0
Thursday 23 Jan 2020 13:13

پنجاب کے بعد خیبر پختونخوا میں بھی پی ٹی آئی کے ایم پی ایز نے اپنا الگ گروپ بنا لیا

پنجاب کے بعد خیبر پختونخوا میں بھی پی ٹی آئی کے ایم پی ایز نے اپنا الگ گروپ بنا لیا
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی اور وزراء کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ وزراء نے خیبر پختونخوا میں ناقص طرز حکمرانی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خراب طرز حکمرانی بہتر نہ ہونے کی صورت میں اپنے عہدوں سے مستعفی ہونےکی دھمکی دیدی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک انصاف کے پانچ وزراء اور 20 اراکین صوبائی اسمبلی نے پارٹی کے اندر اپنا ایک گروپ قائم کرلیا ہے۔ وزراء اور اراکین اسمبلی محمود خان کی کارکردگی سے انتہائی مایوس اور ناخوش ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ صوبے میں کرپشن اور کمیشن کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے اور خیبر پختونخوا حکومت پنجاب کی حکومت سے بدتر ہے۔ محمود خان کو عثمان بزدار پلس قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے منشور پر عملدرآمد نہیں ہو رہا بلکہ وزیراعظم اور وزیراعلٰی کے پرنسپل سیکرٹریز صوبے کے تمام معاملات چلا رہے ہیں۔ وزیراعلٰی کا بھائی بھی حکومتی معاملات میں مداخلت کررہا ہے اور تقرریوں و تبادلوں میں مبینہ طورپر ملوث ہے۔

دوسری جانب وزیراعلٰی محمود خان نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہیں یکسر مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ دو تین وزراء اس سازش کے پیچھے ہیں کیونکہ میں نے ان کے رشتہ داروں اور دوستوں کو صوبائی کابینہ میں شامل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے بھائی کا حکومتی معاملات سے کوئی تعلق نہیں وہ اپنے آبائی علاقے کی مقامی سیاست میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور میں نے اپنے حلقے کی ذمہ داریاں اس کے سپرد کر رکھی ہیں۔ صوبے میں کرپشن اور کمیشن کے الزامات بے بنیاد ہیں، اگر کسی کے پاس ٹھوس شواہد ہیں تو وہ سامنے لائے، وزراء اور بیوروکریٹس کے خلاف کارروائی کروں گا، میں بااختیارر ہوں کوئی میری حکومت میں مداخلت نہیں کر رہا، میرا پرنسپل سیکرٹری میرے احکامات متعلقہ افسروں تک پہنچانے کا ذمہ دار ہے۔

وزیراعلٰی نے مزید کہا کہ عمران خان نے مجھے وزیراعلٰی نامزد کیا اور مجھے کسی کو بھی کابینہ میں شامل کرنے یا ہٹانے کا مکمل اختیار حاصل ہے، کوئی استعفٰی دینا چاہتا ہے تو مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، جو وزراء الزامات لگا رہے ہیں انکی اپنی کارکردگی مایوس کن ہے اور میں انہیں ہٹانے کا سوچ رہا ہوں، مجھے عمران خان کا مکمل اعتماد حاصل ہے، اس لئے میں اپنے فیصلوں میں خود مختار ہوں۔ محمود خان سے جب پوچھا گیا کہ نااہل وزراء کو ہٹانے کی بجائے انکی وزارتیں کیوں تبدیل کی گئیں تو انہوں نے کہا کہ ان وزراء کو ایک موقع دیا گیا ہے کہ وہ اپنی کارکردگی بہتر بنائیں بصورت دیگر انہیں وزارتوں سے ہٹا دیا جائے گا۔ ایک سینئر وزیر نے نام نہ شائع کرنے کی شرط پر بتایا کہ صوبے میں کرپشن، بدعنوانی، اختیارات کے ناجائز استعمال کے باعث تحریک انصاف کی جانب انگلیاں اُٹھ رہی ہیں اور پارٹی کی ساکھ شدید متاثر ہورہی ہے۔ عمران خان کو کئی مرتبہ صورتحال سے آگاہ کیا گیا لیکن تاحال انہوں نے کوئی کارروائی نہیں کی، وزیراعلٰی کی ناقص کارکردگی سے کارکنوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے، محمود خان نااہل ہیں اور حکومت اسلام آباد سے چلائی جارہی ہے۔

کرپشن اور کمیشن کی شرح بڑھ کر 20 فیصد سے زائد ہوگئی ہے۔ وزیراعلٰی ہاؤس سے براہ راست وزراء کے محکموں میں مداخلت سے حکومتی معاملات کا بیڑہ غرق ہوچکا ہے۔ ایک اور وزیر نے جنگ کو بتایا کہ وزیراعلٰی کا بھائی پشاور میں بیٹھ کر حکومتی معاملات میں مداخلت کررہا ہے، اکثر تقرریاں اور تبادلے اسکی مرضی سے ہوتے ہیں۔ خیال رہے کہ دو روز قبل حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 20 ارکان پنجاب اسمبلی نے بھی مسائل حل کرانے کیلئے علیحدہ گروپ بنایا تھا۔ ارکان اسمبلی نے حلف اٹھایا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے اور مل کر مطالبات منوائیں گے۔ گروپ نے وزیراعلٰی پنجاب سے اپنے اپنے حلقوں کیلئے فنڈز اور عوامی منصوبوں کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 840184
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش