0
Thursday 24 Oct 2019 11:58

کرتارپور راہداری کھولنے کے معاہدے پرآج دستخط ہوں گے

کرتارپور راہداری کھولنے کے معاہدے پرآج دستخط ہوں گے
اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتار پور راہداری منصوبے کے معاہدے پر آج دستخط ہوں گے۔ دستخط کئے جانے کی تقریب آج کرتار پور راہداری زیرو لائن پر ہوگی۔ پاکستان کی جانب سے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل دستخط کریں گے۔ کرتار پور راہداری پر سکھ یاتریوں کی آمد اور واپسی کے اوقات، داخلہ فیس سمیت دیگر معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی۔ پاکستان کی جانب کرتار پور راہداری کا پہلا فیز مکمل ہوگیا ہے اور وزیراعظم عمران خان 9 نومبر کو اس کا افتتاح کریں گے۔ افتتاحی تقریب میں وزیراعظم عمران خان شرکت کریں گے اور توقع کی جا رہی ہے کہ بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ بھی سکھوں کے پہلے جتھے کیساتھ پاکستان تشریف لائیں گے۔ ڈیرہ بابا نانک راہداری کے حوالے سے پہلی بار 1998ء میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مشاورت کی گئی تھی اور اب 21 برس بعد 9 نومبر کو کھولے جانے کا امکان ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے 28 نومبر 2018ء کو کرتارپور راہداری کے کام کا افتتاح کیا تھا جو 90 فیصد سے زیادہ مکمل کرلیا گیا ہے۔ گوردوارہ دربار صاحب بین الاقوامی سرحد زیرو پوائنٹ سے ساڑھے 4 کلومیٹر کے فاصلے پر پاکستان میں واقع ہے۔ مذکورہ منصوبہ 823 ایکڑ اراضی پر پھیلا ہوا ہے اور تین سو تیس ایکڑ رقبے پر یاتریوں کے قیام کیلئے کمپلیکس بنایا گیا ہے۔ تیرہ اعشاریہ پانچ ایکڑ رقبے پر بارڈر ٹرمینل امیگریشن کی عمارت بنائی گئی ہے۔ منصوبے میں 6.8 کلومیٹر سڑکیں، دریائے راوی پر 800 میٹر پل اور دریائے راوی پر 2.8 کلومیٹر پر سیلاب سے بچاؤ کیلئے بند بنائے گئے ہیں۔ پاکستان دوسرے مرحلے میں بڈھی راوی کریک زیرو پوائنٹ پر 262 میٹر پل بھی تعمیر کرے گا۔ گوردوارہ کے گرد ایک لاکھ 52 ہزار مربع فٹ بارہ دری بھی تعمیر کی گئی۔ بارہ دری میں درشن ڈیوڑھی، دیوان استھان، میوزیم، لائبریری اور 500 یاتریوں کیلئے 20 رہائشی احاطے شامل ہیں۔

بابا گرونانک سے منسوب آم کے درخت، کھوئی صاحب سمیت تمام اشیاء کو محفوظ کر دیا گیا۔ گردوارے میں 28 ہزار 190 مربع فٹ لنگر خانہ 2 ہزار لوگوں کو بیک وقت خدمات پیش کرے گا۔ پاکستان کے ضلع ناروال کی تحصیل شکر گڑھ میں کرتار پور وہ مقام ہے جہاں سکھوں کے پہلے گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے۔ یہاں ان کی ایک سمادھی اور قبر بھی ہے جو سکھوں کے لئے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتے ہیں۔ کرتار پور میں واقع دربار صاحب گرودوارہ کا بھارتی سرحد سے فاصلہ تین سے چار کلومیٹر ہے، لیکن سکھ یاتریوں کو لاہور سے اس گرودوارے تک پہنچنے 130 کلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے اور تقریباً تین گھنٹوں کا وقت لگ جاتا ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 823759
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش