا سعید خان، قاری مسعود یوسف، مولانا عبدالکبیر، پروفیسر الطاف قریشی، مولانا امین الحق فاروقی، مولانا عطاءالرحمن، قاری اشرف علی، مولانا عبدالواجد خان، مولانا افتخار، مفتی عبدالرشید، قاری نصیب، مولانا محمد معروف، حافظ محمد اسحاق، مولانا ندیم آزاد، مفتی مسرت اقبال، مولانا اشفاق ربانی، مولانا بشارت احمد و دیگر نے شرکت کی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ حکومت احتجاج کر رہی ہے، جبکہ مودی پوری دنیا کو ہم نوا بنا رہا ہے، ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہو گئی ہے، کشمیریوں کی آزادی تک جے یو آئی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، کشمیریوں کی جدوجہد کا فیصلہ اندھیرے میں نہ کیا جائے، کشمیریوں کو خبر میڈیا سے ملتی ہے جبکہ وہ اس معاملہ میں فریق ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے تاحال کشمیریوں کو اعتماد میں نہیں لیا۔ کشمیریوں کو اپنی آزادی کی جنگ خود لڑنا پڑے گی، کشمیر کی خصوصی حیثیت کی تبدیلی سے موجودہ حکومت باخبر تھی، گزشتہ ڈیڑھ سال بنکاک میں قومی سلامتی کے مشیر اور ارکان ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نائن الیون کے واقعہ کے بعد ہم کشمیرکے موقف سے پیچھے ہٹے ہیں، جس کا نتیجہ کشمیر کی تقسیم کی صورت میں سامنے آیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ حکمران کشمیر کے سوداگر ہیں، مودی نے کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم کی اور کشمیریوں پر ظلم کا سلسلہ شروع کیا ہے مگر ہم یہاں احتجاج کا طریقہ کار ڈھونڈ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ جس ثالثی کی بات کر رہا ہے، وہ مقبوضہ کشمیر کی نہیں بلکہ آزاد کشمیر کی ہے، ٹرمپ سری نگر کی نہیں بلکہ مظفر آباد کے لیے ثالث بنا ہے، پہلے ہم سری نگر لینے کی بات کرتے تھے اب ہمیں مظفر آباد بچانے کی فکر لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف 19 ستمبر کو مظفر آباد میں آزادی مارچ ہو گا، جس میں آئندہ کا لائحہ عمل بھی دیا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر اور کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے، ہمار ی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے دنیا ہمار ے ساتھ کھڑے ہونے کو تیار نہیں ہے۔ سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستان نہیں، چین کی تحریک پر ہوا، حکومت اس کو اپنی کامیابی قرار دے رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 813614
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش