0
Sunday 16 Feb 2020 14:00

پاکستان نے کوالالمپور کانفرنس کا بائیکاٹ کرکے نہ صرف کشمیریوں بلکہ پاکستان کی مشکلات میں بھی اضافہ کیا، لیاقت بلوچ 

پاکستان نے کوالالمپور کانفرنس کا بائیکاٹ کرکے نہ صرف کشمیریوں بلکہ پاکستان کی مشکلات میں بھی اضافہ کیا، لیاقت بلوچ 
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر و ملی یکجہتی کونسل کے جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ جمہوری تقاضوں کے مطابق موجودہ حکمرانوں کو اقتدار میں رہنے کا حق حاصل نہیں رہا، عوام کو خود نئی نسل کا مستقبل محفوظ کرنا ہوگا۔ مہنگائی، بیروزگاری اور کرپشن کے خلاف 20 فروری سے ملک گیر تحریک چلائی جائے گی، انتظامی یونٹس چھوٹے کرنا وقت اور حالات کا تقاضا ہے، کوالالمپور کانفرنس کے بائیکاٹ کا ازالہ کرتے ہوئے پاکستان میں کانفرنس بلائی جائے اور مسئلہ کشمیر پر عالمی دبائو کو بڑھایا جائے۔ ملی یکجہتی کونسل نے مدینہ کی ریاست کے قیام کے حوالے سے سفارشات پر مبنی ورکنگ پروگرام تیار کرلیا ہے، سیاست میں ریاست کی مینیجمنٹ کی مداخلت بند ہونی چاہئے۔ انتظامی یونٹس چھوٹے ہونے سے حالات بہتر ہوسکتے ہیں، آٹے اور چینی کا بحران پیدا کرنے والی مافیا حکومتی چھتری کے نیچے بیٹھی ہے، کشمیر میں کرفیو کو 195دن گزر گئے ہیں اس سلسلے میں حکومت پاکستان کی مجرمانہ غفلت سب کے سامنے ہے، حکومت اور اپوزیشن کشمیر پر سوتیلا پن ختم کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے '' دارالسلام '' دفتر جماعت اسلامی میں امیر جماعت اسلامی جنوبی پنجاب رائو محمد ظفر، امیر جماعت اسلامی ضلع ملتان ڈاکٹر صفدر اقبال ہاشمی، خورشید خان کانجو، کنور محمد صدیق، رانا عمر دراز فاروقی، شیخ اسرار حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ طیب اردگان نے پارلیمنٹ میں مجاہدانہ اور عالم اسلام سے گہری وابستگی کے ساتھ مسئلہ کشمیر و فلسطین پر جرات مندانہ اظہار خیال کیا، جس کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان نے کوالالمپور کانفرنس کا بائیکاٹ کرکے نہ صرف کشمیریوں بلکہ پاکستان کی مشکلات میں بھی اضافہ کیا ہے، جبکہ ترکی، ملائیشیا اور ایران کی لیڈرشپ نے ہمارا ساتھ دیا اور بائیکاٹ پر ناراضگی کا اظہار بھی نہیں کیا۔ پاکستان اس نامکمل کانفرنس کی میزبانی کرتے ہوئے اسلام آباد میں اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کرے اور اس کانفرنس میں مسئلہ کشمیر پر بات کی جائے، ریاست مدینہ کے حوالے سے عمران خان اپنے وعدوں سے انحراف نہ کریں، توبہ و رجوع کریں اور اپنی روش بدل کر پاکستان کو اسلامی، نظریاتی اور تہذیبی بنیادوں پر استوار کریں۔ ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ جمہوری تقاضوں کے مطابق موجودہ حکمرانوں کو اقتدار میں رہنے کا حق حاصل نہیں ہے، امریکی نظام کے تحت صدر ٹرمپ نے ڈھٹائی کے ساتھ اداروں کو ملیا میٹ کرتے ہوئے اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں اور ٹرمپ ہمارے وزیراعظم کو عزیز جان قرار دیتے ہیں اس لئے از خود اقتدار چھوڑنے کے حوالے سے ان سے نہ تو توقع ہے اور نہ ہی یہ کسی اخلاقی جرات کا مظاہرہ کریں گے، عوام کو ازخود نئی نسل کے مستقبل کو محفوظ کرنا ہوگا جس کیلئے جماعت اسلامی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔

اُنہوں نے کہا کہ عام طور پر لوگوں میں یہی تصور پایا جاتا تھا کہ حکومت اور ریاست ایک پیج پر ہیں، یہ بھی توقع تھی کی ملک کا نظام ٹھیک ہوگا اور پارلیمنٹ میں استحکام آئے گا، مگر حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا چہرہ مسخ ہوا ہے، ان حالات میں بلدیاتی و عام انتخابات غیرجانبدرانہ ہونے کی توقع نہیں ہے، سیاست میں ریاست کی مینیجمنٹ کی مداخلت بند ہونی چاہئے کیونکہ موجودہ حکمت عملی ملک اور قومی وحدت کو منتشر کر رہی ہے، سرائیکی صوبے اور سیکرٹریٹ کے قیام کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ انتظامی یونٹس چھوٹے کرنا وقت اور حالات کا تقاضا ہے، اگر حکومت اور ریاست ایک پیج پر ہوں تو انتظامی یونٹس چھوٹے کئے جاسکتے ہیں، آٹے اور چینی کے بحران کے نام پر عوام کو لوٹا گیا یہ یقیناََ ایک مافیا کی سازش ہے جو حکومتی چھتری کے نیچے بیٹھے ہیں، اس حوالے سے حکومت کے تمام دعوے غلط ثابت ہوگئے ہیں۔
 
خبر کا کوڈ : 844886
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش