0
Sunday 26 Jan 2020 23:36
اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتا یارانہ

صہیونی ریاست نے اپنے شہریوں کو سعودی عرب کے تجارتی دوروں کی باقاعدہ اجازت دیدی

اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتے تعلقات کی وجہ خطے میں ایران کا بڑھتا کردار
صہیونی ریاست نے اپنے شہریوں کو سعودی عرب کے تجارتی دوروں کی باقاعدہ اجازت دیدی
اسلام ٹائمز۔ ناجائز، غاصب صہیونی ریاست اسرائیل نے اپنے شہریوں کو تجارتی مقاصد کیلئے سعودی عرب کے دورے کرنے کی باقاعدہ اجازت دی ہے۔ ناجائز غاصب صہیونی ریاست اسرائیل نے اپنے شہریوں کو پہلی مرتبہ سعودی عرب کے باقاعدہ دورو کی اجازت دی ہے۔ تل ابیب سے غیر ملکی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیر داخلہ آریے دیری نے آج ایک ایسے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت اسرائیل کی کاروباری شخصیات آئندہ 90 روز تک سعودی عرب کے دورے کر سکیں گی، ان دوروں کی اجازت کاروباری مقاصد کے علاوہ سرمایہ کاری کے لیے سفر کی خاطر بھی دی جا سکے گی۔ تاہم ایسی کسی سرکاری اجازت کے حصول کے لیے یہ بھی لازمی ہو گا کہ سعودی عرب کے سفر کی خواہش مند کوئی بھی اسرائیلی شخصیت ملکی حکام کو کوئی ایسا باقاعدہ دعوت نامہ بھی پیش کرے، جو سعودی عرب سے بھیجا گیا ہو۔ وزیر داخلہ آریے دیری کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس دعوت نامے میں کسی بھی اسرائیلی بزنس مین یا سرمایہ کار کے لیے سعودی عرب میں اس کے آئندہ میزبان کی طرف سے یہ بھی لکھا ہونا چاہیے کہ میزبان نے اپنے ایسے کسی بھی اسرائیلی مہمان کی آمد اور اس کے لیے سعودی عرب میں انٹری ویزا سے متعلق تمام انتظامات کر لیے ہیں۔

صہیونی اخبار نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیلی حکومت کا آج کا یہ نیا اقدام اس بتدریج مکمل کیے جا رہے عمل کا حصہ ہے، جس کا حتمی مقصد اسرائیل اور خلیج کی عرب ریاستوں کے مابین معمول کے باہمی تعلقات کا قیام ہے۔ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب دونوں کا ہی مشترکہ مفاد اس بات میں ہے کہ مشرق وسطیٰ میں ایران اور ایران کے ذریعے ممکنہ شیعہ مسلم اثرورسوخ کا راستہ روکا جائے۔ اب تک اسرائیل کے صرف عرب مسلم شہریوں کو ہی یہ اجازت دی جاتی ہے کہ وہ اگر حج یا عمرے جیسے مسلم مذہبی فرائض پورا کرنا چاہییں، تو وہ سعودی عرب کا سفر کر سکتے ہیں۔ اسرائیل میں 1954ء میں منظور کیا جانے والا ایک قانون ایسا بھی ہے، جو اسرائیلی شہریوں کو متعدد عرب اور مسلم ریاستوں کا سفر کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

تل ابیب سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق آج تک جن اسرائیلی کاروباری شخصیات نے سعودی عرب کے دورے کیے ہیں، جو کہ اب ایک مسلسل زیادہ ہوتا ہوا عمل بن چکا ہے، انہوں نے زیادہ تر ایسا خفیہ طور پر ہی کیا ہے۔ دنیا کے بہت سے دیگر مسلمان ممالک کی طرح اب تک متعدد عرب ریاستوں نے بھی نہ تو اسرائیل کے ریاستی وجود کو باقاعدہ طور پر تسلیم کیا ہے اور نہ ہی ان کے اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات ہیں۔ اب تک صرف دو عرب ممالک ایسے ہیں، جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ امن معاہدے طے کر رکھے ہیں۔ یہ ممالک مصر اور اردن ہیں، جن کے اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ امن معاہدے بالترتیب 1979ء اور 1994ء میں طے پائے تھے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل شام میں انتشار کے معاملے پہ ایک دوسرے کے زیادہ قریب آئے اور سابق وزیر شہزادہ بندر بن سلطان کے ذریعے سعودی عرب اسرائیل روابط میں تیزی آئی جبکہ شاہ سلمان کے دور بادشاہت بالخصوص شہزادہ محمد بن سلمان کے ولی عہد نامزد ہونے کے بعد اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان غیر اعلانیہ تعاون شروع ہوا، جس میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور سعودی عرب و اسرائیل کے درمیان تعاون اور تعلقات کی ایک بڑی وجہ خطے میں ایران کے بڑھتے کردار کو روکنے کی ناکام خواہش ہے۔ 
خبر کا کوڈ : 840872
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش