0
Saturday 30 Nov 2019 08:22

مقبوضہ کشمیر، نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی برقرار

مقبوضہ کشمیر، نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی برقرار
ااسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں حکام نے سری نگر کی تاریخی جامع مسجد اور دیگر مساجد میں مسلسل 17ویں ہفتے لوگوں کو جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روک دیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حکام نے 5 اگست سے اب تک جامع مسجد سمیت دیگر مساجد میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ خیال رہے کہ 5 اگست کو نریندر مودی کی قیادت میں بھارت حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت واپس لے لی تھی اور مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کر دیا تھا۔ دوسری جانب گذشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے وسطی، شمالی و جنوبی حصے میں بھارتی قبضے اور لاک ڈاؤن کے خلاف عوام کی جانب سے مظاہرے کیے گئے۔ جمعہ کی نماز کے بعد عوام سری نگر، بڈگام، گندربال، اسلام آباد، پلوامہ، کلگام، شوپیان، باندی پورا، براملا، کپواڑہ سمیت مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں میں سڑکوں پر نکل آئے۔

مظاہرین نے بھارت مخالف اور آزادی کے نعرے لگائے جبکہ بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں نے کئی مقامات پر مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ دریں اثنا مقبوضہ وادی اور جموں کے مسلمان اکثریتی علاقوں میں معمولات زندگی 117ویں روز بھی فوجی لاک ڈاؤن اور انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کی وجہ سے بری طرح متاثر رہی۔ انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے کاروبار اور معیشت پر منفی اثرات سامنے آ رہے ہیں جبکہ طلبہ کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ سے صحافیوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور انہیں طویل سفر کر کے سری نگر کے میڈیا سہولتی مرکز کی جانب جانا پڑتا ہے جہاں وہ کئی گھنٹوں انتظار کے بعد سہولت کا استعمال کر پاتے ہیں۔ جدید دور کے اس مواصلاتی سہولت کی معطلی کی وجہ سے عوام کو دنیا سے الگ کر دیا گیا ہے۔ سری نگر میں کشمیر ایڈیٹرز گلڈ نے بھارتی حکام سے انٹرنیٹ سروسز کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد سے وادی میں زندگی مفلوج ہے اور ساڑھے 3 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود کرفیو نافذ ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد اب وہاں بھارت کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد املاک خرید سکتے ہیں، نوکریاں حاصل کر سکتے ہیں جبکہ مقامی خواتین سے شادی بھی کر سکتے ہیں، اس سے قبل غیر مقامی شخص سے شادی کرنے کی صورت میں خاتون کا جائیداد کا حق ختم ہو جاتا تھا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بھاری تعداد اب بھی موجود ہے جبکہ حریت قیادت کے علاوہ دیگر سیاسی رہنما بھی تاحال قید میں یا نظر بند ہیں۔ بھارتی حکومت کی جانب سے وادی میں موبائل فون اور انٹرنیٹ پر لگائی گئی پابندی بھی اب تک ہٹائی نہیں گئی۔
خبر کا کوڈ : 829815
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش