0
Saturday 4 Jan 2020 19:56
مسلمان شیاطین ثلاثہ امریکہ بھارت اسرائیل سے چھٹکارا حاصل کریں

واضح کیا جائے کہ امریکی خواہش پر کسی مسلمان ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونگے، علامہ حامد علی موسوی

انقلاب ایران سے امریکہ کو ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا تھا
واضح کیا جائے کہ امریکی خواہش پر کسی مسلمان ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونگے، علامہ حامد علی موسوی
اسلام ٹائمز۔ سپریم شیعہ علما بورڈ کے سرپرست اعلیٰ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ عالمی شیطانی سرغنہ امریکہ کا بغداد ایئر پورٹ پر حملہ ننگی جارحیت ہے، عراقی خود مختاری پر حملہ کرکے امریکہ نے اقوام متحدہ کے دستور کو تار تار کردیا ہے، قاسم سلیمانی و ابومہدی مہندس سمیت تمام شہداء کی بلندی درجات کیلئے دعا گو اور متاثرین سے اظہارِ ہمدردی و امریکی حملے کی پر زور مذمت کرتے ہیں، کوئی مسلم ملک عراق پر امریکی جارحیت پر شادیانے نہ بجائے، استعماری سرغنہ باری باری سب ملکوں کو نشانہ بناتا رہے گا، غداروں سے فائدہ اٹھا کر انہیں عبرت بنا دینا امریکی روایت ہے، امت مسلمہ کو کسی ایک مسلم ملک پر حملہ عالم اسلام پر حملہ سمجھنا ہوگا، امریکہ گریٹر اسرائیل و اکھنڈ بھارت کے خواب کی تکمیل چاہتا ہے، مسلم ممالک کو متحد ہونا ہوگا، مسلم ممالک باہمی تنازعات سے شیطانی قوتوں کو فائدہ نہ اٹھانے دیں، دشمن مسلمانوں کو جنگ میں جھونک کر اپنے اسلحے کی فروخت بڑھانا اور مسلم ممالک کو ملیا میٹ کردینا چاہتا ہے، مسلمانوں کے عدم اتفاق و عدم اتحاد کی بناء پر صیہونی شیطانی قوتیں عالم اسلام پر مکمل غلبہ پانے کی شدو مد سے جدوجہد میں مصروف ہیں، مسلم حکمران سنجیدگی و دانشمندی سے امریکی و شیطانی قوتوں کے عزائم ناکام بنا دیں۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکمران خبردار رہیں امریکہ ایک بار پھر پاکستان کو فرنٹ لائن پر لاکر استعمال کرنے کی کوشش کرے گا، حکمران جرات و دلیری کے ساتھ واضح کردیں کہ پاکستان کسی مسلمان ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگا، پاکستان کھل کر امریکی حملے کی مذمت کرے، حدیث نبویﷺ ہے کہ جو اس حالت میں صبح و شام کرے اور مسلمانوں کے امور کا اہتمام نہ کرے، اسے مسلمان کہلانے کا حق نہیں۔ تفصیلات کے مطابق انہوں نے راولپنڈی میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی ہائی کمان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک دوسرے کی آزادی، خود مختاری اور اقتدار اعلیٰ کا احترام کرتے ہوئے برابر کی سطح پر دوستانہ تعلقات قائم کرنا اور دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے پرہیز، اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی نکات تھے، امریکہ آغاز ہی سے یو این چارٹر کو پامال کرتا آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوویت یونین کی شکست و ریخت کے بعد امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور بن گیا تھا، چنانچہ بعض یہودی دانشوروں نے یہ تصور پیش کیا تھا کہ اب آئندہ عالم اسلام سے مقابلہ ناگزیر ہے، یہ صیہونی دانشور امریکی قوم کے خون کو گرم رکھنے کیلئے حریف اور دشمن کو لازم سمجھتے ہیں، اسی لیے شیرین ہنٹر نے واضح لکھاکہ اسلام ایک نیا مثالی دشمن امیدوار ہے، جو کمیونزم کے زمین بوس ہونے کے بعد اس دشمنی کے خلاء کو پر کریگا۔

انہوں نے کہا کہ ان صیہونی اور مغربی لابیوں نے مسلمانوں کے خلاف معاندانہ رویہ اپنا رکھا ہے اور اسلام دشمن میں ایکا کررکھا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ مسلم ریاستوں کو زک پہنچانے کیلئے بہانے اور مواقع تلاش کرتے رہتے ہیں۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ انقلاب ایران سے امریکہ کو ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا تھا، لہذا صدام کے ذریعے ایران پر حملہ کرایا گیا، آٹھ سالہ جنگ میں لاکھوں لوگ زخمی و جاں بحق ہوئے، شیطانی سرغنہ امریکہ نے ہی صدام کو کویت پر حملہ کیلئے اکسایا اور پھر مشرق وسطیٰ میں مکمل خیمہ نشین ہوگیا، بڑے بش کے زمانے میں عراق کے پاس تباہی پھیلانے والے مہلک ہتھیاروں کا بہانہ بنا کر عراق کو تہس نہس کیا، نائن الیون کا ڈرامہ رچا کر پاکستان کو دہشتگردوں کی فرنٹ لائن پر رکھ دیا گیا اور اسامہ کے بہانے افغانستان کو نشانہ بنایا گیا، داعش جیسی دہشتگرد تنظیمیں تخلیق کرکے دوبارہ عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی اور لیبیا اور شام کو اجاڑ کر رکھ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے برسر اقتدار آتے ہی عرب ممالک کو استعمال کرکے چالیس ملکوں کا اتحاد بنوایا اور ایران کو دہشتگردی کا محور قرار دے کر مسلمانوں کو ہی مسلمانوں سے ٹکرا دیا اور یمن تباہ و برباد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے قطر کو عربوں سے جدا کر ڈالا اور پھر القدس کو اسرائیلی دارالحکومت اور گولان پہاڑیوں کو عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے صہیونی ریاست کا حصہ تسلیم کردیا، جس پر او آئی سی،عرب لیگ اور موتمر جیسی اسلامی تنظیموں نے چپ سادھے رکھی اور اسی خاموشی سے وہ دن بہ دن فائدہ اٹھا رہا ہے، تاکہ اسکے کارخانے چلتے رہے اور ہتھیار بکتے رہیں اور اکھنڈ بھارت و گریٹر اسرائیل کا خواب پورا کرسکے۔ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے اس امر پر دکھ کا اظہار کیا کہ کشمیریوں کو پون صدی سے ظلم و بربریت کا سامنا ہے، بابری مسجد کو شہید کردیا گیا اور مسلم حکمرانوں کی خاموشی کو دیکھ کر ہی مودی متنازعہ شہریت بل لے آیا ہے، جس پر او آئی سی کو بیان تک دینے کی توفیق نہ ہوئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسلمان اگر شیاطین ثلاثہ امریکہ بھارت اسرائیل سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں باہمی کدورتیں، نفرتیں ختم کرنا ہوں گی، دوسرے مسلم ممالک میں مداخلت بند کرنا ہوگی اور کسی ایک مسلم ملک پر حملہ عالم اسلام پر حملہ سمجھنا ہوگا اور کشمیر و فلسطین کے مسائل میں ڈنڈی نہیں مارنی ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 836533
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش