0
Tuesday 12 Jul 2011 11:02

مشروط امداد قبول ہے نہ روزانہ کی بنیاد پر کارکردگی ثابت کرنے کی ضرورت، امریکہ نے فوجی امداد بند کی تو افغان سرحد سے فوج ہٹا لینگے، وزیر دفاع

مشروط امداد قبول ہے نہ روزانہ کی بنیاد پر کارکردگی ثابت کرنے کی ضرورت، امریکہ نے فوجی امداد بند کی تو افغان سرحد سے فوج ہٹا لینگے، وزیر دفاع
اسلام آباد،راولپنڈی:اسلام ٹائمز۔ پاک فوج نے کہا ہے کہ مشروط امداد قابل قبول ہے نہ ہی امریکی امداد کی معطلی سے انسداد دہشت گردی کی مہم متاثر ہو گی، فوج کو روزانہ کی بنیاد پر کارکردگی ثابت کرنے کی ضرورت نہیں، امریکہ اور پاکستان ایک ایسے مشترکہ دشمن کے خلاف لڑ رہے ہیں جو دونوں کیلئے خطرہ ہے، باہمی تعاون سے ہی اس جنگ میں پیش رفت اور کامیابی ممکن ہے۔ ہر وقت ایسی باتوں میں نہیں الجھے رہنا چاہئے کہ ہم کارکردگی ثابت کریں تب ہی امداد بحال یا فراہم ہو گی، پاک فوج دہشت گردوں کیخلاف لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ 
پیر کو امریکی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا کہ امریکی امداد کے حصول کے لئے پاکستانی فوج کو روزانہ کی بنیاد پر اپنی کارکردگی ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ باہمی تعاون سے ہی اس جنگ میں پیش رفت اور کامیابی ممکن ہے۔ میجر جنرل اطہر عباس نے بتایا کہ امریکی حکام نے امداد کی معطلی کے حوالے سے پاکستان کو تاحال باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا ہے لیکن امریکی امداد معطل ہونے کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی مہم متاثر نہیں ہو گی کیونکہ اس میں بیرونی امداد کا عمل دخل نہیں ہوتا۔
 انہوں نے کہا کہ معطل کی جانے والی امداد میں ایسی فوجی کارروائیوں پر اٹھنے والے اخراجات بھی شامل ہیں جنہیں منطقی انجام تک پہنچایا جا چکا ہے، ہم اپنے آپریشن بغیر کسی بیرونی امداد کے سرانجام دیتے ہیں اور انہیں جاری رکھنے کے لئے ہمیں درکار وسائل اندرون ملک دستیاب ہیں۔ امریکی ٹرینرز کا وقت پورا ہو گیا تھا، اس لئے انہیں واپس بھیج دیا۔ 
ادھر اسلام آباد میں وزیر دفاع چودھری احمد مختار نے امریکہ کو دھمکی دی ہے کہ فوجی امداد بند کی گئی تو افغان سرحد سے فوج ہٹا لیں گے، روکی گئی 80 کروڑ ڈالر امداد دہشت گردی کیخلاف آئندہ جنگ کیلئے نہیں تھی بلکہ دہشت گردی کیخلاف جنگ پر اٹھنے والے واجب الادا اخراجات تھے، پاکستان اس بات کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ اتنے لمبے عرصے کیلئے پہاڑی علاقوں میں فوج کو تعینات رکھ سکے، شمسی ائربیس صرف جاسوسی کیلئے استعمال کرنیکی اجازت دی تھی، امریکہ سے طے پایا تھا کہ شمسی ائربیس سے اڑنے والے طیارے غیرمسلح ہونگے۔
 پیر کو ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان بارڈر پر دہشت گردی کیخلاف ایک موثر جنگ لڑ رہا ہے اور افغان بارڈر ایک پہاڑی علاقہ ہے، پاکستان اس بات کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ وہ اتنی زیادہ تعداد میں فوج کو پہاڑوں میں لمبے عرصے کیلئے رکھ کر اکیلے اخراجات برداشت کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر پر 1100چیک پوسٹیں قائم ہیں اور ہرچیک پوسٹ پر 15 سے 20 اہلکار تعینات ہیں۔
خبر کا کوڈ : 84453
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش