0
Monday 10 Feb 2020 23:59

جرمن صدر کیطرف سے اسلامی انقلاب کی سالگرہ پر بھیجے گئے مبارکبادی کے پیغام کی امریکی دباؤ پر تردید

جرمن صدر کیطرف سے اسلامی انقلاب کی سالگرہ پر بھیجے گئے مبارکبادی کے پیغام کی امریکی دباؤ پر تردید
اسلام ٹائمز۔ ایرانی کیلنڈر پر "22 بہمن" کا دن اسلامی جمہوریہ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کی مناسبت سے یہاں ایک قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے، جس کے حوالے سے دنیا کی حکومتوں کیطرف سے ایرانی صدر کو مبارکباد کے پیغامات بھجوائے جاتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی کو گذشتہ روز جرمنی کے صدر فرینک والٹر اشٹائن مائر کیطرف سے ایک تحریری پیغام ملا، جس میں انہیں اور ایرانی قوم کو اسلامی انقلاب کی کامیابی کے روز "22 بہمن" کے حوالے سے مبارکباد دی گئی تھی اور ایرانیوں کیلئے اچھی صحت و سلامتی کی آرزو کیساتھ ساتھ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے اس دن کی خوشی میں جرمنی کو "ایران کیساتھ ایک سچا اور سنجیدہ شریک" بھی قرار دیا گیا تھا، جبکہ جرمنی میں تعینات امریکی سفیر کی طرف سے مبارکباد کے اس پیغام پر ہونیوالی تنقید کے بعد جرمنی کے صدر نے مبارکباد کے اس پیغام کی تردید کر دی اور کہا ہے کہ وہ اسلامی انقلاب کی کامیابی پر مبارکباد کا پیغام بھیجنا نہیں چاہتے تھے لیکن غلطی سے بھیج دیا گیا۔

دوسری طرف بین الاقوامی میڈیا پر یورپ کے ایک اہم ملک جرمنی کے صدر کیطرف سے "امریکی سفیر کی، حتی بین الاقوامی تعلقات پر مبنی سفارتکاری کے سادہ پروٹوکولز میں بھی اندھی تقلید" ایک ایسا موضوع بن گیا ہے، جس پر بہت کچھ لکھا اور بولا جا رہا ہے۔ جرمن اور صیہونی میڈیا میں اس قضیے پر لکھا گیا ہے کہ جرمن صدر نے امریکی سفیر کے دباؤ پر نہ صرف ایران کو بھیجے جانیوالے مبارکباد کے پیغام کی تردید کر دی ہے بلکہ انہوں نے ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے حوالے سے منعقد ہونیوالے عالیشان مراسم میں اپنی شرکت سے بھی انکار کر دیا ہے۔ اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ" نے لکھا ہے کہ امریکی سفیر کے اعتراضات کیوجہ سے جرمن صدر ایرانی انقلاب کی کامیابی کے دن کی مناسبت سے ایران کو بھیجا گیا مبارکباد کا پیغام واپس لے رہے ہیں، جو جرمن فیڈرل گورنمنٹ میں رائج ڈپلومیٹک آداب کے بھی خلاف ہے۔
خبر کا کوڈ : 843822
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش